Wednesday 31 October 2018

الجزائر:کتاب میلے میں ایرانی سیکشن بند کر دیا گیا صحابہ کرام کی گستاخی پر مبنی کتب رکھنے کا الزام

افریقی ملک الجزائر میں منعقدہ عالمی کتاب میلےمیں ایرانی سیکشن بند کردیا گیا ہے۔ کتاب میلے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایرانی سیکشن بند کرنے کی وجہ متنازع کتابوں اور لٹریچر کی موجودگی ہے۔
 ایرانی سیکشن میں ایسی کتابیں رکھی گئی تھیں جن میں صحابہ کرام کی شام میں گستاخی کی گئی ہے
العربیہ ڈاٹ نیٹ‌کے مطابق بین الاقوامی نوعیت کے اس کتاب میلے میں ایرانی سیکشن جسے "عالمی فورم برائے آل بیت" کا نام دیا گیا تھا کتاب میلے کے قواعدو ضوابط کی خلاف ورزی اور متنازع کتابیں فروخت کرنے پر بند کیا گیا ہے۔
الجزائرکی وزارت ثقافت کے ایک عہدیدار جمال فوگالی نے کہا کہ کتاب میلے میں ایرانی سیکشن اس لیے بند کیا گیا کیوں اس میں کسٹمز حکام کی طرف سے ممنوعہ عنوانات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میلے میں مختص ایرانی شاخ میں شیعہ نظریات کے فروغ کے حوالے سے ایسی کتابیں شامل کی گئی تھیں جو دوسرے مکاتب فکرکے لیے قابل قبول نہیں۔
 ایران نے کتاب میلے سے فائدہ اٹھا کر الجزائر کے عوام میں نفرت کا زہرپھیلانے کی کوشش کی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا۔
الجزائر میں عالمی کتاب میلے میں ایرانی سیکشن کی بندش کی ایک فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس میں حکام کو ایرانی ناشرین کو وہاں سے باہر نکالتے اور کتابوں کے اسٹال بند کراتے دکھایا گیا ہے۔
الجزائر میں عالمی کتاب میلے کا انعقاد رواں ہفتے کیاگیا ہے۔
 یہ اپنی نوعیت کا 23 واں عالمی کتاب میلہ ہے۔3 نومبر تک جاری رہنے والے اس میلے میں 47ممالک حصہ لے رہے ہیں۔

Monday 29 October 2018

ایرانی سرحدی محافظین کی رہائی کیلئے جیش العدل کی شرائط


ایران کے سرحدی محافظین کو اغوا کر نے والی جیش العدل  نے مغوی  اہلکاروں کی رہائی کے لئے اپنے مطالبات پیش کر دئیے ہیں ۔
 جیش العدل کے لیٹر پیڈ پر جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ جیش العدل ہر ایک کو آگاہ کرنا چاہتی ہے کہ 16 اکتوبر کو اغوا کئے گئے ایران کے مشترکہ انقلابی سیکورٹی گارڈز کے بارہ اہلکار ہمارے قبضے میں سلامت اور صحت مند ہیں، اور اُن کے ساتھ حضرت محمد کے اسوہ حسنہ اور قیدیوں کے بارے میں بین الااقوامی کنونشن کے اصولوں کے مطابق سلوک کیا جا رہا ہے ۔
 بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس عمل کے حوالے سے جیش العدل انصاف پر مبنی اپنے چند مطالبات پیش کرتی ہے۔
 ایران کی حکومت جونہی ان مطالبات کو قبول کرے گی، جیش العدل تمام مغویوں کی رہائی کو جلد سے جلد یقینی بنائے گی۔ جیش العدل کی طرف سے انسانی حقوق کی حمایت کر نے والے اداروں باالخصوص ریڈ کر یسنٹ اور ریڈ کراس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے  میں مداخلت کریں اور یہ مسئلہ حل کرنے میں ہماری مدد کر یں ۔
 بیان میں جیش العدل کے مطالبات پیش کر تے ہوئے کہا گیا  ہے کہ ایران کی حکومت اپنی جیلوں میں بڑی تعداد میں بند کئے گئے بیگناہ بلوچ نوجوانوں کو رہا کر دے جن کو ایران کی فورسز نے سرحدی علاقوں میں اپنے خاندان کےلئے دو وقت کی روٹی پیدا کرنے کےلئے محنت مزدوری کے دوران گرفتار کیا ہے جن کے ناموں کا اعلان جیش العدل علحیدہ کر یگی۔
 دوسرے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ حکومت ، ایران کے شہریوں بالخصوص چھوٹے لسانی گروہوں و اقلیتوں کے ساتھ مبینہ وحشیانہ سلوک بند کر ے ۔
 تیسر ے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ حکومت شیعہ و سنی، فارسی اور دوسرے لسانی گروہوں میں تفریق کر نا ختم کرے   اور پورے ملک میں انصاف کا نظام نا فذ کر دے۔ 
ان محافظین کو سولہ اکتوبر کو پاکستان ایران سرحد ی علاقے لولکدان سے جیش العدل نے اغوا کیا تھا۔  ان میں پاسدارنِ انقلاب کے حساس شعبے کے 2 افسران بھی شامل ہیں ۔
 چند روز قبل ایران کی حکومت کے خلاف بر سر پیکار جیش العدل  نے ایران کے مغوی بارہ سرحدی محافظین کی  تصاویر اور اسلحہ میڈیا  پر جاری کرکے ان کو اغواءکر نے کی ذمہ داری  قبول کر لی تھی ۔

Sunday 21 October 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے زاھدان کے علاقے میرجاوا و لولکدان میں ایک ایرانی فوجی کیمپ کے اسلحے اور فوجیوں کی تصویریں شایع کی .


جیش العدل کے مجاھدین نے زاھدان کے علاقے میرجاوا و لولکدان  میں ایک ایرانی فوجی کیمپ کے اسلحے اور فوجیوں کی تصویریں شایع کی .
جیش العدل کے مجاھدین تمام لوگوں کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے 16/10/2018کو ایرانی کےشہر زاھدان کے علاقےمیرجاوا و لولکدان میں ایک کیمپ پر جدید طریقہ کار سے چھاپہ مارا تھا ان فوجیوں اور سلحوں کے تصویریں ریلیز کئے ہیں .
ان میں ایرانی کمانڈوز فوجیوں کے نام
عباس عابدی
محمد معتمدی سدا
پدارام موسوی
کیانوش بابائی فریدنی حیدری
مھرداد ابان
اور بقایا ان میں چند سپاہء پاسداران کے فوجیوں کے نام
مجیدناروئی 
محمود ھرمزی
رسول ء گمشادزئی 
سعید ریکی
زبیر ریکی 
بھروز ریکی 
عبدالکریم ریکی

Tuesday 16 October 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے زاھدان کے علاقے میرجاوا و تالاب لولک دان میں ایک ایرانی فوجی کیمپ پر چھاپہ مار کر 12 ایرانی فوجیوں کو اسلحہ سمیت اٹھا کر لے گئے.

جیش العدل کے مجاھدین تمام لوگوں کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے کل رات 16/10/2018کو ایران کےشہر زاھدان کے علاقےمیرجاوا تالاب و لولک دان میں ایک کیمپ پر جدید طریقہ کار سے چھاپہ مار کر 12 ایرانی فوجیوں کو اسلحے سمیت صفایا کرکے اپنے ساتھ لے گئے  .
اس کیمپ میں باڈری علاقے کی وجہ سے اس میں سپاہء کے کمانڈو بھی موجود تھے.
ان فوجیوں میں پانچ باسیج فورس اور سات سپاء پاسداران کے افسرز اور کمانڈوز ہیں.
جیش العدل کے مجاھدین نے پہلے ان کے پہرےداروں کو پکڑ کر بغیر کسی گولی چلائے سب کو زندہ پکڑکر لے گئے.
اس کیمپ سے برامد شدہ جدید ترین رات والے دوربینیں اور درجنوں کلاشنیں بمائے میگزینوں کے اور کئی چھوٹے بڑے مشین گنیں اور بہت سے اسلحے جدید جدید اپنے قبضے میں لیے ہیں
الحمدللہ اس کاروائی کے ویڈیو بھی لی گئی ھے . ان شاءاللہ جلد ازجلد شایع کیا جائے گا .
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہء پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Wednesday 5 September 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے سراوان کے علاقے کوھک میں ایک ایرانی فوجی افسروں کی خفیہ ٹیم پرحملہ کردیا

جیش العدل کے مجاھدین تمام لوگوں کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے آج ظھر 2018/  09/ 05کو ایرانی کےشہرسراوان کے علاقےکوھک میں گھات لگائے تھے 
ان کو اطلاع ملی تھی کہ تہران سے افسروں کی ایک خفیہ ٹیم یہاں سے گزر رہی ھے . تو جیش العدل کے مجاھد نے ان کے راستے میں گھات لگائے تھے کہ وہ خفیہ ٹیم ٱ پہنچے تو مجاھدین نے ان پر شیدید فائیرنگ کردی ان میں پہلے دو ایرانی افسروں کی لنڈکروزر اور دو ائ لیوکس گاڑی جوکہ خفیہ ٹیم ان پر سوار تھے ناکارہ ھوے 
ان کے ساتھ امدادی تین اور ائی لوکس فوجی گاڑی ٱ پہنچے تو مجاھدین نے ان پر بھی حملے کئے اور ان گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچے. اور ان سوار کئی فوجی ھلاک و زخمی ھوئے.
الحمدللہ اس جھڑپ کے ویڈیو بھی لی گئی ھے . ان شاءاللہ جلد ازجلد شایع کیا جائے گا 
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہء پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Tuesday 4 September 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے سرباز کے علاقے جیکیگور میں ایک ایرانی فوجی کیمپ پرحملہ کردیا

جیش العدل کے مجاھدین تمام لوگوں کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے آج عصر 2018/  09/ 04 کو ایرانی کےشہرسرباز کے علاقےجیکیگور کے ایک ایرانی فوجی کیمپ پر حملے کرکے کئی فوجیوں کو ھلاک و زخمی کردیا 
اس جھڑپ میں کئی ایرانی فوجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہچے
ان شاءاللہ انقریب اس جھڑپ کی ویڈیو ریلیز ھوگا
 شکر الحمد للہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ گئے ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہء پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Monday 3 September 2018

تہران بلدیہ نے کوڑا جمع کرنے والے بچے کا کان کاٹ ڈالا

ایران کے ذرائع ابلاغ کے مطابق سوموار کے روز تہران بلدیہ کے اہلکاروں نے ایک بچے کا محض اس لیے کان کاٹ ڈالا کہ وہ اپنا پیٹ پالنے کے لیے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر سےکارآمد چیزیں ڈھونڈھ کر انہیں فروخت کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی’ارنا‘ کے مطابق تہران بلدیہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ کے اہلکاروں نے کوڑے کے ڈھیر پر کوڑا کرکٹ جمع کرنے والے بچے کا کان کاٹ دیا تھا۔ 
بیان میں شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ متاثرہ بچے کے بارے میں معلومات فراہم کریں تاکہ اس کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کی جاسکیں۔
تہران بلدیہ کے سروسز کے معاون عدالت امیری زادہ نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ بچے کے کان کاٹے جانے کی فوٹیج سامنے آئی ہے مگر اس حوالے سے کسی شہری نے تا حال کوئی شکایت درج نہیں کرائی۔
 ہم متاثرہ بچے کی تلاش میں ہیں تاکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی تحقیقات کی جاسکیں۔
ادھر ایران میں سماجی کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوشل میڈیا پر ایک فوٹیج پوسٹ کی ہے جس میں کان کٹے بچے کو دکھایا گیا ہے۔
 انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بچے کو تہران بلدیہ کے اہلکاروں نے کوڑا کرکٹ جمع کرنے سے روکنے کے لئے اس کا ایک کان کاٹ ڈالا۔
کوڑا کرکٹ جمع کرنے والے بچے کا کان کاٹے جانے کے خلاف عوامی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
 شہریوں نے واقعے کی فوری انکوائری اور اس میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Friday 31 August 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے سراوان کے علاقے میں دو ایرانی فوجیوں کو ھلاک اور ایک ڈرون کیمرہ کو مار گرایا



جیش العدل کے مجاھدین تمام لوگوں کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے کل رات  2018 / 08 / 30 کو ایرانی کےشہرسراوان کے  علاقے کوھک کے ایک ایرانی فوجی کیمپ پرحملہ کرکے دو فوجی افسروں کو جیش العدل کے نشانہ بازوں نے سنیپر سے نشانہ کرکے ھلاک کردیا .
بعد از این کاروائی ایرانی نے اپنے ڈرون کیمرے کو اڑایا تاکہ مجاھدین کے ٹھکانوں کا جاسوسی کرے .
لیکن جیش العدل کے مجاھد نشانہ بازوں نے ڈرون کیمرہ کو بھی مار گرایا .
عینی شاھدین کے مطابق ایرانی فوجی کیمپ میں دو ایمبولینس ٱ پہنچے اور وھاں سے لاشوں کو فوری سراوان شہر کے ھسپتال میں منتقل کردیا .
ایرانی سپاہء پاسداران نے اپنے ناکامی کی وجہ سے عام گولاباری شروع کردی . 
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہء پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Tuesday 28 August 2018

ایران پر سخت ترین پابندیاں عاید کرنے کے پابند ہیں: امریکا

ایران کے امور پر نظر رکھنے کے لیے امریکا کی طرف سے متعین کردہ خصوصی مندوب برائن ہک نے کہا ہے کہ ایران لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو سالانہ 70 کروڑ ڈالرکی رقم فراہم کررہا ہے۔
 ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن حزب اللہ اور ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے خلاف سخت ترین پابندیاں عاید کرنے کی پالیسی پرعمل درآمد کا پابند ہے۔
واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب میں اُنہوں نے کہا کہ واشنگٹن دوسرے اتحادی ممالک کو بھی ایران اور حزب اللہ کے خلاف جاری مہم میں شامل ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
برائن ہک کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے منفی طرزعمل کو بے نقاب کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھے گا۔
 ایران کے ساتھ کسی بھی معاہدے سے قبل تہران کو ہماری شرائط ماننا ہوں گی۔ آبنائے ہرمز بین الاقوامی تجارتی گذرگاہ کے طورپر کام کرتی رہے گی۔
امریکی ایلچی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایران پر سخت ترین پابندیاں عاید کرنے کے اعلان پر سختی سے عمل درآمد کرے گا۔
 ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے معاہدے نےتہران کو بے پناہ فواید پہنچائے۔
 ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس معاہدے سے اس لیے باہر نکلا تاکہ ایران کی خطرناک سرگرمیوں کے خلاف سفارتی جنگ شروع کی جاسکے۔ ہم ایران کا رویہ بدلنا چاہتے ہیں ایرانی نظام سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔
برائن ہک کا کہنا تھا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں انتشار پھیلانے کے لیے اربوں ڈالر کی رقم خرچ کررہا ہے۔
 ایران کی 80 فی صد معیشت پر سپاہ پاسداران انقلاب کا قبضہ ہے اور پاسداران انقلاب اپنے عزائم اور مذموم مقاصد کے لیے ملکی وسائل کو بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔

Thursday 16 August 2018

ایران کے خلاف عالمی ایکشن گروپ کے قیام کا امریکی اعلان

امریکی حکومت نے ایران پر دباؤ بڑھانے اور تہران کے ساتھ تجارتی روابط رکھنے والے ممالک پر روک لگانے کے لیے دیگر اتحادیوں اشتراک سے نیا ایکشن گروپ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر اقتصادی اور سفارتی دباؤ بڑھانے کے لیے ایک نئی اور اعلیٰ سطح کی ٹیم کا اعلان کیا ہے جس کا نام ’ایران ایکشن گروپ‘ رکھا گیا ہے۔
ایران ایکشن گروپ تہران کے رویے کو تبدیل کرنے اور اس کے ساتھ تجارت کرنے والے دیگر ممالک پر پابندیاں لگانے کے لیے واشنگٹن کی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی حکمت عملی پر کام کرے گا۔
اس گروپ کی قیادت برائن ہُک ایران کے لیے محکمہ خارجہ کے خصوصی نمائندہ کے حیثیت سے کریں گے۔
مائیک پومپیو کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ’تقریباً 40 سال سے تہران کی حکومت امریکہ، ہمارے اتحادیوں، ہمارے شراکت داروں اور ایرانی عوام کے خلاف تشدد کو ہوا دینے اور غیرمستحکم کرنے والے رویے کی ذمہ دار ہے۔‘
مائیک پومپیو نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ بہت جلد ایک دن ہم ایران کے ساتھ نیا معاہدے کریں گے، لیکن ہم ایرانی حکومت کے رویے میں اندرونی اور بیرونی طور پر بڑی تبدیلیاں دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
امریکا جو تبدیلیاں ایران میں دیکھنا چاہتا ہے اس کی ایک طویل فہرست ہے جن میں شامی حکومت اور حزب اللہ کی حمایت بند کرنا، جوہری پروگرام کی بندش، قید امریکیوں کی رہائی شامل، دہشت گردی کی معاونت روکنا اور مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادیوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور مداخلت بند کرنا ہے۔
برائن ہک کا کہنا ہے کہ ’یہ ٹیم ایرانی رویے کو تبدیل کرنے کے لیے مضبوط عالمی کوشش پر کاربند ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’ہم دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قریبی مطابقت چاہتے ہیں۔‘
برائن ہک نے یہ بھی کہا کہ امریکا ایران پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے دیگر ممالک کو ساتھ ملانے کے لیے کوشش بڑھا رہا ہے۔
 اس اقتصادی دباؤ میں ایران کی تیل کی تجارت کا کریک ڈاؤن، فنانشل سیکٹر اور شپنگ کی صنعت شامل ہے۔
’ہمارا مقصد ہر ملک میں ایرانی تیل کی درآمد کو کم کر کے چار نومبر تک صفر پر لانا ہے۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والے ممالک کو خبردار کیا تھا۔

ایران کے تخریبی کردار کا پوری قوت سے جواب دیں گے: امریکا

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیزر نوورٹ کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک ایران کے تخریبی کردار کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کھڑا ہو گا۔
 ترجمان کا یہ موقف ایرانی رہبرِ اعلی کے اُس اعلان کے جواب میں آیا ہے جس میں علی خامنہ ای نے امریکی صدر کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کر دیا تھا۔
واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوورٹ کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت ایران کے حوالے سے اپنی پالیسی کا واضح طور سے اعلان کر چکی ہے اور اُس پر سختی سے کاربند ہے۔
نوورٹ کے مطابق امریکا دنیا بھر میں ایران کے بُرے برتاؤ کے جاری رہنے کے حوالے سے تشویش رکھتا ہے اور دیگر ممالک بھی ایران کے حوالے سے اسی موقف کے حامل ہیں۔
ترجمان نے باور کرایا کہ امریکا ایران کی پالیسیوں اور شرپسند سرگرمیوں کے خلاف پورے عزم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہو گا۔
اس سے قبل ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای نے پیر کے روز اپنے خطاب میں مذاکرات کے حوالے سے ایک بار پھر امریکی پیش کش کو مسترد کر دیا تھا۔
 خامنہ ای نے جوہری سمجھوتے کے لیے کیے جانے والے سابقہ مذاکرات پر بھی اپنی ندامت کا اظہار کیا۔
 ساتھ ہی ایرانی رہبر اعلی نے امریکا سے کسی بھی مقابلے کو خارج از امکان قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ ایران نے بیلسٹک میزائل پروگرام کو ترقی دے کر اور مشرق وسطی میں اپنی تخریبی پالیسی جاری رکھ کر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
 اسی بنیاد پر رواں برس مئی میں امریکا نے اس معاہدے سے علاحدگی کا اعلان کر دیا۔ ساتھ ہی اُن تمام پابندیوں کو دوبارہ لاگو کرنے کا بھی اعلان کیا جو اوباما انتظامیہ نے تہران پر سے اٹھا لی تھیں۔

Wednesday 15 August 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے ایک فوجی گاڑی کو بم دھماکے سے تباہ کردیا

جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے  14/8/2018 کو ایران کےشہرسراوان کے علاقے دزک فوجی کیمپ کے قریب ایک ایرانی فوجی گاڑی کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا جس کی زد میں ٱ کر ایرانی فوجی گاڑی تباہ ھوا جس میں سوار فوجی افسر سمیت کئی فوجی زخمی ھوئے 
.تا حال ھلاک ھونے والوں کی اطلاعات نہیں ھے
اس واقع کے بعد تباہ شدہ گاڑی کے ملبے کو ایرانی فورسز نے جلدی اٹھا کر اپنے قریبی کیمپ میں لے گئےاور زخمیوں کو سراوان شہر کے ھسپتال میں منتقل کردیا 
کچھ امنییتی کاموں کی وجہ سے خبریں لیٹ موصول ھوئے
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہ پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Friday 10 August 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے سراوان شہر کے مرکزی پولیس تھانے پر بم دھماکہ کیا






جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے کل جمعہ کے دن  10/8/2018 کو ایرانی کےشہرسراوان  کے مرکزی پولیس تھانے کے گیٹ کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا جس کی زد میں ٱ کرتھانے کے باہر کھڑی کئی گاڑیاں تباہ اور پولیس کی عمارت کے تمام شیشے  اور نزدیک کے کئی مکانوں کے شیشے ٹھوٹ گئے .
تا حال زخمی اور ھلاک ھونے والوں کی اطلاعات نہیں ھے
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہ ء پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Tuesday 7 August 2018

ایران سے کاروبار کرنے والے امریکا کے ساتھ تجارت نہیں کرسکیں گے: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر پابندیوں کے نفاذ کے بعد تہران کے ساتھ کاروباری روابط رکھنے والے ممالک کے لیے سخت تنبیہ جاری کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر اپنے پیغام میں انھوں نے ایسے ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ ایران کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں تو امریکا کے ساتھ تجارت نہیں کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کے حکم نامے پر دستخط کے بعد ایران پر منگل کی صبح سے پہلے مرحلے کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
ان پابندیوں میں ایران کے مختلف شعبوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ایران کے تیل کی درآمد پر پابندیاں نومبر سے لاگو ہوں گی۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ 'اس سے قبل اتنی سخت پابندیاں کبھی نہیں لگائی گئی تھیں اور نومبر میں یہ اور سخت کر دی جائیں گی۔ میں صرف عالمی امن کا مطالبہ کر رہا ہوں۔'
بظاہر صدر ٹرمپ کی ٹویٹ یورپی یونین کے ممالک کی جانب اشارہ ہے جن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں اور انھوں نے اور اپنی کمپنیوں کی جائز تجارت کو تحفظ فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ نیا ایٹمی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ کیا گیا ہو، جس میں اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گردی کی پشت پناہی شامل ہیں۔‘

پابندیوں کا اثر : 100 عالمی کمپنیوں کا ایران سے کوچ کا فیصلہ

امریکی وزارت خارجہ کے ذمّے داران نے بتایا ہے کہ امریکی پابندیوں کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی 100 سے زیادہ عالمی کمپنیاں ایرانی منڈی سے کوچ کرنے پر آمادہ ہو چکی ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق مذکورہ ذمّے داران نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی معیشت پر شدید دباؤ پڑے گا۔
 انہوں نے باور کرایا کہ اس دباؤ کا مقصدایران کا نظام نہیں بلکہ اُس کا روّیہ تبدیل کرنا ہے۔
آج منگل کی صبح سے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا پہلا مرحلہ نافذ العمل ہو گیا ہے۔
 اس مرحلے میں ایرانی حکومت پر امریکی ڈالر خریدنے پر پابندی، سونے اور قیمتی معدنیات کی تجارت پر پابندی، گریفائٹ کی براہ راست یا بالواسطہ منتقلی پر پابندی، خام مواد یا المونیم ، فولاد اور کوئلے جیسی معدنیات خریدنے پر پابندی، صنعتی آپریشن میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کی خریداری پر پابندی اور ایران میں گاڑیوں کی صنعت سے متعلق پابندیاں شامل ہیں۔
حالیہ پابندیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رواں برس مئی میں ایرانی جوہری معاہدے سے علاحدگی کے اعلان کے بعد کیے جانے والے فیصلے کے تحت عمل میں آئی ہیں۔

Monday 6 August 2018

امریکی پابندیوں سے ایران کے کون کون سے شعبے متاثر ہوں گے؟

آج پیر کے روز سے ایران پر امریکی پابندیوں کے پہلے مرحلے کا اطلاق ہو رہا ہے۔ پابندیوں کی دوسرے مرحلے کا اطلاق نومبر میں ہو گا۔
رواں برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کی ایرانی جوہری معاہدے سے علاحدگی کا اعلان کرتے ہوئے مذکورہ پابندیوں کے دوبارہ عائد کیے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
آج 6 اگست بروز پیر ایران پر جو امریکی پابندیاں نافذ ہونے جا رہی ہیں ان میں ڈالر خریدنے یا اپنے قبضے میں رکھنے پر پابندی، سونے اور دیگر قیمتی معدنیات کی تجارت پر پابندی، المونیم، گریفائٹ اور کوئلے جیسی معدنیات کی تجارت پر پابندی، ایرانی قرضوں کے ذرائع میں سرمایہ کاری پر پابندی اور ایرانی آٹوموبائل سیکٹر پر پابندی شامل ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مطابق وہائٹ ہاؤس پیر کے روز ایک بیان میں ایران پر پابندیوں کی تفصیلات جاری کرے گا۔

Sunday 5 August 2018

ایران کے خلاف پابندیوں کا اطلاق کر کے رہیں گے: امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف "پابندیوں کا اطلاق" ہو گا۔
سنگاپور میں ایک سکیورٹی فورم میں شرکت کے بعد اتوار کے روز واشنگٹن واپسی کے دوران طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پومپیو نے بتایا کہ وہائٹ ہاؤس کی جانب سے پیر کے روز ایک بیان جاری ہو گا جس میں تہران پر بعض پابندیوں کے دوبارہ عائد کیے جانے کی تفصیلات کا ذکر ہو گا۔
گرینچ کے وقت کے مطابق منگل کے روز 04:01 سے ایرانی حکومت کسی بھی قسم کے امریکی بینک نوٹ نہیں خرید سکے گی۔
 علاوہ ازیں ایرانی صنعت پر وسیع پابندیوں کا نفاذ عمل میں آئے گا جس میں اُس کی قالین کی صنعت بھی شامل ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ تہران پر دباؤ بڑھانے کا مقصد "ایران کی ضرر رساں سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی عوام اس بات پر ناخوش ہیں کہ اُن کی قیادت وہ اقتصادی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی جن کا اُن سے وعدہ کیا گیا تھا۔

ایران میں حکومت مخالف احتجاج، کئی شہروں میں موبائل، انٹرنیٹ بند سروس بند

ایران کے مختلف شہروں میں اتوار اور سوموار کی درمیانی شب ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کی اطلاعات ہیں۔ قُم اور کرج جیسے دو بڑے شہروں میں احتجاج کی لہر میں کمی لانے کے لیے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے جب کہ کئی علاقوں میں کرفیو بھی لگایا دیا گیا ہے۔
’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کے مطابق اتوار کی شام شمال مغربی تہران کی اکباتان کالونی میں سیکڑوں افراد حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئےسڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین سخت غصے میں تھے اور انہوں نے ’آمریت مردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے۔
شہر کے دوسرے علاقوں دانشجو پارک، وسطی دارالحکومت، شاہراہ کارگر، شاہراہ امیر آباد اور دیگر مقامات پر حکومت کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔
مظاہرین نے پولیس پرسنگ باری کی جس کے جواب میں ایرانی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں اور ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
 مظاہرین نےٹائر جلا کر احتجاج کرنے کے ساتھ کوڑے کرکٹ کے ڈرم بھی نذرآتش کر دیے۔
ایران کے دو بڑے شہروں قُم اور کرج میں بھی حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
 دونوں شہروں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے تاکہ مظاہروں کے مناظر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کیے جاسکیں۔
ایران کے ضلع فارس کے علاقے کازرون میں بھی ہزاروں افراد نے حکومت کے خلاف ریلی نکالی۔

ایران میں احتجاج کا سلسلہ جاری ، قم شہر میں "حزب اللہ مردہ باد" کے نعرے

ایران میں جاری عوامی احتجاج کی لہر نے پانچویں روز ملک کے وسط میں واقع "مذہبی" شہر قُم کو بھی لپیٹ میں لے لیا جہاں مظاہرین نے ہفتے کی شب "حزب اللہ مردہ باد" کا نیا نعرہ لگایا۔
سوشل میڈیا پر گردش میں آنے والے وڈیو کلپوں میں قُم شہر کے سراپا احتجاج بنے ایرانیوں نے لبنانی تنظیم حزب اللہ کے خلاف نعرے لگائے۔ بہت سے ایرانیوں کے نزدیک یہ تنظیم اُس مال پر پل رہی ہے جو غریب ایرانیوں کا حق ہے۔ 
ایران کی جانب سے حزب اللہ کے لیے سالانہ بجٹ مختص کیا جاتا ہے اور یہ کسی بھی سرکاری نگرانی کے بغیر براہ راست رہبر اعلی کے کنٹرول میں ہوتا ہے۔
احتجاج کرنے والے مظاہرین نے حکومت اور حکمراں نظام کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے رہبر اعلی علی خامنہ ای سے مطالبہ کیا کہ وہ اقتدار سے سبکدوش ہو جائیں۔
کارکنان کے مطابق مظاہرین نے مختلف نعرے لگائے جن میں "انہوں نے دین کو سیڑھی بنایا اور عوام کو ذلیل کیا" اور "آمر مردہ باد" شامل ہے۔
کارکنان نے مزید بتایا کہ کرج اور شیراز شہر کے علاوہ دارالحکومت تہران کے بعض علاقوں میں عوام مظاہرے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
 وہ ملک میں معاشی حالات اور سیاسی و اقتصادی بدعنوانی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے۔
کرج شہر میں جہاں پہلے روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے مظاہرین نے "تم لوگ ڈرو نہیں ، ہم سب ساتھ ہیں اور آمر مردہ باد" کے نعرے لگائے۔
عینی شاہدین کے مطابق جن علاقوں میں عوام کا احتجاج دیکھا جا رہا ہے وہاں ایرانی سکیورٹی حکام نے انٹرنیٹ منقطع کر دیا ہے تا کہ تصاویر اور وڈیو کلپ ذرائع ابلاغ تک نہ پہنچ سکیں۔

Saturday 4 August 2018

ایرانی مظاہرین کا تہران کے نزدیک واقع صوبہ میں مذہبی اسکول پر حملہ

مظاہرین کی عبادت گاہ میں گھس کر توڑ پھوڑ ، مذہبی علامتیں گرا دیں ، پولیس نے متعدد کو گرفتار کر لیا
ایران کے دارالحکومت تہران کے نزدیک واقع صوبے کرج میں مظاہرین نے ایک مذہبی اسکول پر حملہ کیا ہے ،انھوں نے وہاں توڑ پھوڑ کی ہے اور وہاں رکھی اشیاء کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایران کی خبررساں ایجنسی فارس کی اطلاع کے مطابق جمعہ کی شب 9 بجے کے قریب مظاہرین نے صوبہ کرج میں واقع ایک قصبے استشہاد میں اس مذہبی اسکول پر حملہ کیا تھا۔
انھوں نے عمارت کے دروازے اور کھڑکیاں توڑنے کی کوشش کی۔اس اسکول کے سربراہ حجۃ الاسلام ہندیانی نے بتایا ہے کہ مظاہرین کی تعداد پانچ سو کے لگ بھگ تھی ۔
 وہ نظام کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے لیکن پولیس نے انھیں منتشر کردیا تھا۔ان میں بعض مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
مظاہرے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے حجۃ الاسلام ہندیانی نے بتایا ہے کہ ’’یہ لوگ پتھرو ں کے ساتھ آئے تھے اور انھوں نے عبادت گاہ کی تمام کھڑکیوں اور وہاں لگی علامتوں کو توڑ دیا اور وہ نظام کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے‘‘۔
کرج کے علاوہ ایران کے شہروں اصفہان ، شیراز ، مشہد اور تہران میں بھی گذشتہ کئی روز سے ملک کی ابتر معیشت اور شہریوں کے پست معیار ِزندگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں ۔ 
وہ ملک میں نافذ سیاسی نظام کے خلاف بھی اپنے غیظ وغضب کا اظہار کررہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کا شمار ایران کے قدامت پرست ذرائع ابلاغ میں ہوتا ہے ۔ماضی میں یہ میڈیا ذرائع حساس مذہبی علامات اور مذہبی عمارتو ں کے خلاف مظاہرین کے حملوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے رہے ہیں تاکہ حکومت اور نظام سے نالاں ایرانیوں کی احتجاجی تحریک کو سبو تاژ کیا جاسکے۔
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں احتجاجی مظاہرین کو ’’ مرگ بر آمر‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے جاسکتا ہے۔
تاہم غیرملکی میڈیا پر ’’غیر مجاز‘‘ مظاہروں کو مشاہدہ کرنے اور ان کی عکس بندی پر پابندی عاید ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ حالیہ مظاہروں کی شد ت دسمبر اور جنوری میں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک سے کہیں زیادہ ہے۔تب ایران کے دسیوں شہروں اور قصبوں میں پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران میں پچیس افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ امریکا کی مئی میں جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے بعد سے ایرانی کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوچکی ہے اور ایرانی ریال گذشتہ چارماہ میں اپنی نصف سے زیادہ قیمت کھو بیٹھا ہے۔
امریکا کی ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا 6 اگست سے نفاذ ہو رہا ہے جس کے بعد ایرانی معیشت مزید دباؤ کا شکار ہوسکتی ہے۔

ایران سے کاروبار بند کردیں ، ورنہ سخت پابندیاں : امریکا کا یورپ کو انتباہ

امریکی کانگریس اور ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے یورپی شراکت دارو ں کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کاروبار بند کردیں ، ورنہ دوسری صورت میں انھیں سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی ویب گاہ فری بیکن نے ہفتے کے روز ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں کے لیے یہ انتباہی موقف رپورٹ کیا ہے۔
امریکی انتظامیہ کے بعض سینیر عہدے داروں اور کانگریس کے بعض ارکان ایران پر سخت پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے قبل سخت بیانات جاری کررہے ہیں ۔
امریکا نے سوموار 6 اگست سے ایران کی تیل کی برآمدات اور بنک کاری نظام سمیت مختلف شعبوں پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا اعلان کررکھا ہے جبکہ اس کے یورپی اتحادی ایران کے خلاف ان پابندیوں کی بحالی کی مخالفت کررہے ہیں اور انھوں نے ان پابندیوں کا نشانہ بننے سے بچنے کے لیے حالیہ ہفتوں کے دوران میں ا یرانی حکام سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا اور اس کے خلاف اس سمجھوتے کے نتیجے میں معطل کردہ اقتصادی پابندیوں کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
 صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد سے خطے میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہوچکی ہے اور ایران اپنی تیل کی برآمدات پر پابندیوں کی صورت میں آبنائے ہُرمز سے تیل کی بین الاقوامی تجارت کو بند کرنے کی بھی دھمکی دے چکا ہے۔
امریکا کے سینیر حکام نے فری بیکن کو بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایرا ن کے خلاف نئی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر قدغنوں کے نفاذ میں کسی تردد کا مظاہرہ نہیں کرے گی ۔
اس نے خبردار کیا ہے کہ امریکی بنک بھی ایران سے کوئی لین دین نہیں کرسکیں گے اور اگر کوئی بنک نئی پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا تو اس کو بھی قدغنوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جرمنی میں متعیّن امریکی سفیر رچرڈ گرینال نے اس ویب گاہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ایرانی رجیم نے یورپ میں دہشت گردی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
 ہمیں ان کے منصوبوں کی قبل ازوقت جان کاری کے لیے چوکنا رہنا ہوگا اور انھیں کامیابی سے ہم کنار ہونے سے قبل ہی روکنا ہوگا‘‘۔
مسٹر گرینال اور دوسرے اعلیٰ سفارت کاروں نے اپنے یورپی شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایرانی رجیم کو رقوم کی ترسیل روکنے میں مدد دیں کیونکہ یہ رقوم تخریبی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔
ایران کے ساتھ جولائی 2015ء میں جوہری سمجھوتے کی مخالفت کرنے والے دس امریکی سینٹروں نے یورپی یونین کے تین رکن ممالک برطانیہ ، جرمنی اور فرانس کو ایک خط لکھا ہے اور اس میں انھیں خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کے خلا ف امریکا کی نئی پابندیوں کی پاسداری کریں جبکہ یہ تینوں ممالک اور سمجھوتے کے فریق دو اور ممالک روس اور چین ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے حق میں نہیں اور وہ اس سے اپنے کاروباری تعلقات کا تحفظ چاہتے ہیں ۔

Thursday 2 August 2018

ایران: حکومت مخالف مظاہروں میں خامنہ ای کے استعفے کا مطالبہ



ایران میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مہنگائی اور معاشی ابتری کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مشتعل مظاہرین نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق البورز گورنری کے کرج شہر میں رات کو ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے کہا کہ خامنہ ایرانی قوم پر خدا بن کر مسلط ہیں اور رعیت کے بنیادی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے آمریت مردہ باد کے نعرے لگائے۔ اس کے ساتھ انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بیرون ملک فوجی مداخلت کرکے قوم کے وسائل کو برباد کرنے کے بجائے قوم کی فکر کرے۔

Monday 23 July 2018

عالمی برادری ایران کے تخریبی کردار کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کرے : شہزادہ خالد

امریکا میں متعیّن سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ مغرب اور تمام ممالک کو ایرانی رجیم کے تخریبی کردار سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے اور ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے یہ بات سوموار کو سعودی روزنامے عرب نیوز میں شائع شدہ ایک مضمون میں لکھی ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ آج بھی حالات 1938ء ایسے ہیں ۔
اس وقت یورپ ، ایشیا اور افریقا میں توسیع پسندانہ عزائم کی حامل قوتوں نے بین الاقوامی امن کو تہ وبالا کیا تھا اور آج 80 سال کے بعد بالکل اسی طرح کا ایران کی صورت میں خطرہ درپیش ہے ۔
وہ اپنی سرحدوں سے باہر تنازعات کو ہوا دے رہا ہے اور انتہا پسند گروپوں کو مسلح کررہا ہے۔
شہزادہ خالد نے اپنی تحریر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران سے جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے فیصلے کوسراہا ہے اور لکھا ہے کہ ’’یہ سمجھوتا ایرانی نظام کی توسیع پسندانہ خواہشات کو روک لگانے اور خطے میں انتہا پسند گروپوں کی حمایت سے باز رکھنے میں ناکام رہا ہے ’’ ۔
’’ ہمیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس موقف سے حوصلہ ملا ہے کہ امریکا ایران سے کسی قسم کی مصالحانہ پالیسی کو بروئے نہیں لائے گا کیونکہ ماضی میں ایسی پالیسیاں نازی جرمنی کو طاقت بننے یا ایک مہنگی کو جنگ رونما ہونے سے روکنے میں بری طرح ناکام رہی تھیں ۔
اس لیے اب ہمیں ایرانی نظام کے تخریبی کردار سے نمٹنے کے لیے ایک وسیع تر حکمت عملی اپنانے اور متحد ہونے کی ضرورت ہے‘‘۔ 

ٹرمپ نے روحانی کو ایسے نتائج کی دھمکی دے دی جن کا تاریخ میں بہت کم سامنا ہوا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ "خبردار ! اگر آپ نے دوبارہ امریکا کو کوئی دھمکی دی تو آپ کو ایسے نتائج بھگتنا ہوں گے جن کا سامنا تاریخ میں چند لوگوں کے سوا کسی کو نہیں کرنا پڑا"۔
ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ "ہم کوئی ایسی ریاست نہیں جو تشدد اور موت کے حوالے سے آپ کے انتشار انگیز الفاظ کے ساتھ مروّت کا معاملہ کرے۔
 لہذا ہوش کے ناخن لیجیے !۔ "
ٹرمپ نے باور کرایا کہ "ہم امریکا کے لیے دوبارہ کوئی دھمکی ہر گز قبول نہیں کریں گے"۔
واشنگٹن خوف زدہ نہیں ہے : پومپیو
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن ایرانی نظام کو اعلی ترین سطح پر نشانہ بنانے سے "خوف زدہ نہیں" ہے۔
 اُن کا اشارہ ایران میں عدلیہ کے سربراہ علی صادق لاریجانی پر واشنگٹن کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی جانب تھا۔
 پومپیو کے مطابق یہ نظام "ایرانی عوام کے لیے ایک بھیانک خواب" کی حیثیت رکھتا ہے۔
کیلیفورنیا میں ایرانی کمیونٹی کے سامنے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "ایرانی رہ نماؤں کی دولت اور ان کی بدعنوانی سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کو کوئی حکومت نہیں بلکہ مافیا سے ملتی جلتی چیز چلا رہی ہے"۔
پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی صدر روحانی اور وزیر خارجہ ظریف بین الاقوامی سطح پر مُلّائیت کے فریبی نظام کے دو چمکتے دمکتے چہرے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران میں احتجاج کرنے والوں کے لیے اپنی سپورٹ باور کراتے ہوئے کہا کہ "یہ امر ایرانیوں سے وابستہ ہے کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کا تعیّن کریں"۔
 پومپیو نے زور دے کر کہا کہ امریکا ایرانی عوام کی آواز کی حمایت کرے گا جس کو طویل عرصے تک نظر انداز کیا گیا۔
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ان کا ملک یہ امید رکھتا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک چار نومبر تک ایرانی تیل سے متعلق اپنی برآمدات صفر کی سطح کے قریب ترین پہنچا دیں گے۔ 
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پہلوتہی کرنے والے ممالک کو بھی امریکا کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پومپیو نے انکشاف کیا کہ امریکی حکومت چوبیس گھنٹے چلنے والے فارسی زبان کے ایک ٹی وی چینل اور ریڈیو اسٹیشن کا آغاز کرے گی، ان کے علاوہ ڈیجیٹل آلات اور سوشل میڈیا کو بھی استعمال میں لا کر ایران اور دنیا بھر میں ایرانی باشندوں تک پہنچا جائے گا۔
ایران کی تقسیم
ٹرمپ اور پومپیو کے مواقف ایرانی صدر حسن روحانی کے اُس بیان کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے اتوار کے روز اپنے ملک کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "امریکا نے اپنی حکمت عملی پابندیوں، تہران کے نظام کے سقوط اور ایران کو توڑ دینے کی بنیاد پر ترتیب دی ہے"۔
دارالحکومت تہران میں ایرانی سفارت کاروں کے مجمعے کے سامنے روحانی نے ایران اور امریکا کے درمیان ممکنہ عسکری مقابلے کے حوالے سے کہا کہ یہ "جنگوں کی ماں" ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ وقت میں واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کرنا ایران کی جانب سے "ہتھیار ڈالنا" شمار ہو گا۔

Thursday 12 July 2018

یورپی یونین ایرا ن کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرے : امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یورپی طاقتوں پر زور دیاہے کہ وہ ایران کو توانائی کی عالمی مارکیٹ سے نکال باہر کرنے کے لیے امریکی اقدامات کی حمایت کرے۔
مائیک پومپیو نے برسلز میں جمعرات کو یورپی یونین اور امریکا کی مشترکہ توانائی کونسل کے اجلاس سے قبل ٹویٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ننگی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرقِ اوسط میں اسلحہ بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ایرانی رجیم ہر کہیں جہاں اس کا بس چل سکتا ہے، شورش پیدا کرنا چاہتا ہے ۔
یہ ہماری ذمے دار ی ہے کہ ہم اس کو روکیں ‘‘۔
اس اجلاس میں امریکا کے توانائی کے وزیر ریک پیری اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مغرینی بھی شرکت کررہی تھیں ۔
اس اجلاس سے چندے قبل پومپیو نے ٹویٹر پر لکھا:’’ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے کہتے ہیں کہ وہ ایرانی رجیم کے خلاف اقتصادی دباؤ کی مہم میں ہمارا ساتھ دیں ‘‘۔
انھوں نے خبردار کیا ہے کہ ’’ ہمیں ایرانی رجیم کو تمام رقوم کی فراہمی روک دینی چاہیے ۔وہ ان رقوم دہشت گردی اور گماشتہ جنگوں پر صرف کررہا ہے۔
ایران کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کب دہشت گردی ، تشدد اور عدم استحکام کو ہمارے ممالک کے خلاف استعمال کر گزرے‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے اس ٹویٹ کے ساتھ یورپ کا ایک نقشہ بھی جاری کیا ہے۔اس میں گیارہ مقامات کی نشان دہی کی گئی ہے جہاں امریکی حکام کو یقین ہے کہ ایران اور اس کی گماشتہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ نے 1979ء کے بعد سے دہشت گردی کے حملے کیے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو ایران کے ساتھ 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اورا س کے بعد ایران کے خلاف دوبارہ اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں ۔
 اس کے بعد امریکی حکام کئی بار خبردار کرچکے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں پر بھی امریکی پابندیاں عاید کی جاسکتی ہیں ۔
صدر ٹرمپ کے مذکورہ فیصلے پر امریکا کے یورپی اتحادی ابھی تک تشویش میں مبتلا ہیں اور انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس سے عالمی سطح پر تیل کی رسد پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور مشرق ِ اوسط میں ایک نیا تنازع پھوٹ پڑنے کا خطرہ ہے۔
ایران سے جوہری سمجھوتے کے فریق پانچ دوسرے ممالک برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، روس اور چین نے امریکا کی تائید اور پیروی نہیں کی ہے اور وہ بدستور سمجھوتے میں شامل ہیں ۔
ایران نے بھی اس سے لاتعلقی ظاہر نہیں کی ہے۔
اس سمجھوتے کے فریق تین مذکورہ مغربی ممالک اب ایران سے کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں کو امریکا کی پابندیوں سے بھی بچانا چاہتے ہیں۔

ایران خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں بند کرے: نیٹو

معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم ’نیٹو‘ نے مشرق وسطیٰ کے خطے میں ایران کی بڑھتی مداخلت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تہران پر زور دیا کہ وہ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں بند کرے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق برسلز میں ہونے والے ’نیٹو‘ کے سربراہ اجلاس میں ایران کی مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیداکرنے کی سرگرمیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
 اس موقع پر جاری ایک بیان میں ایران کے میزائل پروگرام اور آئے روز میزائل تجربات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
’نیٹو‘ اتحاد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دفاعی اہداف کے لیے حصول کے لیے ضروری اخراجات کا پابند ہے۔ ’نیٹو‘ کو ایران، روس اور شمالی کوریا کی سرگرمیوں پر بھی گہری تشویش ہے۔
’نیٹو‘ ممالک کی قیادت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’نیٹو‘ ممالک دفاع کے لیے بہت کم پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ ان کے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’نیٹو‘ کے رکن ممالک اخراجات کے مشترکہ توازن کو برقرار رکھنے اور اتحاد کی رکنیت کے تمام تقاضے پورے کر رہے ہیں۔
’نیٹو‘ میں شامل رکن ممالک نے عالمی امن وسلامتی پر اثر انداز ہونے کی روسی کوششوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس سابق برطانوی جاسوس سیرگی اسکریپال پر مہلک اعصابی گیس کے حملے میں قصور وار ہے۔
 اتحاد نے مقدونیا سے نیٹو میں شمولیت کے لیے دوبارہ مذاکرات پر زور دیا۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی مجموعی سالانہ پیداوار کا 4 فیصد دفاعی اخراجات پرصرف کریں۔ نیٹو کی طرف سے دفاعی اخراجات کے لیے سنہ 2024ء تک اپنی پیداوار کا محض 2 فی صد خرچ کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

پیرس: مظاہرین کا ایرانی سفارت کار "اسدی" کو تہران کے حوالے نہ کرنے کا مطالبہ

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایرانی اپوزیشن کے درجنوں حامیوں نے منگل کے روز فرانسیسی وزارت خارجہ کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کیا۔
 مظاہرین ایرانی سفارت خانے میں کام کرنے والے سفارت کار اسد اللہ اسدی کو تہران کے حوالے کیے جانے کی خبروں پر احتجاج کر رہے تھے۔
 اسدی پر الزام ہے کہ اس نے ایک دہشت گرد کو بم حوالے کیا تھا جس نے 30 جون کو پیرس میں ایرانی اپوزیشن کی کانفرنس میں دھماکے کی ناکام کوشش کی
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے جن میں دہشت گرد سفارت کار کو تہران کے حوالے نہ کیے جانے، ایرانی سفارتی مشنوں کے دفاتر بند کر دینے اور ایرانی حکومت کے سفیروں کو بے دخل کر دینے کے مطالبات کیے گئے تھے۔
ادھر ایرانی مزاحمت کی قومی کونسل کے ارکان کا کہنا ہے کہ ملزم کے سالانہ کانفرنس پر دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کے ثبوت کے باوجود اسے تہران کے حوالے کر دیے جانے کا اندیشہ ہے۔
ایرانی اپوزیشن کی تنظیم مجاہدینِ خلق کے کارکنان نے منگل کی دوپہر پیرس کے "انولیڈ" اسکوائر پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ملزم سفارت کار کے خلاف عدالتی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے کے منتظمین کے مطابق اس طرح کی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں کہ ایرانی نظام فرانس، جرمنی اور بیلجیم کے خلاف دباؤ کا استعمال کر رہا ہے تا کہ مذکورہ سفارت کار کے خلاف عدالتی کارروائی عمل میں نہ لائی جائے۔ 
آسٹریا پہلے ہی اس سفارت کار کو حاصل سفارتی مامونیت واپس لے چکا ہے۔
یورپی ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ جرمنی 47 سالہ اسد اللہ اسدی کو بیلجیم کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہا ہے تا کہ اسدی کو 38 سالہ امیر سعدونی (حملہ آور) اور 33 سالہ خاتون نسیمہ نومنی کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جا سکے۔
 آخری دونوں افراد ایرانی باشندے ہیں جن کے پاس بیلجیم کی شہریت ہے۔ مذکورہ دونوں افراد نے بتایا کہ انہیں کارروائی سے ایک روز قبل اسدی کی جانب سے لیگزمبرگ میں ایک بم حوالے کیا گیا تھا۔

Monday 9 July 2018

ایرانی کشتیوں سے امریکی بحری بیڑے کواب کوئی خطرہ نہیں رہا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ رواں سال سے خلیج میں موجود ہمارے بحری بیڑے کو ایرانی جنگی کشتیوں سے لاحق خطرات ختم ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں ایران خلیج میں موجود ہماری فوج اور جنگی بیڑے کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دیتا رہا ہے مگر اب یہ دھمکیاں ماضی کا قصہ ہیں۔ پچھلے برسوں کے دوران ایران نے دسیوں بار سمندر میں ہماری فوج کی راہ روکنے اور خطرہ بننے کی کوشش کی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ 'ٹوئٹر' پر پوسٹ کی گئی متعدد ٹویٹس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ سال 2015ء کے دوران ایران نے سمندر میں 22 بار ہمارے مشن میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ 2016ء میں ایران کےجارحانہ واقعات کی تعداد 36 تک جا پہنچی جب کہ 2017ء میں بہ تدریج کمی آئی اور ایران کی طرف سے 14 بار ہمارے لیے مشکلات پیدا کی گئیں۔ رواں سال کے دوران اب تک ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ چار برسوں کے دوران خلیجی پانیوں میں موجود امریکی فوج اور ایرانی پاسداران انقلاب کے درمیان کئی بار تصادم کی کیفیت پیدا ہوئی تھی۔

Sunday 8 July 2018

ہالینڈ کی فضائی کمپنی کا ایران کے لیے پروازیں روک دینے کا اعلان

 آئندہ ستمبر سے دارالحکومت ایمسٹرڈم سے تہران کے لیے اپنی پروازیں روک دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "منفی اقتصادی توقعات کے پیشِ نظر کمپنی نے رواں برس 24 ستمبر سے تہران کے لیے اپنی پروازیں روک دینے کا فیصلہ کیا ہے"۔
کمپنی نے اپنے فیصلے کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں تاہم یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تہران پر امریکی پابندیاں دوبارہ سے عائد ہونے جا رہی ہیں اور یورپ میں دہشت گرد کارروائیوں کی کوشش کرنے والے ایرانیوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
ہالینڈ کی فضائی کمپنی نے 2013ء میں ایران کے لیے اپنی پروازیں روک دی تھیں۔ تاہم جوہری معاہدے پر دستخط کے بعد 2016ء میں KLM نے ایک بار پھر تہران کے لیے اپنی پروازوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
ہالینڈ کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کہ فرانس ، جرمنی اور آسٹریا تینوں بیلجیم کے ساتھ تعاون میں مصروف ہیں تا کہ 30 جون کو پیرس میں ایرانی تنظیم "مجاہدینِ خلق" کی کانفرنس پر ناکام بم حملے کے منصوبہ ساز کو حوالے کیا جا سکے۔ 
یہ شخص جرمنی میں گرفتار کیا جانے والا 47 سالہ ایرانی سفارت کار اسد اللہ اسدی ہے۔ آسٹریا نے اس سفارت کار سے سفارتی مامونیت واپس لے لی ہے۔ اس اقدام کا مقصد برسلز میں اس سفارت کار اور دونوں حملہ آوروں کے خلاف عدالتی کارروائی کی راہ ہموار کرنا ہے۔
 دونوں حملہ آوروں کا تعلق ایران سے ہے اور ان کے پاس بیلجیم کی شہریت ہے۔ ان کے علاوہ 3 دیگر افراد بھی ہیں جن کو فرانس سے گرفتار کیا گیا۔

Sunday 1 July 2018

ایران سے کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں پر امریکا پابندیاں عاید کر دے گا: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ ایران سے کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں پر امریکا پابندیاں عاید کردے گا۔
 انھوں نے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پر تیل کی عالمی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا الزام عاید کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس سلسلے کو بند کردیا جائے۔
انھوں نے فاکس نیوز کے پروگرام سنڈے مارننگ فیوچرز کی میزبان ماریہ کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ اگر کوئی تیل کی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کررہا ہے تو یہ اوپیک ہے۔
اس تنظیم کے رکن ممالک کو یہ سلسلہ بند کردینا چاہیے کیونکہ ہم ان میں سے بہت سے ممالک کو تحفظ مہیا کررہے ہیں‘‘۔
اتوار کو نشر ہونے والے اس نیوز پروگرام میں جب صدر ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں پر پابندیاں عاید کردیں گے؟ اس کے جواب میں انھوں نے کہا:’’ جی ہاں ، یقیناً ۔ہم یقینی طور پر یہی کچھ کریں گے‘‘۔

سال بھر کے اندر ایرانی نظام کا سقوط ہو جائے گا : مُشیرِ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قانونی مشیر روڈی جولیانی کے مطابق "اگر ہم یہ کہیں کہ ایرانی نظام کا اختتام قریب ہے تو یہ حقیقت سے دُور نہ ہو گا"۔
 انہوں نے کہا کہ تہران میں نظام کا سقوط ایک سال کے دوران واقع ہو جائے گا۔
ہفتے کےروز "مجاہدینِ خلق" کے زیر قیادت ایرانی قومی کونسل برائے مزاحمت کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جولیانی کا کہنا تھا کہ "ایران میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن اور تشدد اور ہلاکتوں کی تعداد یہ باور کراتی ہے کہ آزادی بہت قریب ہے اور اس نظام کا سقوط نا گزیر ہے"۔
جولیانی کے مطابق 2009ء میں ایسا ہو سکتا تھا تاہم امریکی حکومت اُس وقت ایرانی عوام کے احتجاج کے ساتھ نہیں کھڑی ہوئی، تاہم اب امریکی صدر کی جانب سے ایران میں مظاہرین کے لیے سپورٹ کا اظہار کیا گیا ہے۔
ٹرمپ کے مشیر نے یورپی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے ایرانی نظام کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
 جولیانی کے مطابق یورپی ممالک ایسے نظام کو رقوم کی ادائیگی کر رہے ہیں جو خواتین اور بچوں کو حقوق سے محروم کرتا ہے اور لوگوں کو قتل کر رہا ہے محض اس واسطے کہ اُن کا نظریہ یا مذہبی پس منظر مختلف ہے۔
جولیانی نے ایرانی نظام کے ساتھ کام کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ اور تہران پر عائد پابندیاں سخت کرنے کا مطالبہ کیا۔
ٹرمپ کے مشیر نے امریکی صدر کے ایرانی جوہری معاہدے سے علاحدگی اختیار کرنے کے فیصلے کو سراہا۔
 جولیانی نے اس معاہدے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ یہ باور کرا چکے ہیں کہ وہ دنیا میں دہشت گردی کی سب سے بڑی سرپرست ریاست کے ساتھ ہر گز معاملات نہیں کریں گے۔
جولیانی کے نزدیک ایران میں ایک غیر جوہری اور جمہوری ریاست تشکیل دینے کے لیے متبادل موجود ہے جو انسانی حقوق کا احترام کرے اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
 انہوں نے زور دیا کہ حالیہ احتجاج 2009ء سے مختلف ہیں کیوں کہ اس مرتبہ مظاہرے پورے ایران میں ہو رہے ہیں جن میں ہر طبقہ شامل ہے۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر ٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ "ایران میں اب تبدیلی کا وقت آ چکا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ برس یہ کانفرنس تہران میں ہو گی"۔
احتجاج سے تہران کمزور پڑ رہا ہے
دوسری جانب امریکی اور عرب وفود نے ایرانی اپوزیشن کی کانفرنس کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ خطّے میں ایرانی نظام کا مقابلہ بین الاقوامی طور سے کیا جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اسٹریٹجک مشیر نیوٹ گینگرچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ "خامنہ ای کا نظام ساطق سوویت یونین سے کہیں زیادہ کمزور ہے۔
 حالیہ احتجاجی سلسلے کے علاوہ ایران میں شہریوں کی معاشی حالت نے ایرانی نظام کو کمزور کرنا شروع کر دیا ہے"۔
ادھر فرانس میں یمن کے سفیر ریاض یاسین نے یمنی صدر عبد ربّہ منصور ہادی کی جانب سے ایرانی عوام کے سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم ایرانی نظام کی کُھلی اور دشمنانہ مداخلتوں پر روک لگانے کے لیے مل کر کام کریں گے جس نے تمام حدوں کو پار کر لیا ہے"۔

Saturday 30 June 2018

ایرانی پولیس کے ہاتھوں پرامن مظاہرین کی ہلاکتوں کی اطلاعات

ایران کے جنوب مغربی شہر المحمرہ میں حکومتی نا انصافیوں کے خلاف شہریوں کے ایک پرامن جلوس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ اور متعدد مظاہرین کی ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کے مطابق گذشتہ روز المحمرہ شہر میں ہزاروں افراد نے آبی آلودگی اور دیگر بنیادی ضروریات کے فقدان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ایرانی سماجی کارکنوں کی طرف سے اس مظاہرے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے۔
 فوٹیج میں پولیس کو پرامن مظاہرین پر گولیاں چلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
 فائرنگ کے نتیجے میں متعدد مظاہرین کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ایرانی پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں کئی افراد کو خون میں لت پت دیکھا جاسکاستا ہے۔
 بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی پولیس کے کریک ڈاؤن اور وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں کم سے کم تین مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ تاہم سرکاری سطح پر ان خبروں پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

ایرا ن میں تبدیلی آئے گی ، نظام کا دھڑن تختہ یقینی ہے: مریم رجوی

جبر وتشدد ، امتیازی سلوک اور استبداد سے پاک ایک روشن مستقبل ایرانی عوام کا منتظر ہے
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایرانی حزب اختلاف کی قومی کونسل برائے مزاحمتِ ایران کے زیر اہتمام ’’آزاد ایران‘‘ کے عنوان سے سالانہ کانفرنس ہفتے کے روز شروع ہوگئی ہے ۔
کونسل کی سربراہ مریم رجوی نے فورم کے آغاز سے قبل ایک مختصر نیوز کانفرنس میں ایرانی رجیم کے احتساب اور ولایت فقیہ کے نظام کے خاتمے کے لیے عوامی مزاحمت کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تہران کے بازار سلطانی سے شروع ہونے والے حالیہ مظاہرے ملک کے دوسرے شہروں تک بھی پھیل گئے ہیں۔
آزادی کے شعلے تہران سے ایک مرتبہ پھر مشہد ، شیراز ، بندر عباس ،قشم ، کراج ، کرمان شاہ ، شہریار ، اسلام شہر ، کشن ، آراک ، اصفہان ، رام ہرمز اور بہت سے دوسرے شہروں اور قصبوں تک بلند ہوئے ہیں اور وہاں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
قومی کونسل برائے مزاحمت ایران کی منتخب صدر نے کہا کہ مزاحمت کے شعلوں کو سرد نہیں کیا جاسکتا ۔نظام کی مزاحمت مسلسل جاری رہے گی اور پھیلتی اور گہری ہوتی چلی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ’’ ایرانی رجیم کے دھڑن تختہ ہونے کی دوسری نشانی یہ ہے کہ گذشتہ چھے ماہ سے ایرانی عوام مزاحمت برپا کیے ہوئے ہیں ،حکومت کی جبر واستبداد کی کارروائیوں کے باوجود انھوں نے احتجاجی تحریک جاری رکھی ہوئی ہے۔
ملّاؤں کے حراستی مراکز میں گرفتار کیے گئے افراد کی مبینہ خودکشیاں ہورہی ہیں اور عوام کو ڈرانے دھمکانے کے لیے لوگوں کو پکڑ پکڑ موت کی نیند سلایا جارہا ہے ‘‘۔
جلاوطن خاتون رہ نما کا کہنا تھا کہ جبر وتشدد کی ان تمام کارروائیوں کے باوجود ایرانی عوام رجیم کو اقتدا ر سے نکال باہر کرنے کے لیے پُرعزم ہیں اور وہ تمام طبقات پر مشتمل ایک جمہوریہ کا قیا م چاہتے ہیں جس میں مذہب اور ریاست الگ الگ ہوں اور جہاں لوگوں کی آواز سنی جائے۔
انھوں نے ایرانی عوام کے نام پیغام میں کہا کہ ’’ اب نظام کی تبدیلی پہلے سے کہیں زیادہ قریب آ لگی ہے۔
جبر وتشدد ، امتیازی سلوک اور استبداد سے پاک ایک روشن مستقبل آپ کا منتظر ہے‘‘۔
مریم رجوی نے عالمی برادری سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ ایرانی عوام کی مذہبی آمریت کے خاتمے کے لیے جدوجہد اور مزاحمت کو تسلیم کرے اور رجیم کے دھڑن تختہ کے لیے ایرانیوں کی حمایت کرے تاکہ جوہری ہتھیاروں ، میزائلوں اور دہشت گرد ایرانی رجیم کے خطرات اور خطے میں اس کی مداخلت سے بچا جاسکے۔
انھوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایرانی رجیم کے احتساب کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس کے خلاف مالی قدغنیں اور تیل کی پابندیاں عاید کی جائیں ۔
انھوں نے پاسداران انقلاب ایران اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے وابستہ اداروں کے ساتھ ہر طرح کا کاروبار بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
پیرس میں ایرانی حزب اختلاف کی یہ سالانہ کانفرنس تین روز جاری رہے گی اور توقع ہے کہ اس میں متعدد سرکردہ علاقائی اور بین الاقوامی مقررین خطاب کریں گے اور وہ ایرانی حزب ِ اختلاف اور عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کریں گے۔