Friday 31 July 2015

ایران میں کوئی سُنی گورنر یا وزیر کیوں نہیں؟


ایران کے صدر حسن روحانی کو حال ہی میں کُرد سنی اکثریتی صوبہ کردستان کے دورے کے دوران ایک غیر متوقع سوال کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اس کا کوئی جواب نہ دے سکے بلکہ الٹا سوال کرنے والے کو ڈانٹ پلادی۔
 ایک مقامی صحافی نے ان سے پوچھا کہ "آخر کیا وجہ ہے کہ ایران میں یہودی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو سکتے ہیں مگر کوئی سنی مسلمان وزیر یا کسی صوبے کا گورنر کیوں نہیں بن سکتا؟"
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق صدر حسن روحانی صحافی کے اس غیر متوقع سوال پر کچھ پریشان ہوئے لیکن انہوں نے فورا صحافی کو یہ کہہ کر جھڑک دیا کہ "میری حکومت شیعہ سنی میں کوئی فرق نہیں کرتی"۔
خیا ل رہے کہ ایران میں اہل سُنت والجماعت مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی تعداد 20 سے 25 فی صد کے درمیان ہے۔
 سنی آبادی کی اکثریت کردستان، پاکستان سے متصل صوبہ سیستان بلوچستان اور ساحلی چولستان میں آباد ہے جب کہ اقلیت کی شکل میں مغربی صوبہ آھواز اور خراسان میں بھی موجود ہے۔
ایرانی صدر نے کُرد صحافی کے اس سوال کا جواب تو نہیں دیا کہ "ایران میں کوئی سنی وزیر یا گورنر کیوں نہیں بن سکتا؟۔
 تاہم انہوں نے سوال کرنے والے کو ڈانٹ ضرور پلائی اور کہا کہ ان کی حکومت میں شیعہ مسلمانوں کو سنی مسلمانوں پر کسی قسم کی ترجیح حاصل نہیں ہے۔
 انہوں نے کہا کہ "آپ کی بات حیران کن اور باعث تعجب ہے۔ 
آپ کا سوال ایسا کہ اس کا کوئی جواب نہیں کیونکہ ہم یہاں تفرقہ بازی پر بحث کے لیے نہیں آئے ہیں۔ 
عموماً حسن روحانی کو ایران کے اعتدال پسند، کم گو اور غیر جذباتی صدور میں 
شمار کیا جاتا ہے مگر وہ کرد صحافی کے سوال پر سخت جذباتی دکھائی دیے۔ 
 تاہم ایک ایرانی تجزیہ نگار جلال جلالی زادہ کا کہنا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ 
میں ایک سنی بھی اعلیٰ عہدے پر فائز نہیں اور نہ ہی کوئی سنی سفیر موجود ہے۔  پچھلے چھتیس سال میں ایران میں کسی سنی مسلمان کو وزارت کا قلم دان نہیں سونپا گیا۔

تہران میں مسجد کی مسماری غیر اسلامی طرز عمل ہے: مریم رجوی


ایران میں حال ہی میں دارالحکومت تہران کی بلدیہ میں واقع اہل سُنت کی اکلوتی مسجد کو شہید کیے جانے کے واقعے کے بعد اندرون اور بیرون ملک سے اس پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
 ایران میں ولایت فقیہ پر مشتمل سیاسی ومذہبی نظام حکومت کی سخت مخالف تنظیم "مجاھدین خلق" کی خاتون سربراہ مریم رجوی نے مسجد کی مسماری کی شدید 
مذمت کرتے ہوئے اسے 'غیر اسلامی' طرز عمل قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں مریم رجوی کا کہنا تھا کہ "تہران میں بونک کے مقام پر اہل سنت مسلک کی مسجد کو مسمار کرنا ایرانی حکومت کی مجرمانہ پالیسی، فرقہ واریت اور اہل سنت کے ساتھ نفرت کا واضح ثبوت ہے۔ 
یہ کیسے مذہبی ہیں جو اپنے مزاروں کو بھی کعبے کا درجہ دیتے ہیں اور مخالف مسلک کی ایک مسجد بھی انہیں برداشت نہیں ہے۔"
 ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایرانی حکومت تمام مذاہب اور مسالک کے پیروکاروں کو مذہبی آزادی فراہم کرنے کی دعوے دار ہے تو اسے اہل سنت سے نفرت کیوں ہے اور مساجد کو کیوں کر مسمار کیا جا رہا ہے؟
مریم رجوی نے عالمی برادری، یورپی یونین، امریکا اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی اظہار رائے کی خاطر ایران میں مساجد کی شہادت کے خلاف آواز اٹھائیں اور ایرانی حکومت کو اہل سنت مسلک کو دیوار 
سے لگانے کی پالیسیاں بند کرائیں۔
خیال رہے کہ ایران کی بلدیہ کے زیر اہتمام 29 جولائی کو علی الصباح ایک کارروائی میں ایرانی پولیس اور بلدیہ اہلکاروں نے بونک کے مقام پر واقع جامع مسجد شہید کردی تھی۔ 
یہ مسجد ماضی میں بھی ایرانی حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرتی رہی ہے اور متعدد بار اس میں سنی مسلمانوں کے نماز ادا کرنے پر پابندی عاید کی جاتی رہی ہے۔
اس کارروائی کے رد عمل میں مریم رجوی کا کہنا تھا "ایران میں شیعہ ملائوں کی حکومت اہل سنت مسلک کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کررہی ہے۔
 یہ ایک جابرانہ اور ظالمانہ پالیسی ہے جس کےتحت ملک سے اہل سنت کا نام ونشان مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔"
واضح رہے کہ مجاھدین خلق ایران کی اندرون اور بیرون ملک ایک بڑی جماعت سمجھی جاتی ہے جو ایران میں ولایت فقیہ کی سخت ناقد ہے۔ 
ایران میں اس تنظیم پر سنہ 1985ء کے بعد سے پابندی عاید ہے اور اس سے وابستہ بیشتر افراد کو قتل یا گرفتار کیا جا چکا ہے۔
 مریم رجوی خود فرانس میں جلا وطنی کی زندگی گذار رہی ہیں۔

Thursday 30 July 2015

ایرانی حکومت نے بلوچستان کے کہی دیہاتوں پر کل رات کو گولے برساے


کل رات 2015 ۔ 07 ۔ 29  کو ایرانی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے کہی دیہات نوکر ۔ جوانگز ۔ کریم داد ۔ پر گولے برساے .
 الحمدللہ کسی طرح کی جانی و مالی نقصان نہیں ھوی۔ ایرانی حکومت دہشت پہلانے کے لیے آے روز دیہاتوں پر گولے باری کررے ہیں ۔  

Wednesday 29 July 2015

تہران: اہل سنت کے مرکزی نمازخانہ مسمار کردیاگیا



ایران کے رافضی حکام نے تہران کے علاقہ پونک میں واقع اہل سنت کے مرکزی 

نمازخانے کو آج (انتیس جولائی دوہزار پندرہ) مسمار کردیاہے۔
 آج (بدھ) علی الصباح متعدد سکیورٹی حکام نے ’نبی رحمت نمازخانہ‘ کو گھیرے 

میں لے کر اسے مکمل طورپر مسمار کردیا۔
مقامی ذرائع کا کہناہے نمازخانے کے مسمار سے پہلے بعض حکام نے نمازخانہ کے امام مولوی عبیداللہ موسی زادہ، فاضل دارالعلوم زاہدان و سابق استاد جامعہ ہذا، 

اور بعض دیگر لوگوں کے موبائل فونز اپنے قبضے میں لیا۔
یاد رہے مذکورہ نمازخانہ کو اس سے قبل سترہ جنوری دوہزار پندرہ کو مقفل کردیا گیا تھا۔ 
بعد میں اسے کھول دیا گیا تا ہم جمعہ و عیدین کی نمازوں پر پابندی لگادی گئی۔
تہران میں اہل سنت کو مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے اور ایرانی 
دارالحکومت میں اہل سنت کی کوئی مسجد نہیں ہے۔ 
سنی شہریوں کو بعض کرایے کے مکانات میں پہلے نماز قائم کرنے کی اجازت دی جاتی تھی ۔

Saturday 25 July 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے ایرانی فوجی کیمپ پر بی ایم اور گولے برساے


جیش العدل کے جان فدا مجاھدین نے2015 ۔ 07 ۔ 24 کو ایران کے شہر سراوان کے علاقے گومیچکان کے مقام پر ایک رافضی فوجی کیمپ پر گولے برساے ۔ 
جس سے کہی ایرانی فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔
 یہ حملہ اس وجہ سے کیا کہ ایرانی فورسز نے اپنے کہی فوجی گومیچکان کے 
علاقے میں مارے جانے کے بعد ایران کے فورسز نے کہی گاوں پر گولے برساے ۔ تو جیش العدل کے مجاھدین نے اسکے بدلے میں ایک ایرانی فوجی کیمپ کو نشانہ بنایا


Wednesday 22 July 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے شہر سراوان کے علاقے میں ایک خطرناک حملے کہے


جیش العدل کے مجاھدین نے 21 ۔ 07 ۔2015 کو ایران کے شہر سراوان کے 
علاقے متراسنگ کے مقام پر رات 07:15 کے ٹیم میں ایک خطرناک حملے کیے ۔ اس حملے میں ایک رافضی فوجی چوکی تباہ اور ایک مورچہ سمیت ایک فوجی گاڑی تباہ اور کہی رافضی فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔
 اس جھڑپ کو کل ساڑھے 3 گھنٹے لگے ۔ 
اس حملے میں ایران کے رافضی افواج کو بہت بڑے جانی و مالی نقصان ھوے ۔ جیش العدل کے جان فدا مجاھدین میں سے 2 مجاھد  معمولی زخمی اور ایک مجاھد بنام صدیق شھادت پا گہے 

Sunday 12 July 2015

بلوچستان کے علاقے میرجاوہ میں مجاہدین جیش العدل کا ایرانی فوج پر کا میاب حملہ دس فوجی ہلاک' درجنوں زخمی.


بلوچستان کے علاقے میرجاوہ میں گزشتہ روز مجاہدین جیش العدل اور ایرانی فورسز کے درمیان شدید جھڑپ ہوئ۔جس کے نتیجے میں دس ایرانی فوجی 
جہنم واصل جبکہ درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہلکے وبھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ دو گھنٹے تک جاری رہا۔ 
ہلاک شدگان میں ایک اعلی افسر بھی کام آیا۔
تاہم ابھی تک اسکا رینک واضح نہ ہوسکا ہے۔ دوسری طرف مجاہدین جیش العدل کامیاب کاروائ کے بعد' بغیر کسی نقصان کے' بحفاظت اپنے مقام تک پہنچ گئے۔

Tuesday 7 July 2015

ایران کے روافض افواج کے ہاتھوں 4 اہلسنت بے گناہ جوانوں کو شہید کیا گیا




 ایران کے رافضی حکومت ہر روز کہی بے گناہ اہلسنت کو شہید کیا جاتا ہے ۔ایران کے رافضی فورسز کی جانب سے شہید کیے گئے اہلسنت کے  فرزندوں کی لاشیں جنہیں ایرانی  فورسز نے مغربی بلوچستان کے علاقے ایران شہر میں شہید کردیا گیا ہے، جن کی شناخت نظر زرد کوهی بلوچ، محسن بلوچ اور خالد سیاهانی بلوچ کے نام سے ں

Saturday 4 July 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے 16 سپاہ قدس کے فوجی ہلاک اور کہی زخمی کر دیا

جیش العدل کے مجاھدین نے 2015-06-26 کو ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوھک آسکان کے مقام پر ایک
 بڑے کاروای کے دوران ایک فوجی گاڑی اور دو فوجی چوکی پر حملے کہے ۔
جس سے 16 فوجی ہلاک اور کہی فوجی زخمی ھوے۔ الحمدللہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ گہے ۔