Saturday 30 June 2018

ایرانی پولیس کے ہاتھوں پرامن مظاہرین کی ہلاکتوں کی اطلاعات

ایران کے جنوب مغربی شہر المحمرہ میں حکومتی نا انصافیوں کے خلاف شہریوں کے ایک پرامن جلوس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ اور متعدد مظاہرین کی ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کے مطابق گذشتہ روز المحمرہ شہر میں ہزاروں افراد نے آبی آلودگی اور دیگر بنیادی ضروریات کے فقدان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ایرانی سماجی کارکنوں کی طرف سے اس مظاہرے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے۔
 فوٹیج میں پولیس کو پرامن مظاہرین پر گولیاں چلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
 فائرنگ کے نتیجے میں متعدد مظاہرین کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ایرانی پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں کئی افراد کو خون میں لت پت دیکھا جاسکاستا ہے۔
 بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی پولیس کے کریک ڈاؤن اور وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں کم سے کم تین مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ تاہم سرکاری سطح پر ان خبروں پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

ایرا ن میں تبدیلی آئے گی ، نظام کا دھڑن تختہ یقینی ہے: مریم رجوی

جبر وتشدد ، امتیازی سلوک اور استبداد سے پاک ایک روشن مستقبل ایرانی عوام کا منتظر ہے
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایرانی حزب اختلاف کی قومی کونسل برائے مزاحمتِ ایران کے زیر اہتمام ’’آزاد ایران‘‘ کے عنوان سے سالانہ کانفرنس ہفتے کے روز شروع ہوگئی ہے ۔
کونسل کی سربراہ مریم رجوی نے فورم کے آغاز سے قبل ایک مختصر نیوز کانفرنس میں ایرانی رجیم کے احتساب اور ولایت فقیہ کے نظام کے خاتمے کے لیے عوامی مزاحمت کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تہران کے بازار سلطانی سے شروع ہونے والے حالیہ مظاہرے ملک کے دوسرے شہروں تک بھی پھیل گئے ہیں۔
آزادی کے شعلے تہران سے ایک مرتبہ پھر مشہد ، شیراز ، بندر عباس ،قشم ، کراج ، کرمان شاہ ، شہریار ، اسلام شہر ، کشن ، آراک ، اصفہان ، رام ہرمز اور بہت سے دوسرے شہروں اور قصبوں تک بلند ہوئے ہیں اور وہاں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
قومی کونسل برائے مزاحمت ایران کی منتخب صدر نے کہا کہ مزاحمت کے شعلوں کو سرد نہیں کیا جاسکتا ۔نظام کی مزاحمت مسلسل جاری رہے گی اور پھیلتی اور گہری ہوتی چلی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ’’ ایرانی رجیم کے دھڑن تختہ ہونے کی دوسری نشانی یہ ہے کہ گذشتہ چھے ماہ سے ایرانی عوام مزاحمت برپا کیے ہوئے ہیں ،حکومت کی جبر واستبداد کی کارروائیوں کے باوجود انھوں نے احتجاجی تحریک جاری رکھی ہوئی ہے۔
ملّاؤں کے حراستی مراکز میں گرفتار کیے گئے افراد کی مبینہ خودکشیاں ہورہی ہیں اور عوام کو ڈرانے دھمکانے کے لیے لوگوں کو پکڑ پکڑ موت کی نیند سلایا جارہا ہے ‘‘۔
جلاوطن خاتون رہ نما کا کہنا تھا کہ جبر وتشدد کی ان تمام کارروائیوں کے باوجود ایرانی عوام رجیم کو اقتدا ر سے نکال باہر کرنے کے لیے پُرعزم ہیں اور وہ تمام طبقات پر مشتمل ایک جمہوریہ کا قیا م چاہتے ہیں جس میں مذہب اور ریاست الگ الگ ہوں اور جہاں لوگوں کی آواز سنی جائے۔
انھوں نے ایرانی عوام کے نام پیغام میں کہا کہ ’’ اب نظام کی تبدیلی پہلے سے کہیں زیادہ قریب آ لگی ہے۔
جبر وتشدد ، امتیازی سلوک اور استبداد سے پاک ایک روشن مستقبل آپ کا منتظر ہے‘‘۔
مریم رجوی نے عالمی برادری سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ ایرانی عوام کی مذہبی آمریت کے خاتمے کے لیے جدوجہد اور مزاحمت کو تسلیم کرے اور رجیم کے دھڑن تختہ کے لیے ایرانیوں کی حمایت کرے تاکہ جوہری ہتھیاروں ، میزائلوں اور دہشت گرد ایرانی رجیم کے خطرات اور خطے میں اس کی مداخلت سے بچا جاسکے۔
انھوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایرانی رجیم کے احتساب کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس کے خلاف مالی قدغنیں اور تیل کی پابندیاں عاید کی جائیں ۔
انھوں نے پاسداران انقلاب ایران اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے وابستہ اداروں کے ساتھ ہر طرح کا کاروبار بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
پیرس میں ایرانی حزب اختلاف کی یہ سالانہ کانفرنس تین روز جاری رہے گی اور توقع ہے کہ اس میں متعدد سرکردہ علاقائی اور بین الاقوامی مقررین خطاب کریں گے اور وہ ایرانی حزب ِ اختلاف اور عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کریں گے۔

Friday 29 June 2018

عالمی طیارہ ساز کمپنی نے ایران کو ہوائی جہازوں کی فروخت روک دی

’اے ٹی آر‘ کا امریکی غیض وغضب سے بچنے کے لیے اقدام
فرانس اور اٹلی کی ہوائی جہاز تیار کرنے والی عالمی شہریت یافتہ کمپنی’اے ٹی آر‘ نے ایران پر امریکی پابندیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے ایران کو ہوائی جہازوں کی فروخت پر پابندی عاید کر دی ہے۔
فرانسیسی اخبار ’لی فیگارو‘ نے ’اے آر ٹی‘ کے چیف ایگزیکٹو کریسٹین شیرر کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کی فرم نے ایران کو ہوائی جہاز فروخت کرنے کا معاہدہ کیا تھا مگر امریکی پابندیوں کے ایران پر دوبارہ نفاذ کے بعد وہ تہران کو مزید جہازوں کی فراہمی سے قاصر ہیں۔
مقامی جریدے’لاٹریبیون‘ کو دیے گئے ایک انٹریو میں مسٹر شیرر نے کہا کہ ’اے آر ٹی‘ کی جانب سے ایران کو 2018ء کے اوائل میں 20 سول ہوائی جہاز فراہم کرنے کا امکان تھا۔
 تاہم کمپنی نے کم اور درمیانی مسافت کے 12 خصوصی طیارے ایران کو فراہم کرنے کا معاہدہ منسوخ کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی امریکا کی طرف سے ایران پر عاید کردہ اقتصادی پابندیوں کے باعث تہران کے ساتھ مزید معاملات چلانے یا لین دین کرنے سے معذرت کرتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مسٹر شیرر کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے ایران کے ساتھ ڈیلنگ کرنے والی کمپنیوں کو تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے مگر ہم امریکی انتظامیہ کے انتقام کا شکار نہیں ہوسکتے۔
 ایران کے ساتھ لین دین جاری رکھنے سے ہم امریکیوں کی ایران کے ساتھ تعاون کرنے والی کمپنیوں اور اداروں کی فہرست میں شامل ہوسکتے ہیں۔

یمنی عوام کو مصیبت میں ڈالنے پر خامنہ ای کا محاسبہ ہونا چاہیے: پومپیو

’ایران کی وجہ سے یمنی عوام کی مشکلات طول پکڑ گئیں‘
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے یمن میں حوثی ملیشیا کی مدد نے صرف پڑوسی ملکوں پر حملوں ہی کا موقع فراہم نہیں کیا بلکہ اس کے نتیجے میں یمن میں انسانی بحران مزید گھمبیر ہوا ہے۔
’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر پوسٹ کی گئی ٹویٹس میں امریکی وزیرخارجہ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے محاسبے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خامنہ خلیج میں عدم استحکام اور یمنی عوام کی مصائب وآلام کی طوالت کے ذمہ دار ہیں۔
 ان کا کہنا تھا کہ یمنی عوام کو مصیبت میں ڈالنے میں معاونت کرنے والے ایرانی رہبر انقلاب آیت اللہ علی خامنہ ای کا کڑا محاسبہ ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ بُدھ کے روز امریکا نے سلامتی کونسل کے 14 دیگر رکن ممالک پر ایران کے مشرق وسطیٰ میں ’گھٹیا کردار‘ پر تہران پر پابندیاں عاید کرنے پر زور دیا تھا۔
اقوام متحدہ میں امریکا کے نائب سفیر جوناتھن کوھین نے کہا کہ تھا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کرنے والے ملک کا بھرپور مقابلہ کیا جانا چاہیے۔ 
ہمیں ایرانی پالیسی کے نتائج کے پیش نظر مربوط حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل کے دیگر چودہ رکن ممالک پر پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے ہمارا ساتھ دیں۔

Wednesday 27 June 2018

تہران کے بازارِ سلطانی میں تیسر ے روز بھی حکومت کے خلاف مظاہرے

ایران کے دارالحکومت تہران کے بازارِ سلطانی میں مسلسل تیسرے روز احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں مظاہرین اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے اور ملکی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں کمی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
تہران میں احتجاج کرنے والے ان مظاہرین نے اپنے نعروں کا رُخ ایرانی قیادت کی طرف بھی موڑ دیا ہے اور وہ آیت اللہ علی خامنہ ای کی قیادت میں نظام کے خلاف بھی نعرے بازی کرنے لگے ہیں ۔
بدھ کی صبح آن لائن ویڈیوز میں ایرانی مظاہرین کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’’ خوف زدہ نہ ہوں ، ہم سب متحد ہیں‘‘۔
دارالحکومت اس بڑے بازار میں تاجروں نے گذشتہ تین روز سے دکانیں بند کررکھی ہیں اور ان کی بند دکانوں کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں مظاہرین صدر حسن روحانی کے خلاف ’’ مرگ بر روحانی‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں ہمیں ’’ غزہ نہیں اور لبنان نہیں چاہیے‘‘۔
 ان کا اشارہ ایران کی خطے میں اپنے حامی گروپوں کی حمایت کی جانب تھا
ایرانی سکیورٹی فورسز نے گذشتہ روز بازار صرافہ کے نزدیک مظاہرین پر حملہ کیا تھا اور انھیں منتشر کرنے کے لیے ان پر ربر کی گولیاں چلائی تھیں۔
ایک فوٹیج میں سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک سکیورٹی اہلکار کو مظاہرے میں شریک ایک شخص پر وحشیانہ انداز میں تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ دوسرے مظاہرین سخت نعرے بازی کررہے ہیں۔

Tuesday 26 June 2018

تعدادی کشته در درگیری میان جیش العدل و سپاه پاسداران در میرجاوه

دبی-العربیه.نت فارسی
گزارش‌ها حکایت از وقوع درگیری میان نیروهای جیش العدل و سپاه پاسداران ایران در منطقه مرزی میرجاوه دارد که طی آن شماری کشته شدند.
جیش العدل در بیانیه‌ای که منتشر کرده می‌گوید در این درگیری که شامگاه دوشنبه 25 ژوئن روی داد، دستکم 11 تن از نیروهای سپاه پاسداران اییران کشته شدند، اما هیچ یک از نیروهای این گروه شبه‌نظامی آسیبی ندید.
اما سازمان جیش العدل در بیانیه خود نوشته است در عملیاتی که ساعت 10 شب دوشنبه انجام داد، نیروهای «گردان شهید مولوی نعمت الله توحیدی» موفق شدند خسارت‌های سنگینی به نیروهای نظامی ایرانی در منطقه «تلخ آپ» شهرستان میرجاوه وارد کنند.
بنا بر بیانیه جیش العدل، دو گروه از نیروهای سپاه پاسداران که یک گروه پیاده و یک گروه سوار خودروهای نظامی بودند، گرفتار کمین نیروهای جیش العدل می‌شوند که در درگیری‌های پیش آمده، دستکم 11 تن از نیروهای سپاه پاسداران کشته می‌شوند
.
جیش العدل در بیانیه خود تاکید می‌کند که به هیچ‌یک از نیروهایش در درگیری‌های پیش آمده، آسیبی نرسید.

جیش العدل کے مجاھدین نے ایرانی فوجی کیمپ پر حملے کیے

جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے 25/6/2018 کو ایران کےشہر زاھدان ، میرجاواکے باڈری علاقے تالاب  میں ایک ایرانی فوجی کیمپ پر حملے کر کے 11 فوجیوں کو ہلاک کردیے ۔ اور ایرانی فوجیوں کے مدد کے لیے دوسرے ایرانی فوجیاں پیدل اور گاڑی میں آ پہنچے تو جیش العدل کے مجاھدین نے ان پر حملے کیے جس گاڑی میں سوار کئی ایرانی افسر سمیت کئی ایرانی فوجی ہلاک و زخمی ھوئے۔ اور پیدل فوجیوں میں بھی افسروں سمیت کیی ایرانی فوجی ہلاک ھوے ۔
 کاروائی میں جیش العدل کے مجاھدین نے ایرانی فوجی مورچوں پر حملے کر کے ایرانی روافض فوجیوں کو ھلاک اورکئی کو زخمی کردیا . 
ایرانی روافض حکومت نے ان میں سے چند فوجیوں  کی ھلاکت کی تصدیق کردی اور ان کے نام 
عابد گمشادزهی
محمد ایوب گمشادزهی فرزند احمد
رحمت الله نوتی زهی
اکبر نوتی زهی
پاسدارجواد ملا شاهی-محمود گمشادز
-اسماعیل گمشادزهی
-عابد ریگی
-شهباز نوتی زهی
الحمد للہ جیش العدل کے مجاھدین اس کاروائی کے بعد صحیح و سلامت اپنے کیمپ میں پہنچ گئے
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو رافضیوں کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Monday 25 June 2018

ایران : "بازارِ تہران" کی ہڑتال نے شاہ ایران کے سقوط کی یاد دلا دی

ایران میں امریکی ڈالر اور سونے کی قیمتیں ملکی تاریخ میں غیر مسبوق سطح تک بلند ہونے کے بعد دارالحکومت کے وسطی علاقے میں مشہور "بازارِ تہران" میں ہڑتال دیکھنے میں آئی۔
 گزشتہ 40 برسوں میں پہلی مرتبہ ایک ڈالر کی قیمت 90 ہزار ایرانی ریال تک پہنچ گئی۔
ایرانی "ریڈیو زمانہ" نے نے میڈیا ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بازار تہران میں پیر کی صبح شروع ہونے والی ہڑتال ڈالر کے مقابل ایرانی کرنسی کی شدید گراوٹ پر احتجاج کے طور پر کی جا رہی ہے۔
ادھر ایرانی صدر حسن روحانی کی ایک تصویر نے ایران میں سوشل میڈیا کے حلقوں کو چراغ پا کر دیا ہے۔
 تصویر میں روحانی اسپورٹس ٹریک سوٹ میں دکھائی دے رہے ہیں جس پر ایرانی حلقوں نے روحانی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ملک میں غیر مسبوق نوعیت کے حالیہ اقتصادی بحران سے غفلت برت رہے ہیں۔
ڈالر کی قیمت 90 ہزار ریال تک پہنچنے اور روحانی کی مذکورہ تصویر کے پھیل جانے کے چند گھنٹوں بعد سیکڑوں دکان مالکان اور ایرانی شہری احتجاجی مظاہرے کے لیے سڑکوں پر نکل کھڑے ہوئے۔ 
مظاہرین نے اس موقع پر مختلف سیاسی اور معاشی نعرے بھی لگائے مثلا "شام سے نکلو اور ہمارے حال کی فکر کرو"۔
سوشل میڈیا پر جاری تصاویر اور وڈیو کلپوں میں حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر غصّے میں بپھرے ہوئے مجمعوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
سال 1979ء کی ہڑتال اور شاہ ایران کی حکومت کا سقوط
یاد رہے کہ بازارِ تہران کو ایرانی معیشت کی شہ رگ کہا جاتا ہے۔
 سال 1979ء میں اس بازار میں ہونے والی ہڑتال شاہ ایران کی حکومت کے سقوط کے مرکزی عوامل میں سے تھی۔
ادھر دارالحکومت تہران میں مَنی ایکسچینجز نے کرنسی کے شدید اتار چڑھاؤ کے اندیشے کے سبب نقد کرنسی بالخصوص امریکی ڈالر کی خرید و فروخت سے انکار کر دیا ہے۔
بعض ایرانی شہریوں نے سوشل میڈیا پر بتایا ہے کہ قومی کرنسی کی قدر میں شدید گراوٹ روز مرہ کی زندگی کو براہ راست متاثر کر رہی ہے اور غذائی اشیاء کی قیمتیں باقاعدگی کے ساتھ بڑھ رہی ہیں۔
 بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے لیے غذائی اشیاء کا ذخیرہ کر رہے ہیں کیوں کہ اس دوران قیمتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

ایرانی اپوزیشن رہ نما کا نوجوانوں سے مظاہروں میں شامل ہونے کا مطالبہ

ایرانی اپوزیشن کی معروف رہ نما مریم رجوی نے ٹوئیٹر پر اپنے ایک پیغام میں تہران کے نوجوانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی دارالحکومت میں اُن مظاہرین کے ساتھ شامل ہو جائیں جو ایرانی کرنسی کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر میں ہوش رُبا اضافے کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
رجوی نے اپنی ٹوئیٹ باور کرایا کہ مہنگائی، ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور ایرانی عوام کی ابتر حالت یہ سب ایرانی نظام اور اس کے سرکردہ افراد کی پالیسی کا نتیجہ ہے جنہوں اربوں کی رقوم لوُٹ کر ان کو یا تو عوام کے خلاف کریک ڈاؤن میں اور یا پھر شام اور دیگر ممالک میں لڑائی میں ملوث ہونے کے واسطے لُٹا دیا۔
رجوی نے لکھا کہ "میں تہران میں تمام نوجوانوں اور بازار سے تعلق رکھنے والوں پر زور دیتی ہوں کہ وہ احتجاج کرنے والوں کے ساتھ شریک ہو جائیں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارا دستور اور آئین آزادی، جمہوریت اور مساوات ہے۔ ہمارا آئین وہ نہیں جو مجلس خبرگان جرائم نے اپنا رکھا ہے"۔
سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنان نے ایران میں اقتصادی صورت حال بہتر بنانے کے مطالبے کے واسطے وسیع پیمانے پر ایک عوامی احتجاجی مہم شروع کی۔
ادھر پیر کے روز ایرانی دارالحکومت تہران میں کئی اہم مقامات اور سڑکیں احتجاج کرنے والے تاجروں اور کاروباری شخصیات سے بھر گئیں۔
 ڈالر کی قدر میں ہوش رُبا اضافے کے خلاف بہت سے مالکان نے اپنی دکانیں بند کر دیں۔
ایران میں گزشتہ 40 برس کے دوران پہلی مرتبہ امریکی ڈالر کا نرخ تہران کی اوپن مارکیٹ میں غیر مسبوق سطح پر پہنچ گیا۔ اس موقع پر ایک ڈالر کی قیمت نے 87 ہزار ایرانی ریال کی سطح کو چُھو لیا۔

Sunday 24 June 2018

امریکی ڈالر ایرانی کرنسی کے مقابلے میں 40 سال کی بلند ترین سطح پر

امریکا کی جانب سے ایران پر عاید کی جانے والی نئی اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی کرنسی تیزی کے ساتھ روبہ زوال ہے۔
 ایرانی صدر حسن روحانی کی جانب سےکرنسی کی قدر بچانے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور ایرانی ریال کی ڈالر کے مقابلے میں قیمت 40 سال کی نچلی ترین سطح پرآگئی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق گذشتہ روز ایرانی منڈی میں ایک امریکی ڈالر 87 ہزار ایرانی ریال میں فروخت ہوتا رہا۔
ایران کی قومی سلامتی کے قریب سمجھی جانے والی’تسنیم‘ نیوز ایجنسی نے اتوارکے روز اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر حسن روحانی کی قیادت میں قائم حکومت نے ایرانی ریال کی عالمی کرنسیوں کے مقابلے میں قیمت کے بارے میں معلومات مخفی رکھنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
 حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی کرنسی کی مسلسل گرتی قیمت کی خبریں منظر عام پرآنے سے کرنسی کی قیمت میں مزید کمی آئے گی۔
غیرملکی کرنسیوں کے حوالے سےمعلومات شائع کرنے والی ویب سائیٹ Bonbast. Com کے مطابق گذشتہ روز ایک ڈالر کے مقابلے میں 87 ہزار ایرانی ریال وصول کیے جاتے رہے جب کہ گذشتہ جمعرات کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت 75 ہزار 500 تھی۔
 گذشتہ روز یہ قیمت 87 ہزار ریال تک کا پہنچی جو 40 سال کی نچلی ترین سطح ہے۔

Saturday 23 June 2018

مہنگائی‘ کے خلاف آواز اٹھانے والے ایرانی طلباء کو کڑی سزائیں

ایران میں مہنگائی اور معاشی استحصال کے خلاف آواز بلند کرنے والے طلباء کو نام نہاد انقلاب عدالتوں کی جانب سے کڑی سزائیں دی جا رہی ہیں اور انہیں قید وبند میں ڈال کرحکومتی ناکامیوں پرعوام کا منہ بند کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حال ہی میں ایران کی ایک عدالت نے مہنگائی کے خلاف آواز اٹھانے والے جامعات اور اسکولوں کے طلباء کی بڑی تعداد کو جیلوں میں ڈالنے کا حکم دیا۔
 ان میں سے بعض کو آٹھ سے دس سال قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ سزا پانے والوں میں ایک 12 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔
ایرانی صدر کی خاتون مشیرہ برائے شہری حقوق شھیندخت مولا وری نے شکایت کی ہے کہ حکومت کو علم ہے کہ عدالت نے جامعات کے طلباء کو مہنگائی کے خلاف آواز بلند کرنے پر کڑی سزائیں دینا شروع کی ہیں۔
ایک بیان میں شھیندخت مولا وری نے کہا کہ حکومت طلباء کو تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے۔
 ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو طلباء کو دی جانے والی سزاؤں کا علم ہے اور اب ہم ان کے کیسز کی پیروی کررہےہیں تاکہ سزاؤں پر نظر ثانی کرائی جاسکے۔
خیال رہے کہ ایران میں دسمبر 2017ء کو ملک گیر احتجاج کی ایک لہر اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔ ’مہنگائی نا منظور‘ کے نعرے کے ساتھ اٹھنے والی اس تحریک نے 100 شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
 ایرانی رجیم نے عوامی احتجاج کچلنے کے لیے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا اور بڑی تعداد میں شہریوں جن میں طلباء بھی شامل تھے کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان کے خلاف عدالتوں میں ریاست کے خلاف کام کرنے کے الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے۔

ٹو میزائل کی تربیت دینے کا ماہر ایرانی جنرل شام میں ہلاک

ایران کے سرکاری میڈیا نے شام کے شمال مغربی صوبے حلب میں تعینات ایک ایرانی کمانڈر بریگیڈیئر جنرل شاہ رُخ دائی پور کی عراق کی سرحد کے نزدیک جنوب مشرقی علاقے میں ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نے ہفتے کی روز اطلاع دی ہے کہ جنرل شاہ رُخ جمعہ کو شام کے جنوب مشرقی قصبے البو کمال میں مارے گئے ہیں لیکن اس نے مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔
مقتول جنرل نے 1980ء کے عشرے میں ایران اور عراق کے درمیان لڑی گئی جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔
فارس کے مطابق جنرل شاہ رُخ ٹو میزائلوں اور ٹینک شکن میزائلوں کے استعمال اور تربیت دینے کے ماہر تھے۔
 وہ لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو بھی گذشتہ برسوں کے دوران میں تربیت دیتے رہے تھے۔انھیں ایران کے صوبے کرمان شاہ سے شام میں صدر بشارالاسد کی حمایت میں لڑائی میں حصہ لینے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
البوکمال کے محاذ پر لڑائی میں ان کے علاوہ پندرہ اور ایرانی فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ان میں زیادہ تر کا تعلق پاسداران انقلاب اور بسیج ملیشیا سے ہے ۔
فارس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ جنرل شاہ رُخ  جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں ہلاکت ہوئی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ایرانی کارکنان نے کہا ہے کہ جنرل دائی پور عراق اور شام کے درمیان واقع سرحد ی علاقے پر اسرائیل کے ایک فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔
اسرائیلی طیارے نے پاسداران انقلاب ، افغان اور ایرانی ملیشیا کے ٹھکانوں کو حملے میں نشانہ بنایا تھا۔
ایرانی فورسز سنہ 2015ء سے ایرانی، عراقی اور عراقی ،شامی سرحد پر تعینات ہیں تاکہ تہران اور بغداد کے درمیان زمینی گذرگاہ کو محفوظ بنایا جا سکے۔
سوشل میڈیا پر کارکنان کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دورا ن میں پاسدارانِ انقلاب ایران کے بیسیوں فوجی اسرائیل کے فضائی حملوں میں مارے گئے ہیں جبکہ ایرانی رجیم نے ان ہلاکتوں کے حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
 بین الاقوامی اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے بھی شام میں پاسداران انقلاب اور اس کی حامی ملیشیاؤ ں پر فضائی حملے کیے ہیں ۔
امریکا کی قیادت میں اس اتحاد نے روس کے شام سے تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے مطالبے کے بعد سے حملے تیز کررکھے ہیں ۔
 رو س کے اب ایران سے شام میں غیرملکی فوجیوں اور ملیشیاؤں کی موجودگی کے مسئلے پر گہرے اختلافات پائے جاتے ہیں۔

Friday 22 June 2018

اپنی قوم پر مظالم اور دہشت گردی کی معاون ایرانی رجیم ’مُجرم‘ ہے: پومپیو

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ایرانی رجیم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’مجرم‘ قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر پوسٹ متعدد ٹویٹس میں امریکی وزیرخارجہ نے لکھا ہے کہ ایرانی رجیم اپنی قوم پرمظالم ڈھار رہی ہے۔ 
عوام پر غربت اور پسماندگی مسلط کی گئی جبکہ قومی وسائل کو دہشت گردی کی معاونت پر صرف کیا جا رہا ہے۔
ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ رواں سال جنوری میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ایرانی رجیم نے 5000 شہریوں کو پابند سلاسل کیا۔ 30 خواتین کو حجاب کی مخالفت پر گرفتار کیا گیا جب کہ سیکڑوں صوفی درویشوں کوگرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا۔
 صوبہ اھواز کے 400 باشندوں کو گرفتار اور اصفہان شہر کے 30کسانوں کو اپنے حقوق مانگنے کی پاداش میں جیلوں میں ڈالا گیا۔
ایک دوسری ٹویٹ میں امریکی وزیر خارجہ نے پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم تنظیم’فیلق القدس‘ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر پوسٹ کی اور ساتھ ہی لکھا کہ ایرانی رجیم کرپٹ ہے جو قوم کے وسائل کو حزب اللہ اور حماس جیسی تنظیموں کی معاونت پر صرف کرتی ہے۔
 ایرانی عوام بھوک سے مررہے ہیں جب کہ ان کے وسائل کو بیرون ملک جنگوں پر صرف کیا جاتا ہے۔
مائیک پومپیو نے ایک دوسری ٹویٹ میں ایران میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی ایک تصویر پوسٹ کی اور ساتھ ہی لکھا کہ ایران میں 30 فی صد نوجوان بے رزگار ہیں۔

Wednesday 20 June 2018

بلوچ عورتوں کی آبرو ریزی کے خلاف ایرانی خواتین کا شدید احتجاج

ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان میں باسیج ملیشیا سے وابستہ اہلکاروں کے ہاتھوں 41 بلوچ عورتوں کی مبینہ آبرو ریزی کے واقعے کے بعد 
ملک بھر بالخصوص صوبہ بلوچستان میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اکتالیس خواتین کی عصمت ریزی کے واقعے کے خلاف سیستان بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت ایرانشھر میں گورنر ہاؤس کے باہر سیکڑوں خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرہ کرنے والی خواتین نے آبرو ریزی کے مجرم کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کرنے اور اسے عبرت ناک سزا اور اس واقعے کی جامع اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ اس میں ملوث دیگر عناصر کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ادھر ایرانشھر کے ایک مقامی امام مسجد اور سرکاری خطیب محمد طیب ملا زھی نے بتایا کہ مبینہ طور پر اکتالیس خواتین کی آبرو ریزی کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
 عید کے اجتماع سے خطاب میں ملازھی نے کہا کہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے درجنوں خواتین کی عصمت دری کے واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔
 اطلاعات کے مطابق ایرانی صوبہ بلوچستان میں پیش آنے والے اس واقعے نے عوام وخواص کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
 باسیج فورس کے اہلکار پر الزام ہے کہ وہ سرکاری اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے خواتین کی یکے بعد دیگرے آبرو ریزی کا مرتکب ہوتا رہا ہے۔
تاہم دوسری جانب ایرانی پراسیکیوٹر جنرل نے ملزم کی گرفتاری کی خبر مشتہر کرنے پر ایرانشھر کے امام مسجد کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ فی الحال تمام تفصیلات صیغہ راز میں ہیں اور تحقیقات جاری ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان میں اہل سنت مسلک کے مذہبی رہ نما الشیخ عبدالحمید اسماعیل زھی نے متاثرہ خواتین اور ان کے اہل خانہ سے کہا ہے کہ وہ عصمت ریزی کے مرتکب شخص کے خلاف عدالتوں میں شکایات درج کرائیں۔
خبر رساں ادارے ’فارس‘ کے مطابق ایرانی وزیر داخلہ نے معاشی استحصال زدہ صوبے کے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ عصمت ریزی کے واقعے کی بناء پر اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔
ایران کی ایک دوسری خبر رساں ایجنسی ’ایلنا‘ کے مطابق آبرو ریزی کے واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
درایں اثناء ایرانی پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن طیبہ سیاوشی نے کہا ہے کہ ذرائع سے پتا چلا ہے کہ آبرو ریزی کا ملزم ایک با اثر شخص ہے اور اسے اعلیٰ حکام کی حمایت حاصل ہے۔
واقعے کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ملزم کے خلاف سخت غم وغصے اور سنگین جرم کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

Tuesday 19 June 2018

مہنگائی کے خلاف ایرانی عوام ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے

ایرانی فوج اورپولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکیوں کے باوجود ہزاروں افراد ایک بار پھر مہنگائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پرآگئے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران میں سماجی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر مہنگائی کے خلاف عوامی احتجاجی مظاہروں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنا شروع کی ہیں۔
دارالحکومت تہران میں ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔ شاہراہ سپہ سالار میں نکالے جانے والے اس جلوس میں مظاہرین نے حکومت کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے کاروباری برادری پر بھی زور دیا کہ وہ احتجاج میں ان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں۔
ایک فوٹیج میں مظاہرین کو ایرانی رجیم کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ مظاہرین سخت مشتعل اور غصے میں ہیں اور وہ ’مہنگائی نہیں چاہیے۔ نا اہل حکومت گھر جائے اور ظلم کرنے والے حکومت عہدیداروں کو کٹہرے میں لایا جائے‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور کہا کہ حکومت امریکا کی نہیں بلکہ ہم عوام کی دشمن ہے۔
 مظاہرین نے ملک میں جاری موجودہ مالی اور معاشی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کا ذمہ داری امریکا کے بجائے براہ راست ایرانی حکومت کو ٹھہرایا۔
مظاہرین سےخطاب کرئے مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے ٹھوس حکمت عملی وضع کرے۔
 ان کا کہنا تھا کہ حکومت امریکی پابندیوں کے پیچھے چھپ کر عوام کا استحصال جاری نہیں رکھ سکتی۔

Monday 18 June 2018

جیش العدل نے یرغمال ایرانی فوجی اہلکار کی ویڈیو جاری کر دی

ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں سرگرم ’جیش العدل‘ نے یرغمال بنائے گئے ایک ایرانی فوجی کے ایک اہلکار کی ویڈیو جاری کی ہے جس میں اسے بقید حیات اور صحت مند دکھایا گیا ہے۔
 جیش العدل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی فوجی سعید براتی کو 26 اپریل 2017ء کو میر جاوہ نامی علاقے سے فائرنگ کے تبادلے کے بعد یرغمال بنایا گیا تھا۔
 یرغمال بنائے جانے کے وقت فوجی اہلکار زخمی تھا اور بعد ازاں اس کے دوران قیدمیں انتقال کر جانے کی خبریں بھی آتی رہی ہیں۔
تاہم ’جیش العدل‘ نے ویڈیو جاری کرکے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یرغمال ایرانی فوجی اہلکار بقید حیات ہے۔
جیش العدل کی طرف سے یرغمال ایرانی فوجی اہلکار کی ویڈیو جاری کی ہے تاہم اس کی رہائی کے بدلے میں اپنا کوئی مطالبہ پیش نہیں کیا۔
خیال رہے کہ سعید براتی کوجیش العدل نے 26 اپریل 2017ء کو میر جاوہ کے مقام سے اغوا بنایا تھا۔ 
اس موقع پر جھڑپ میں ایران کی سرحدی فورس کے 11 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔