Thursday 31 May 2018

ایران : ٹرک ڈرائیوروں کی ہڑتال کے بعد تہران ، اصفہان ہائی وے بند

ایران کے بہت سے شہروں میں ٹرک ڈرائیوروں نے اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کردی ہے جس سے ملک بھر میں اشیاء کی حمل ونقل کا کام معطل ہو کر رہ گیا ہے۔
ٹرک ڈرائیوروں کی ہڑتال کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے۔ایران کے دارالحکومت تہران اور دوسرے بڑے شہر اصفہان کے درمیان شاہراہ ٹرکوں سے خالی نظر آرہی ہے صرف کاریں چلتی نظر آرہی ہیں۔
ٹرک ڈرائیوروں کی یہ ہڑتال ایران کے 31 صوبوں میں 242 شہروں تک پھیل چکی ہے۔
کرمان شاہ اور بچا ن میں وین ڈرائیور اور کیب ڈرائیور بھی ان کی ہڑتال میں شامل ہوگئے ۔
سکیورٹی فورسز نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ڈرائیوروں کو جرمانوں کی دھمکی دی ہے اور ان سے ہڑتال ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود جمعرات کی شام تک ہڑتال جاری تھی اور اس کے جلد ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے تھے۔
ایرانی ڈرائیور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں 40 فی صد اضافے ، انشورنس اور فاضل پرزہ جات کی لاگت میں کمی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن حکام نے ٹرانسپورٹ کی فیس میں صرف 20 فی صد اضافہ کیا ہے اور وہ ہڑتال کو ر کوانے میں ناکام رہے ہیں۔
ایرانی ڈرائیوروں نے یہ ہڑتال ایسے وقت میں کی ہے،جب امریکا نے ایران کے مختلف اداروں اور سرکاری عہدے داروں کے خلاف نئی پابندیوں عاید کی ہیں۔ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین محسنی اعجئی نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ ملک میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے امریکا اور دوسرے دشمن فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

Monday 28 May 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے ایرانی فوجی گاڑی کو بم دھماکے سے تباہ کیا

جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے 28/5/2018 کو ایرانی کےشہر جکیگورکے باڈری علاقے میں ایک ایرانی فوجی گاڑی کو بم دھماکے سے تباہ کردیا جس میں سوار کئی ایرانی افسر سمیت کئی ایرانی فوجی ہلاک و زخمی ھوئے .
اور اسی کاروائی میں جیش العدل کے مجاھدین نے ایرانی فوجی مورچوں پر حملے کر کے چار ایرانی روافض فوجیوں کو ھلاک اورکئی کو زخمی کردیا . 
ایرانی روافض حکومت نے ان میں سے ایک فوجی افسر کی ھلاکت کی تصدیق کردی اور اس کا نام علی رضا دھمردہ بتایا .
الحمد للہ جیش العدل کے مجاھدین اس کاروائی کے بعد صحیح و سلامت اپنے کیمپ میں پہنچ گئے
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو رافضیوں کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Sunday 27 May 2018

امریکا میں موجود ایرانی عہدیداروں کی اولاد کو نکال باہر کرنے کی مہم

ایرانی سماجی کارکنوں نے امریکا میں ایک نئی مہم شروع کی ہے جس میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں موجود ایرانی عہدیداروں کے بیٹوں اور بیٹیوں کو نکال باہر کرے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکا میں ایرانی عہدیداروں کی اولاد کو نکال باہرکرنے کی مہم کا مقصد ایران میں جاری عوامی احتجاج میں مدد کرنا ہے۔
’وائس آف امریکا‘ نیٹ ورک سے وابستہ ایرانی صحافی علی جوان مردی نے سوشل میڈیا پراس مہم کا آغاز حال ہی میں کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ایرانی اپوزیشن کی ایک موثر مہم میں تبدیل ہوگئی۔
 اس مہم میں شامل کارکنان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکا میں رہنے والے ایرانی عہدیداروں کی اولاد کو نکال باہر کرنے کےحکم دیں۔
مہم میں ایران کی عوامی احتجاج کچلنے کی پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ ایرانی قوم کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے۔
امریکا میں مقیم ایرانی عہدیداروں کے بیٹوں کو نکال باہرکرنے کے لیے ایک دستخطی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔
 مہم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی عناصر جو امریکا مردہ باد کے نعرے لگاتے، امریکی پرچم نذرآتش کرتے اور امریکا کو گالیاں دینے کے ساتھ ساتھ اپنے مفادات کے لیے امریکا میں قیام بھی کرتے ہیں۔ ایسے عناصر کے لیے امریکا میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
 امریکی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایرانی عہدیداروں کی اولاد کو ملک سے نکال باہر کرے۔
خیال رہے کہ امریکا میں ایرانی عہدیداروں کی آل اولاد کو نکال باہر کرنے کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب امریکی حکومت نے ایران کے ساتھ طے پایا جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد تہران پر پابندیاں عاید کرنا شروع کی ہیں۔

اہل سنت سے توہین آمیز سلوک کے خلاف ایرانی بلوچستان میں احتجاج

ایران کے سنی اکثریتی صوبہ بلوچستان میں ہزاروں شہریوں اور طلباء نے اہل سنت مسلک کے شہریوں سے امتیازی سلوک روا رکھنے کے خلاف ہفتے کے روز احتجاجی مظاہرے کیے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اہل سنت مسلک کے پیروکاروں سے ناروا سلوک کے خلاف احتجاج کی کال ’فریڈم یونیورسٹی‘ کے طلباء کی طرف سے دی گئی تھی۔ ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں ہونے والے اس احتجاج میں بلوچ قوم سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات، طلباء طالبات اور ہزاروں عام شہریوں نے شرکت کی۔
بلوچ سماجی کارکنوں کی طرف سے ویڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ ’یو ٹیوب‘ پر ایک فوٹیج بھی پوسٹ کی ہے جس میں ایک سرکردہ سنی عالم دین حمید صمصام کے ساتھ ریاستی عناصرکے توہین آمیز سلوک اور دیگر واقعات کو دکھایا گیا ہے۔
درایں اثناء ایران میں اہل سنت مسلک کے سرکردہ عالم دین مولوی عبدالحمید نے ایک بیان میں بلوچستان میں سنی مسلمانوں کے ساتھ برتے جانے والے امتیازی سلوک کی شدید مذمت کی ہے۔
 ان کا کہنا ہے کہ ایران کے انتہا پسند گروپ سے تعلق رکھنے والے بعض عناصر اہل سنت کے پیروکاروں کے ساتھ دانستہ طورپر توہین آمیز سلوک کرتے اور ایران میں مذہبی اقلیتوں کو دبانے کی سازشوں میں ملوث ہیں۔
 ان کا کہنا تھا کہ ایران میں اہل سنت مسلک کے پیروکاروں کودبانے کے لیے مذہبی منافرت کو دانستہ طورپر ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Monday 21 May 2018

جوہری معاہدہ سے علاحدگی: امریکا کی ایران کو بچاو کے لئے 12 شرائط کی پیش کش

گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عاید کرنے کی دھمکی دی۔ امریکا کی طرف سے یہ دھمکی آمیز اعلان تہران کے بارے میں واشنگٹن کی نئی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
امریکی حکومت نے ایران کو راہ راست پر لانے کے لیے 12 نئی شرایط پیش کی ہیں۔ ایران کو سخت ترین پابندیوں سے بچنے کے لیے ان شرائط پرعمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ وہ شرائط یہ ہیں۔
ایران تمام جوہری سرگرمیاں بند کرے۔
عالمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو غیر مشروط طور پر تمام جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دے۔
جوہری وار ہیڈ لے جانے والے بیلسٹک میزائل تیار کرنا بند کرے۔
دہشت گردی کی حمایت بالخصوص حماس، حزب اللہ اور اسلامی جہاد کی مدد سے باز آئے۔
جوہری اسلحہ سازی کی ماضی کی کوششوں کو سامنے لائے۔
حوثی باغیوں اور خطے میں دوسرے دہشت گردوں کی پشت پناہی ترک کرے۔
شام میں موجود اپنی فورس کو وہاں سے نکالے۔
افغانستان میں طالبان اور دیگر دہشت گردوں کی مدد بند کرے۔
القاعدہ کے جنگجوؤں کی میزبانی سے باز آئے۔
پڑوسی ملکوں کے لیے خطرہ نہ بنے۔
ایران میں گرفتار تمام امریکیوں کو رہا کیا جائے۔
سائبرحملوں کا سلسلہ روکا جائے۔

Saturday 12 May 2018

ٹرمپ انتظامیہ کا ایران میں نظام کی تبدیلی کے پلان پر غور

ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ ایران میں نظام کی تبدیلی کے ایک نئے پروگرام پرغور کررہی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ اور امریکا کی قومی سلامتی نے ایران میں نظام کی تبدیلی کے لیے ایک نئی اسکیم تیار کی ہے۔
 اس اسکیم کے تحت ایران میں پرامن جمہوری تبدیلی کے لیے کوشاں مختلف اقوام اور قوتوں کی مدد کرنا، ایران میں عوامی انتفاضہ کو سپورٹ کرنا اور عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے میں ان کی مدد کرنا ہے۔
’فری بیکن‘ امریکی نیوز ویب سائیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے امریکی انتظامیہ کے ایران میں تبدیلی کے حوالے سے پلان کی نقل حاصل کی ہے۔
 تین صحفحات پر مشتمل اس پلان کے بارے میں وائیٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کمیٹی میں بحث بھی جاری ہے۔
 اس اسکیم میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے ایران میں تبدیلی کے ممکنہ پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ امریکا ایرانی قوم کو کس طرح ملائیت کی متشدد حکومت کے خلاف بغاوت پر آمادہ کرسکتا ہے۔
امریکا کی طرف سے یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ طے پائے تاریخی جوہری معاہدے سے علاحدگی کا اعلان کرتے ہوئے تہران پر عاید کردہ سابقہ پابندیاں بحال کردی تھیں۔ 
ایران پر اقتصادی پابندیوں کی بحالی بھی ملک پر مسلط مذہبی عناصر کی حکومت کو ختم کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
ایران میں نظام کی تبدیلی کا منصوبہ سیکیورٹی اسٹڈی سینٹر گروپ ’SSG‘ کی طرف سے تیار کیا گیا ہے۔
 یہ گروپ امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے زیرانتظام ایک تھینک ٹینک کے طورپر کام کرتا ہے اور اس کے وائیٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے سینیرعہدیداروں کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔
 ان میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن بھی شامل ہیں جو ایران کے حوالے سے طویل المیعاد امریکی پالیسی تشکیل دینے پر زور دے رہےہیں۔ سنہ2009ء میں جب ایران میں حکومت کے خلاف عوام سڑکوں پرآئے تو اس وقت بھی ایران میں نظام کی تبدیلی کا مطالبہ کیا مگر اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے اس تجویز کی مخالفت کی تھی۔
ایران میں حکومت کی تبدیلی امریکی حکومت کی بنیادی پالیسی کا حصہ بن چکی ہے۔ جون بولٹن جیسے لوگوں کی وائیٹ ہاؤس میں آمدکے بعد ایران کے خلاف امریکی پالیسی اور تہران میں نظام کی تبدیلی کا موقف مزید سخت ہوگیا ہے۔
’فری بیکن‘ کی رپورٹ کے مطابق اگرامریکا ایران میں عوام کے ذریعے نظام کی تبدیلی کی کوشش کرتا ہے تو ایسی صورت میں تہران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان کم ہوجائے گا۔
’ایسی ایس جی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عوام ابتر معاشی حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ حکومت وسائل کا ایک بڑا حصہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم اور بیرون ملک عسکری منصوبوں پر خرچ کررہی ہے۔
’فری بیکن’ گروپ کے چیئرمین گیم ھانسن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران میں براہ راست فوجی کارروائی کی خواہاں نہیں مگر واشنگٹن کی توجہ ایران میں سخت گیر نظام کو تبدیل کرنے کے لیے پرامن مساعی پر مرکوز ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ ایران میں تبدیلی ٹینکوں، جنگی طیاروں اور بمباری سے لائی جائے۔ یہ کام وہاں کی عوام اور استحصال زدہ طبقے کی مدد کرکے بھی کیا جاسکتا ہے

Thursday 3 May 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے دو فوجیوں کو سنیپر سے نشانہ بنایا

جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ
جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوھک کے مقام پر2018 / 4 / 30/  منگل کو ایران کے ایک فوجی کیمپ پر نگہبانی دینے والے دو فوجیوں کو سنیپر سے نشانہ کرکے ھلاک کردیا.
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو رافضیوں کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ