Thursday 29 October 2015

ایرانی حکومت نے زاھدان میں کئی بے گناہ عورتوں کے ساتھ تجاوز کرکے قتل کیا

جند دن پہلے ایران کے شہر زاھدان میں ایرانی حکومت نے نئے حربے شروع کئے ہیں .
 اور کئی عورتوں کو خفیہ ایجنسی کے نام اور فوجی ڈریس میں ملبوث ھوکر پکڑ کے لے جاتے ہیں ۔
 اور بعد میں ان کے ساتھ تجاوز کر کے قتل کرتے ہیں ۔
اب تک 9 ایسے لاشیں ملی ہیں ۔ جن کے ساتھ تجاوز کر کے بعد میں قتل کیا ہے ۔ ایک ہفتہ پہلے دو نوجوان بلوچ لڑکیوں اور دو لڑکوں کو زاھدان شہر کے خیابان مزاری میں ایرانی خفیہ ایجنسی نے گولیاں مار کر ان پر تیزاب پھینک دے کر قتل کئے ۔

Saturday 24 October 2015

سعودی گاؤں پر قبضے کا ایرانی منصوبہ ناکام

سعودی عرب اور اتحادیوں کی مشترکہ فوج نے جازان ریجن کی الحرث گورنری کے قریب القرن سرحدی گاؤں کا کنٹرول حاصل کرنے کا حوثی اور ایرانی منصوبہ دلیرانہ کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔
 سعودی فوج کے توپخانے نے علی عبداللہ صالح کے جنگجوؤں کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس کارروائی میں کمانڈر سمیت 20 حوثی باغی بھی ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
"العربیہ" کو اپنے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ منصوبہ کا روڈ میپ ایران کے چند فوجی افسروں نے بنایا تھا اور اسے گذشتہ رات حوثی کمانڈر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی۔
 انہوں نے 'قریہ القرن' نامی غیر آباد علاقے پر حملہ کیا تاکہ اسے بیس کیمپ بنا کر سعودی عرب کے دیگر سرحدی علاقوں کا کنڑول حاصل کیا جا سکے۔
سعودی عرب کی سرحدی نگرانی کرنے والے محافظوں نے صورتحال کو بھانپ کر کنڑول روم کو سنگل دیا کہ علی عبداللہ صالح کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا گاؤں کی سمت بڑھ رہی ہے۔
 سعودی توپخانے نے اپاچی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے منظم منصوبہ ناکام بنا دیا، جس میں حوثی کمانڈر اپنے باقی ساتھیوں سمیت ہلاک ہوا جبکہ ان کے ساتھ آنے والا عسکری ساز وسامان بھی تباہ ہو گیا۔

Friday 23 October 2015

مجاھدین جیش العدل کے نئے تصاویر

جیش العدل کے مجاھدین کا کہنا ہے ایرانی روافض کو ھم یہ یقین دلانا چاہتے ہیں ۔ کہ  مجاھدین کے شہادت یا اسارت سے جیش العدل کے مجاھدین کمزور نہیں ھو سکتے ہیں بلکہ روز بہ روز الحمدللہ زیادہ اور طاقتور ھورہے ہیں ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین ( انشاء اللہ ) خون کے آخری قطرے تک اہلسنت کی حقوق کے لیے ایرانی روافض سے جنگ جاری رکھینگے ۔  








Sunday 18 October 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے ایرانشھر میں بم دھماکے کی زمداری قبول کرلی


جیش العدل کے مجاھدین نے کل ۔۔ 2015 ۔۔ 10 ۔۔17 ۔ اتوار کی صبح 9 بجے ایران کے شہر ایرانشھر کے مقام پر ریموٹ کنٹرول بم سے تین ایرانی مرصاد کے گاڑیوں کو دھماکے سے تبا کردیا ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین نے کل ایرانی مرصاد کی کشتی ٹیم کے سات (7) گاڑیوں کو ایران کے شہر ایرانشھر کے علاقے بمپور کے مقام پر روڑ کے کنارے ریموٹ بم سےحملے کیے جس سے ایک گاڑی مکمل تباہ اور باقی دو گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچے ہیں جن گاڑیوں میں سوار کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔ 
دھماکہ اتنا شدید تھا کہ وھاں کے گھروں کا شیشہ ٹوٹ گئے۔ ایرانی روافض حکومت نے اپنے راز چھپانے کے لیے فوری طور پر کرین سے تباہ شدہ گاڑیوں کو وھاں سے اٹھا کر نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیے ۔
 ھمارے خبرین لیٹ شایح ھونے کی وجہ کچھ امنییتی وجوہات کی بنا پر ہیں ۔ 
تاکہ  جیش العدل کے مجاھدین کسی نقصان سے دوچار نہ ھو اور بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ جاہیں ۔
 شکر الحمد للہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ گئے ۔۔ 

شیعہ افغانوں کی شامی جنگ کے لئے ایرانی بھرتی

ایرانی پاسداران انقلاب شیعہ مسلک افغانوں کو پانچ سو ڈالر ماہانہ مشاہرے اور ایران میں سکونت کے عوض شام میں لڑائی کے لئے بھرتی کر رہے ہیں۔
افغانستان میں ہزارہ شیعہ آبادیوں میں ایران کے فرنٹ مین کے طور پر شام کی لڑائی میں نوجوانوں کی بھرتی کا سلسلہ جاری ہے۔ 
ماضی میں بھی ایران، افغان ہزارہ شیعہ آبادی کی قابل رحم حالت کا فائدہ اٹھا کر ایسے کام کرنا رہا ہے۔
برطانوی جریدے 'ٹائمز' نے اپنی جون 2015ء کی اشاعت میں شامل ایک رپورٹ میں پانچ ہزاروں افغانوں کی شامی فوج کے شانہ بشانہ شامی لڑائی میں شرکت کا انکشاف کیا تھا۔ 
اخبار نے دعوی کیا تھا کہ ایران اپنے شہروں میں پناہ گزین افغان ہزارہ اقلیت کے نوجوانوں کو شام میں براہ راست بھرتی کر رہا ہے۔
اس سال کے اوائل میں جنوبی شام کے علاقوں دمشق، درعا اور القنیطرہ [جنہیں 'موت کی مثلت' کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے] میں ہونے والی لڑائی میں شامی فوجیوں کے ساتھ افغانوں کو بھی 'داد شجاعت' دیتے دیکھا گیا۔
 سوشل میڈیا پر بشار الاسد کا دفاع کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے جنازوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بڑے پیمانے پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
فارسی زبان کے اخباری ذرائع کے حوالے سے جمع کردہ معلومات کے مطابق جنوری دو ہزار تیرہ سے شام میں 113 ایران، 121 افغان اور 20 پاکستانی شہری مارے جا چکے ہیں۔

Saturday 17 October 2015

ایران سے فائر کئے گئے آٹھ مارٹر گولے پاکستانی حدود میں گرے

ایرانی حدود سے فائر کیے گئے 8مارٹر گولے پاکستانی شہر پنجگور کے علاقے چیدگی اور نکر کے مقام پر گرے ۔ 
 تاہم کوئی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا سرحدی علاقوں میں ایرانی گولہ باری سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔
 تفصیلات مطابق ایرانی حدود سے 8مارٹر گولے فائر کیے گئے جو بلوچستان کے سرحدی شہر پنجگورکے علاقے چیدگی نکر میں آکر گرے تاہم ان مارٹرگولوں سے کسی قسم کی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا.
 سیکورٹی زرائع کے مطابق فائر کیے گئے مارٹر گولے کھلے میدان میں آکر گرے تھے واضح رہے کہ اس قبل بھی ایرانی حدود سے متعدد با ر ان علاقوں میں مارٹر فائر ہوئے ہیں ۔
گزشتہ ماہ بھی ایرانی سرحدی محافظوں کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقے ماشکیل میں مارٹر گولے فائر کیے گئے تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

جیش العدل کے مجاھدین نے کل رات کو ایرانی فوجی کمیپ پر حملے کئے ۔


جیش العدل کے مجاھدین نے کل رات کو ایران فوجی کمیپ پر حملے کئے ۔
جیش العدل کے مجاھدین نے کل رات ۔ 2015 ۔۔ 10 ۔۔ 17 کو ایرانی کے شہر سراوان کے علاقے گزبستان کے  کمیپ پر بڑے اور چھوٹے اسلحوں سے حملے کیے  ۔
 جس سے کئی ایرانی روافض فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔اس فوجی کیمپ پر حملے کے بعد جیش العدل کے مجاھدین نے آنے والے راستوں پر گھات لگاے بیھٹے تھے کہ روافض کیمپ کے مدد کو کئی گاڑیاں اور چار موٹرسائیکل کہ ہر موٹر سائیکل پر دو دو ایرانی روافض فوجی سوار تھے تو جیش العدل کے مجاھدین نے ان روافض فوجیوں پر فائیرنگ شروع کی جس سے کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوے یہ جھڑپ صبح تک جاری رہا ۔
الحمدللہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کمیپ میں پہنچ گئے ۔۔
 ایرانی روافص حکومت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جب تک عدل و انصاف قائم نہیں ھو گا تو انشاء اللہ جیش العدل کے جنگ جاری رہے گی ۔     

Wednesday 14 October 2015

ایرانی رافضیوں کے غلام بسیجی بلوچ


اللہ پاک نے اہلسنت کو دنیا میں ایسی عزت دی ہے کہ کسی مذھب کی غلامی کو الحمدللہ آج تک قبول نہیں کئیے ہیں ۔
 لیکن آج کل ایران میں ایسے کچھ اہلسنت کے لوگ دیکھنے اور سننے میں آرہیں ہیں کہ ایرانی روافض کے غلامی میں کھلم کھلا ملوث ہیں ان کو بسیجی اور ایرانی جاسوس یا مخبر کے نام سے لوگ جانتے ہیں اہلسنت میں چند ایسے قومیں ہیں کہ آج وہ ایرانی روافض کے پیچھے پیچھے غلاموں کی طرح کسی کے ھاتھ میں بیگ اور کئی کے ھاتھوں میں بندوق وغیرہ ہیں ۔
 یہ اہلسنت کے کچھ بسیج مخبر جاسوس  لوگ ایرانی روافض کے لیے اپنے اعلماء کرام کو اور مسجدوں  و  مجاھدین  و    مدارس و دوسرے قوم کے  غیرت منداہلسنت کو ان مشرکوں کے ساتھ مل کر شھید کیے جاتے ہیں ۔ 
وہ بھی بعد میں اپنے لیے فخر سمجتھے ہیں کہ ھم نے ایسا کام کیا لانت وہ ایسے غلاموں پر کہ  مشرکوں کے ساتھ مل کر اپنے بھائیوں کو شہید کرتے ہیں ۔ 
چند ایرانی کرنسی کے لیے تم لوگ مر مٹو اپنے ان کاموں سے جو تم لوگ اپنے ہی سنی بھائیوں کو مشرکوں کے لیے شہید کرتے ھو ۔ 
چار دن کی زندگی کے لیے آپنی آخرت کو خراب کررہے ھو اگر تم لوگوں سے نیک کام نہیں ھوتے تو تم لوگ غلط کاموں سے  بھی گریز کرو  

Tuesday 13 October 2015

ایرانی روافض حکومت کے ظالموں نے بلوچ اہلسنت عورتوں کی زاھدان شہر میں سرعام بے حرمتی



ایرانی روافض حکومت کے ظالموں نے آج سرعام شہر کے اندر اہلسنت بلوچ ماں بہنوں کی بے حرمتی کی ۔۔ آخر کب تک اہلسنت کے جوان روافض حکومت کے بسیج بن کر غلامی کی زندگی گزارتے ہیں ۔۔ اگر آج ھم اہلسنت کے جوانوں کو ان ماں بہنوں کے بے حرمتی کی پروا نہیں کی تو کل ھم اہلست کے اپنے ماں بہنوں کو یہ ایرانی روافض گھروں سے نکال کر شام کے خبیث بشار کی طری بے حرمتی کی جاتی ہے ۔     

Monday 12 October 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے کل ۔۔12۔10۔2015 کو ایرانی سپاہ پاسداران کے دو چیک پوسٹوں پر حملے کیے


جیش العدل کے مجاھدین نے کل عصر کے وقت ایران کے شہر سراوان کے علاقے میں ایک کامیاب حملے کیے ۔
 جیش العدل کے مجاھدین نے کل عصر کو ایران کے شہر سراوان کے علاقے میں دو چیک پوسٹ جو کہ سپاہ پاسداران کے تھے ان پر چھوٹے اور بڑے اسلحوں سے حملے کیے گئے جس سے کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوے اور دو موٹرسائیکل سوار فوجیوں پر سنیپر گن سے فائیر کے گئے ۔
 یہ جھڑپ ایک گھنٹہ تک جاری رھے ۔
 الحمدللہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کیمپ پر پہنچ گئے۔ ایرانی روافض حکومت کو جیش العدل کے مجاھدین انشاء اللہ رافضیوں کے قبرستان بنادینگے ۔
 یہ جنگ اہلسنت کے حق و حقوق کے لیے لڑرھے ہیں ۔
 اور جب تک عدل انصاف قائم نہیں ھوگا یہ جنگ جاری رہے گا۔  

Sunday 4 October 2015

سعودی مبلغین کی شامی جنگ میں شرکت کی اپیل


شام میں صدر بشارالاسد اور روسی فوج کے خلاف لڑائی پر اکسانے والے 52 سخت گیر سعودی مبلغین اور علماء نے شام میں جنگ کے لیے "نفیر"عام کا اعلان کرتے ہوئے مسلمان شہریوں سے روسی افواج کے خلاف 'جہاد' میں حصہ لینے کی اپیل کی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق شام میں روسی فوج اور شامی صدر بشارالاسد کے خلاف لڑائی پر اکسانے والے 52 علماء اور مبلغین نے انٹرنیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا ہے کہ "شام کا میدان جنگ سعودی شہریوں کو جہاد کے لیے پکار رہا ہے۔ تمام مسلمانوں بالخصوص سعودی شہریوں کا فرض ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکلیں اور شام میں داخل ہونے والی روسی افواج کے خلاف اورعسکری تنظیموں کے شانہ بہ شانہ 'جہاد' میں حصہ لینے کے لیے سر زمین شام میں پہنچیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام شہری جو شام میں پہنچ کر 'جہاد' میں حصہ لینے کی طاقت رکھتے ہیں آج ہی سےشام کے لیے رخت سفر باندھیں۔
 جو قوم جہاد کا راستہ ترک کر دیتی ہے اللہ اس پر ذلت اور رسوائی مسلط کر دیتا ہے۔ اس لیے آگے بڑھو، اپنے اور اللہ کے دشمنوں کے خلاف جہاد کرو۔
 اللہ تمہاری، تمام مسلمانوں اور تمہاری پشتیبانی کرنے والوں کو فتح و کامرانی عطا کرے گا۔ بلا شبہ فتح عنقریب ملنے والی ہے۔

بھگدڑ کا واقعہ ایران کی منظم سازش ہے: منحرف سابق ایرانی سفارت کار


ایران کے ایک منحرف سابق سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ حج کے دوران منٰی کے مقام پر حجاج کرام میں بھگدڑ کا حادثہ ایرانی پاسداران انقلاب کے چھ اہم افسروں کی کارستانی ہے۔
 سابق ایرانی سفارت کار نے یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب منیٰ حادثے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان سخت تنائو پایا جا رہا ہے۔
 ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھگدڑ حادثے میں سعودی عرب کی حکومت کو براہ راست قصوروار قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران کے منحرف سفارت کار "فرزاد فرہنکیان" نے عربی بلاگ میں کہا ہے کہ "میں نے حج کے مناسک شروع ہونے سے قبل خبردار کیا تھا کہ خامنہ ای رجیم حج کے موقع پر دہشت گردی کی سازش کر سکتی ہے۔ میں نے جس دہشت گردی اور ان کے اسباب کی نشاندہی کی تھی۔
 وہ ایسے ہی وقوع پذیر ہوئی۔
خیال رہے کہ سابق سفارت کار فرہنکیان ایرانی وزارت خارجہ میں ایڈوائزر کے عہدے سے ترقی پاتے ہوئے دبئی، بغداد، مراکش اور یمن میں ایران کے نمائندہ سفارت خانوں میں بطور سفارت کا خدمات انجام دے چکا ہے۔
 وہ بیلجیئم میں ایرانی سفارت خانے کے سیکنڈ سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔
فرہنکیان کا کہنا ہے کہ منیٰ میں بھگدڑ کا واقعہ ایک منظم اور طے شدہ دہشت گردی کا نتیجہ ہے اور اس سازش میں ایرانی حکومت براہ راست ملوث ہے کیونکہ یرانی حجاج کرام میں پاسداران انقلاب کے پانچ ہزار اہلکار شریک تھے۔ 
ان کا منصوبہ حج کے موقع پر بڑے پیمانے پر نظمی پھیلانا حجاج کا غیر معمولی جانی نقصان کرنا تھا تاہم سعودی عرب کی بر وقت اور تیز ترین خدمات نے سازش ناکام بنا دی۔
حادثے میں ملوث ایرانی افسران
ایران کے منحرف سفارت کار نے اپنے بلاگ میں نہ صرف یہ دعویٰ کیا ہے کہ منیٰ کا حادثہ ایرانی پاسداران انقلاب کے عہدیداروں کی سازش ہے بلکہ ان چھ اہم فوجی افسروں کے نام اور تفصیلات بھی جاری کی ہیں جو مبینہ طور پر اس سازش کے مرکزی کردار ہیں۔ ان کے نام درج ذیل ہیں۔
1۔ عادل السید جواد موسیٰ [باسیج ملیشیا کے عاشوراء بریگیڈ کے سربراہ]
2۔ عبدالباری مصطفیٰ بختی ۔ شمالی تہران میں قصر سعد آباد کی جامعہ الامام میں قائم ٹریننگ سینٹر کے سربراہ۔
3۔ مصطفیٰ نعیم عبدالباری رضوی
4۔ محمد سید عبداللہ محمد باقر
5۔ سالم صباح عاشور
6 کاظم عبدالزاھراء خرد مندان
فرہنکیان کا کہنا ہے کہ متذکرہ تمام افسران پاسداران انقلاب کی یونٹ 400 کے سینئر افسر ہیں۔ یہ ایک اسپیشل یونٹ ہے جو مرشد اعلیٰ کے دفتر کی براہ راست نگرانی اور بیرون ملک سرگرمیوں کو بھی مانیٹر کرتی ہے۔
مبصرین کے خیال میں منیٰ میں حادثے کے مقام پر ایرانی فوجیوں ، سیاسی اور عسکری قائدین کی موجودگی نے کئی سوالات پیدا کر دیے ہیں۔
 خاص طور پر حجاج کی صفوں میں شامل ہونے والے سابق سفارت کار غضنفر رکن آبادی جو اپنے اصلی نام کے بجائے فرضی نام سے حجاج میں شامل ہوئے تھے۔