Friday 14 October 2016

ایران دنیا بھر میں شیعہ ملیشیاؤں کو اسلحہ مہیا کررہا ہے: امریکا

امریکی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حال ہی میں بحر الاحمرمیں یمن کے حوثی باغیوں نے امریکا کے ایک جنگی جہاز کو جن میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے وہ ایران کی طرف سے مہیا کیے گئے تھے اور ایران نے وہ میزائل چین سے خریدے تھے۔
العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بحر الاحمر میں ہمارے ایک جنگی جہاز کو حوثی باغیوں نے ’سی 202 سلیک ورم‘ طرز کے میزائلوں سے نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی تھی۔ یہ میزائل ایران کی طرف سے حوثی باغیوں کو فراہم کیے گئے تھے جب کہ خود ایران نے چین سے یہ میزائل درآمد کیے تھے۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نہ صرف یمن میں حکومت کے خلاف سرگرم شیعہ باغیوں کو اسلحہ فراہم کررہا ہے بلکہ وہ دنیا کے کئی دوسرے ملکوں کو بھاری جنگی ہتھیار مہیا کرتا ہے۔ یمن کے ساحلی علاقوں شبوۃ اور حضر موت میں حوثی باغیوں کو مہلک ہتھیار فراہم کرکے ایران نے عالمی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی مخالفت کی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران پر دوسرے ملکوں میں شورش پھیلانے کے لیے وہاں کی شیعہ ملیشیاؤں کو اسلحہ اور دیگر مالی، مادی اور عسکری امداد کی فراہمی کا الزام پہلی بار سامنے نہیں آیا۔ ایران کھلم کھلا لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ ، شام میں سرگرم کئی شیعہ دہشت گرد تنظیموں اور عراق کی الحشد الشعبی سمیت کئی گروپوں کو اسلحہ اور دیگر جنگی سامان مہیا کرتا ہے۔ یمن میں باغیوں کے زیراستعمال اسلحہ بھی ایران سے انہیں فراہم کیا جاتا ہے۔ جس میں اسکڈ میزائل، راکٹ اور راکٹ لانچر جیسے ہتھیار شامل ہیں.
عالمی ذرائع ابلاغ کےمطابق ایران چین، شمالی کوریا اور روس جیسے ملکوں سے اسلحہ خرید کران میں معمولی تبدیلیوں کے بعد انہیں ایرانی ماڈل قرار دے کر ایرانی ناموں سے فروخت کرتا ہے۔

Thursday 13 October 2016

ترکی، خلیجی ممالک کا خطے میں ایرانی مداخلت بند کرانے کا مطالبہ

گذشتہ روز سعودی عرب میں خلیج تعاون کونسل [جی سی سی] اور ترکی کی کابینہ کے ارکان کے مشترکہ اجلاس میں خطے میں ایران کی بڑھتی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ترکی اور خلیجی ممالک نے ایرانی مداخلت کے خلاف یکساں موقف اختیار کیا ہے۔ 
جی سی سی اور ترک حکومت کے مشترکہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں ایران سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ وہ خطے میں مداخلت کی پالیسی ترک کردے۔
سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقدہ اجلاس کے دوران خلیج تعاون کونسل کے رکن ملکوں اور ترک وزیر خارجہ نے شام اور عراق کی سالمیت اور وحدت کی ضرورت سے بھی اتفاق کیا۔ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں عالمی سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شام میں جاری قتل عام بند کرانے کے لیے فوری مداخلت کرے۔
اجلاس میں شام کے جنگ زدہ شہر حلب میں جنگ بندی کی مساعی کو اسد رجیم اور اس کے حلیفوں کی جانب سے سبوتاژ کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ خلیجی ممالک اور ترکی نے شام میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی اسیٹفن دی میستورا کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
ترکی اور خلیجی ممالک کے وزراء خارجہ نے یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے بحری جہاز پر حملے کی بھی مذمت کی گئی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں خلیج تعاون کونسل کے وزراء اور ترک کابینہ کے ارکان کا ایک مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ترک وزیرخارجہ مولود چاوش اوگلو، سعودی عرب کے عادل الجبیر اور دیگر وزراء خارجہ نے شرکت کی۔

Sunday 9 October 2016

ایران میں بشارالاسد کی حمایت میں لڑنے سے انکار کی سزا موت

شام میں صدر بشارالاسد کی حمایت میں جنگ میں شمولیت سے انکار پرایرانی حکام نے صوبہ اہواز سے تعلق رکھنے والے ایک عرب فوجی افسر کو اذتیں دے کر قتل کردیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کو اپنے ذرائع سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے ایران کے عرب اکثریتی صوبہ الاھواز سے تعلق رکھنے والے ایک فوجی افسر 27 سالہ محمد رضا الحمیداوی کو حراست میں لیا اور شام میں لڑنے سے انکار کی پاداش میں تشدد کرکے قتل کردیا ہے۔
الحمیداوی ایرانی فوج میں جونیر افسر تھا۔ اس کے بارے میں سامنے آنے والی دیگر معلومات میں بتایا گیا ہے کہ مقتول شادی شدہ اور ایک بچے کا باپ بھی تھا۔ اسے کچھ عرصہ قبل شام میں لڑائی کے لیے بھیجنے کافیصلہ کیا گیا تو اس نے صاف انکار کردیا تھا۔ 
اس پر اسے گرفتار کرلیا گیا اور دوران حراست ایرانی انٹیلی جنس حکام نے اسے تشدد کرکے قتل کردیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق مقتول محمد رضا حمیداوی کا جسد  گذشتہ سوموار کو اس کے اہل خانہ کے حوالے کیا گیا جہاں پولیس اور فوج کی بھاری نفری کے محاصرے میں اس کی تدفین کی گئی۔
 مقتول کے اہل خانہ نے جنوب مشرقی اھواز کے الشکریات کے علاقے میں ایک تعزیتی کیمپ بھی لگایا جس کے آس پاس ایرانی پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ذرائع کے مطابق الحمیداوی کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔ اس کی گردن، ہاتھوں، پاؤں اور جسم کے بعض دیگر اعضاء کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی اور جسم پر گہرے زخم تھے۔ 
ایرانی فوجیوں نے عرب اہلکار کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے اور اس کی موت کی متعدد وجوہات بیان کی جا رہی ہیں۔
 ایک دعویٰ یہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ ہاٹ اٹیک سے ہلاک ہوا جب کہ اس کے جسم پر لگے زخم صاف بتاتے ہیں کہ وحشیانہ تشدد سے اس کی موت واقع ہوئی ہے۔
 اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کا الحمیداوی کے ساتھ کئی ماہ سے رابطہ نہیں تھا۔
 انہوں نے حکام سے رابطہ کرنے کی متعدد بار کوشش کی مگرانہیں خاموش رہنے کی تلقین کی جاتی۔

Saturday 8 October 2016

عراق: اہل سنت کی مساجد، امام بارگاہوں میں تبدیل کی جانے لگیں

ایران نواز شدت پسند شیعہ فرقہ پرستوں نے اہل سنت مسلک سے وابستہ مسلمانوں کے جان ومال، عزت وآبرو اور ان کے مقدس مقامات کو داؤ پر لگا رکھا ہے۔
 ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراق میں سرکاری سرپرستی میں شدت پسند شیعہ گروپ اہل سنت مسلک کی مساجد کو امام بارگاہوں میں تبدیل کرنے کی منظم مہم چلا رہے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عراق میں اہل سنت مسلک کے ایک سرکردہ عالم دین الشیخ صلاح طہ کا کہنا ہے کہ شمالی بغداد میں سامراء کا سارا علاقہ شیعہ فرقہ پرستوں کے زیر تسلط ہے اور انہوں نے اسلحہ کے زور پر وہاں بسنے والے ہزاروں سنی خاندانوں کو وہاں سے بے دخل کردیا ہے۔ 
الشیخ طہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں سنی مسلمان اہل تشیع کو ہرقسم کی سہولت مہیا کرتے۔ شہر کے باہر سے مزارات کی زیارت کے لیے آنے والے اہل تشیع کا استقبال کرتے۔ 
انہیں اپنے ہوٹلوں اور گھروں میں ٹھہراتے۔ ان کے لیے طعام اور قیام کا خاطر خواہ بندوبست کرتے مگر اب سامراء کے علاقے کو دوحصوں میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔ ایک حصہ جس میں تمام سنی مسلمانوں کو گھروں سے نکال کر جمع کیا گیا ہے جب کہ سامراء کے باقی ماندہ علاقوں پر شیعہ ملیشیاؤں کا قبضہ ہے جنہوں نے مسلمانوں کی بڑی بڑی جامع مساجد کو امام بارگاہوں میں تبدیل کر رکھا ہے۔ 
میڈیا رپورٹس کے مطابق سنہ 2003ء میں عراق پرامریکی فوج کی یلغار اور صدام حسین کا تختہ الٹے جانے کے بعد ملک میں مقیم سنی مسلمانوں کو ایک منظم سازش اور منصوبے کے تحت زیرعتاب لایا گیا۔ 
صدام کی البعث پارٹی کی تحلیل کی آڑ میں نہ صرف فوج ختم کر دی گئی بلکہ تمام سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو چن چن کر نوکریوں سے نکلا گیا۔ 
اس انتقامی پالیسی کے نتیجے میں عراق میں رہنے والے لاکھوں سنی مسلمان بے روزگار ہوئے اور غربت کا شکار ہونے کے بعد ان میں سےبعض شدت پسند گروپوں کا چارہ بن گئے۔
عراق کے سنی مسلمانوں کو جبرا گھروں سے نکالا گیا۔
 اس وقت اپنے ہی ملک میں عراق کے 25 لاکھ سنی مسلمان مہاجر کیمپوں میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارنے پرمجبور ہیں اور حکومت ان کی گھروں کو واپسی کا کوئی انتظام کرنے میں کھلم کھلا لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

Sunday 2 October 2016

پاک ایران سرحد کے قریب ایرانی فورسز نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو پاکستانی باشندے شدید زخمی

دالبندین  ۔۔ ایران کے اقدام نے پاکستان کو نئی پریشانی میں مبتلا کردیا،ایک دن کے وقفے سے پھر فائرنگ کا واقعہ، پاک یران سرحدی علاقے ماشکیل میں ا یرانی فورسز کی فائرنگ سے دو پاکستانی شدید زخمی ہوگئے۔
 سیکورٹی ذارئع کے مطابق اتوار کو پاک ایران سرحد کے قریب ایرانی فورسز نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو پاکستانی باشندے ،عبدالوحید ولد ولی محمد اورنذیراحمد ولد جان محمد زخمی ہوگئے ۔
لیویز نے زخمیوں کو فوری طبی امداد کیلئے دالبندین ہسپتال منتقل کردیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد زخمیوں کوکوئٹہ ریفرر کردیاگیا۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق واقعہ کی وجوہات معلوم کی جارہی ہیں۔

Saturday 1 October 2016

ایرانی فورسز کی طرف سے پنجگور میں 3 مارٹر گولے فائر،

بلوچستان کی سرحدی حدود میں ایران کے بارڈر گارڈز کی جانب سے تین مارٹر گولے داغے گئے جس کے نتیجے میں علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ 
واقعہ کے فرنٹیئر کور (ایف سی) نے جائے وقوع کو محاصرے میں لیکر تفتیش کا آغاز کردیا۔ 
ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے داغے جانے والے دو گولے ایف سی کی چیک پوسٹ کے قریب گرے جبکہ ایک مارٹر قلعہ کریم داد میں گرا۔
 گولے ضلع پنجگور میں گرے ہیں تاہم اس واقعے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔