Friday 31 August 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے سراوان کے علاقے میں دو ایرانی فوجیوں کو ھلاک اور ایک ڈرون کیمرہ کو مار گرایا



جیش العدل کے مجاھدین تمام لوگوں کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے کل رات  2018 / 08 / 30 کو ایرانی کےشہرسراوان کے  علاقے کوھک کے ایک ایرانی فوجی کیمپ پرحملہ کرکے دو فوجی افسروں کو جیش العدل کے نشانہ بازوں نے سنیپر سے نشانہ کرکے ھلاک کردیا .
بعد از این کاروائی ایرانی نے اپنے ڈرون کیمرے کو اڑایا تاکہ مجاھدین کے ٹھکانوں کا جاسوسی کرے .
لیکن جیش العدل کے مجاھد نشانہ بازوں نے ڈرون کیمرہ کو بھی مار گرایا .
عینی شاھدین کے مطابق ایرانی فوجی کیمپ میں دو ایمبولینس ٱ پہنچے اور وھاں سے لاشوں کو فوری سراوان شہر کے ھسپتال میں منتقل کردیا .
ایرانی سپاہء پاسداران نے اپنے ناکامی کی وجہ سے عام گولاباری شروع کردی . 
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہء پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Tuesday 28 August 2018

ایران پر سخت ترین پابندیاں عاید کرنے کے پابند ہیں: امریکا

ایران کے امور پر نظر رکھنے کے لیے امریکا کی طرف سے متعین کردہ خصوصی مندوب برائن ہک نے کہا ہے کہ ایران لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو سالانہ 70 کروڑ ڈالرکی رقم فراہم کررہا ہے۔
 ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن حزب اللہ اور ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے خلاف سخت ترین پابندیاں عاید کرنے کی پالیسی پرعمل درآمد کا پابند ہے۔
واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب میں اُنہوں نے کہا کہ واشنگٹن دوسرے اتحادی ممالک کو بھی ایران اور حزب اللہ کے خلاف جاری مہم میں شامل ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
برائن ہک کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے منفی طرزعمل کو بے نقاب کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھے گا۔
 ایران کے ساتھ کسی بھی معاہدے سے قبل تہران کو ہماری شرائط ماننا ہوں گی۔ آبنائے ہرمز بین الاقوامی تجارتی گذرگاہ کے طورپر کام کرتی رہے گی۔
امریکی ایلچی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایران پر سخت ترین پابندیاں عاید کرنے کے اعلان پر سختی سے عمل درآمد کرے گا۔
 ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے معاہدے نےتہران کو بے پناہ فواید پہنچائے۔
 ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس معاہدے سے اس لیے باہر نکلا تاکہ ایران کی خطرناک سرگرمیوں کے خلاف سفارتی جنگ شروع کی جاسکے۔ ہم ایران کا رویہ بدلنا چاہتے ہیں ایرانی نظام سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔
برائن ہک کا کہنا تھا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں انتشار پھیلانے کے لیے اربوں ڈالر کی رقم خرچ کررہا ہے۔
 ایران کی 80 فی صد معیشت پر سپاہ پاسداران انقلاب کا قبضہ ہے اور پاسداران انقلاب اپنے عزائم اور مذموم مقاصد کے لیے ملکی وسائل کو بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔

Thursday 16 August 2018

ایران کے خلاف عالمی ایکشن گروپ کے قیام کا امریکی اعلان

امریکی حکومت نے ایران پر دباؤ بڑھانے اور تہران کے ساتھ تجارتی روابط رکھنے والے ممالک پر روک لگانے کے لیے دیگر اتحادیوں اشتراک سے نیا ایکشن گروپ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر اقتصادی اور سفارتی دباؤ بڑھانے کے لیے ایک نئی اور اعلیٰ سطح کی ٹیم کا اعلان کیا ہے جس کا نام ’ایران ایکشن گروپ‘ رکھا گیا ہے۔
ایران ایکشن گروپ تہران کے رویے کو تبدیل کرنے اور اس کے ساتھ تجارت کرنے والے دیگر ممالک پر پابندیاں لگانے کے لیے واشنگٹن کی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی حکمت عملی پر کام کرے گا۔
اس گروپ کی قیادت برائن ہُک ایران کے لیے محکمہ خارجہ کے خصوصی نمائندہ کے حیثیت سے کریں گے۔
مائیک پومپیو کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ’تقریباً 40 سال سے تہران کی حکومت امریکہ، ہمارے اتحادیوں، ہمارے شراکت داروں اور ایرانی عوام کے خلاف تشدد کو ہوا دینے اور غیرمستحکم کرنے والے رویے کی ذمہ دار ہے۔‘
مائیک پومپیو نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ بہت جلد ایک دن ہم ایران کے ساتھ نیا معاہدے کریں گے، لیکن ہم ایرانی حکومت کے رویے میں اندرونی اور بیرونی طور پر بڑی تبدیلیاں دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
امریکا جو تبدیلیاں ایران میں دیکھنا چاہتا ہے اس کی ایک طویل فہرست ہے جن میں شامی حکومت اور حزب اللہ کی حمایت بند کرنا، جوہری پروگرام کی بندش، قید امریکیوں کی رہائی شامل، دہشت گردی کی معاونت روکنا اور مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادیوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور مداخلت بند کرنا ہے۔
برائن ہک کا کہنا ہے کہ ’یہ ٹیم ایرانی رویے کو تبدیل کرنے کے لیے مضبوط عالمی کوشش پر کاربند ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’ہم دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قریبی مطابقت چاہتے ہیں۔‘
برائن ہک نے یہ بھی کہا کہ امریکا ایران پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے دیگر ممالک کو ساتھ ملانے کے لیے کوشش بڑھا رہا ہے۔
 اس اقتصادی دباؤ میں ایران کی تیل کی تجارت کا کریک ڈاؤن، فنانشل سیکٹر اور شپنگ کی صنعت شامل ہے۔
’ہمارا مقصد ہر ملک میں ایرانی تیل کی درآمد کو کم کر کے چار نومبر تک صفر پر لانا ہے۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والے ممالک کو خبردار کیا تھا۔

ایران کے تخریبی کردار کا پوری قوت سے جواب دیں گے: امریکا

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیزر نوورٹ کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک ایران کے تخریبی کردار کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کھڑا ہو گا۔
 ترجمان کا یہ موقف ایرانی رہبرِ اعلی کے اُس اعلان کے جواب میں آیا ہے جس میں علی خامنہ ای نے امریکی صدر کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کر دیا تھا۔
واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوورٹ کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت ایران کے حوالے سے اپنی پالیسی کا واضح طور سے اعلان کر چکی ہے اور اُس پر سختی سے کاربند ہے۔
نوورٹ کے مطابق امریکا دنیا بھر میں ایران کے بُرے برتاؤ کے جاری رہنے کے حوالے سے تشویش رکھتا ہے اور دیگر ممالک بھی ایران کے حوالے سے اسی موقف کے حامل ہیں۔
ترجمان نے باور کرایا کہ امریکا ایران کی پالیسیوں اور شرپسند سرگرمیوں کے خلاف پورے عزم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہو گا۔
اس سے قبل ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای نے پیر کے روز اپنے خطاب میں مذاکرات کے حوالے سے ایک بار پھر امریکی پیش کش کو مسترد کر دیا تھا۔
 خامنہ ای نے جوہری سمجھوتے کے لیے کیے جانے والے سابقہ مذاکرات پر بھی اپنی ندامت کا اظہار کیا۔
 ساتھ ہی ایرانی رہبر اعلی نے امریکا سے کسی بھی مقابلے کو خارج از امکان قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ ایران نے بیلسٹک میزائل پروگرام کو ترقی دے کر اور مشرق وسطی میں اپنی تخریبی پالیسی جاری رکھ کر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
 اسی بنیاد پر رواں برس مئی میں امریکا نے اس معاہدے سے علاحدگی کا اعلان کر دیا۔ ساتھ ہی اُن تمام پابندیوں کو دوبارہ لاگو کرنے کا بھی اعلان کیا جو اوباما انتظامیہ نے تہران پر سے اٹھا لی تھیں۔

Wednesday 15 August 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے ایک فوجی گاڑی کو بم دھماکے سے تباہ کردیا

جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے  14/8/2018 کو ایران کےشہرسراوان کے علاقے دزک فوجی کیمپ کے قریب ایک ایرانی فوجی گاڑی کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا جس کی زد میں ٱ کر ایرانی فوجی گاڑی تباہ ھوا جس میں سوار فوجی افسر سمیت کئی فوجی زخمی ھوئے 
.تا حال ھلاک ھونے والوں کی اطلاعات نہیں ھے
اس واقع کے بعد تباہ شدہ گاڑی کے ملبے کو ایرانی فورسز نے جلدی اٹھا کر اپنے قریبی کیمپ میں لے گئےاور زخمیوں کو سراوان شہر کے ھسپتال میں منتقل کردیا 
کچھ امنییتی کاموں کی وجہ سے خبریں لیٹ موصول ھوئے
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہ پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Friday 10 August 2018

جیش العدل کے مجاھدین نے سراوان شہر کے مرکزی پولیس تھانے پر بم دھماکہ کیا






جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ھے کہ جیش العدل کےمجاھدین نے کل جمعہ کے دن  10/8/2018 کو ایرانی کےشہرسراوان  کے مرکزی پولیس تھانے کے گیٹ کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا جس کی زد میں ٱ کرتھانے کے باہر کھڑی کئی گاڑیاں تباہ اور پولیس کی عمارت کے تمام شیشے  اور نزدیک کے کئی مکانوں کے شیشے ٹھوٹ گئے .
تا حال زخمی اور ھلاک ھونے والوں کی اطلاعات نہیں ھے
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو سپاہ ء پاسداران کے قبرستان بنادیںگے ۔ ان شاء اللہ

Tuesday 7 August 2018

ایران سے کاروبار کرنے والے امریکا کے ساتھ تجارت نہیں کرسکیں گے: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر پابندیوں کے نفاذ کے بعد تہران کے ساتھ کاروباری روابط رکھنے والے ممالک کے لیے سخت تنبیہ جاری کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر اپنے پیغام میں انھوں نے ایسے ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ ایران کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں تو امریکا کے ساتھ تجارت نہیں کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کے حکم نامے پر دستخط کے بعد ایران پر منگل کی صبح سے پہلے مرحلے کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
ان پابندیوں میں ایران کے مختلف شعبوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ایران کے تیل کی درآمد پر پابندیاں نومبر سے لاگو ہوں گی۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ 'اس سے قبل اتنی سخت پابندیاں کبھی نہیں لگائی گئی تھیں اور نومبر میں یہ اور سخت کر دی جائیں گی۔ میں صرف عالمی امن کا مطالبہ کر رہا ہوں۔'
بظاہر صدر ٹرمپ کی ٹویٹ یورپی یونین کے ممالک کی جانب اشارہ ہے جن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں اور انھوں نے اور اپنی کمپنیوں کی جائز تجارت کو تحفظ فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ نیا ایٹمی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ کیا گیا ہو، جس میں اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گردی کی پشت پناہی شامل ہیں۔‘

پابندیوں کا اثر : 100 عالمی کمپنیوں کا ایران سے کوچ کا فیصلہ

امریکی وزارت خارجہ کے ذمّے داران نے بتایا ہے کہ امریکی پابندیوں کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی 100 سے زیادہ عالمی کمپنیاں ایرانی منڈی سے کوچ کرنے پر آمادہ ہو چکی ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق مذکورہ ذمّے داران نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی معیشت پر شدید دباؤ پڑے گا۔
 انہوں نے باور کرایا کہ اس دباؤ کا مقصدایران کا نظام نہیں بلکہ اُس کا روّیہ تبدیل کرنا ہے۔
آج منگل کی صبح سے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا پہلا مرحلہ نافذ العمل ہو گیا ہے۔
 اس مرحلے میں ایرانی حکومت پر امریکی ڈالر خریدنے پر پابندی، سونے اور قیمتی معدنیات کی تجارت پر پابندی، گریفائٹ کی براہ راست یا بالواسطہ منتقلی پر پابندی، خام مواد یا المونیم ، فولاد اور کوئلے جیسی معدنیات خریدنے پر پابندی، صنعتی آپریشن میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کی خریداری پر پابندی اور ایران میں گاڑیوں کی صنعت سے متعلق پابندیاں شامل ہیں۔
حالیہ پابندیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رواں برس مئی میں ایرانی جوہری معاہدے سے علاحدگی کے اعلان کے بعد کیے جانے والے فیصلے کے تحت عمل میں آئی ہیں۔

Monday 6 August 2018

امریکی پابندیوں سے ایران کے کون کون سے شعبے متاثر ہوں گے؟

آج پیر کے روز سے ایران پر امریکی پابندیوں کے پہلے مرحلے کا اطلاق ہو رہا ہے۔ پابندیوں کی دوسرے مرحلے کا اطلاق نومبر میں ہو گا۔
رواں برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کی ایرانی جوہری معاہدے سے علاحدگی کا اعلان کرتے ہوئے مذکورہ پابندیوں کے دوبارہ عائد کیے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
آج 6 اگست بروز پیر ایران پر جو امریکی پابندیاں نافذ ہونے جا رہی ہیں ان میں ڈالر خریدنے یا اپنے قبضے میں رکھنے پر پابندی، سونے اور دیگر قیمتی معدنیات کی تجارت پر پابندی، المونیم، گریفائٹ اور کوئلے جیسی معدنیات کی تجارت پر پابندی، ایرانی قرضوں کے ذرائع میں سرمایہ کاری پر پابندی اور ایرانی آٹوموبائل سیکٹر پر پابندی شامل ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مطابق وہائٹ ہاؤس پیر کے روز ایک بیان میں ایران پر پابندیوں کی تفصیلات جاری کرے گا۔

Sunday 5 August 2018

ایران کے خلاف پابندیوں کا اطلاق کر کے رہیں گے: امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف "پابندیوں کا اطلاق" ہو گا۔
سنگاپور میں ایک سکیورٹی فورم میں شرکت کے بعد اتوار کے روز واشنگٹن واپسی کے دوران طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پومپیو نے بتایا کہ وہائٹ ہاؤس کی جانب سے پیر کے روز ایک بیان جاری ہو گا جس میں تہران پر بعض پابندیوں کے دوبارہ عائد کیے جانے کی تفصیلات کا ذکر ہو گا۔
گرینچ کے وقت کے مطابق منگل کے روز 04:01 سے ایرانی حکومت کسی بھی قسم کے امریکی بینک نوٹ نہیں خرید سکے گی۔
 علاوہ ازیں ایرانی صنعت پر وسیع پابندیوں کا نفاذ عمل میں آئے گا جس میں اُس کی قالین کی صنعت بھی شامل ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ تہران پر دباؤ بڑھانے کا مقصد "ایران کی ضرر رساں سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی عوام اس بات پر ناخوش ہیں کہ اُن کی قیادت وہ اقتصادی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی جن کا اُن سے وعدہ کیا گیا تھا۔

ایران میں حکومت مخالف احتجاج، کئی شہروں میں موبائل، انٹرنیٹ بند سروس بند

ایران کے مختلف شہروں میں اتوار اور سوموار کی درمیانی شب ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کی اطلاعات ہیں۔ قُم اور کرج جیسے دو بڑے شہروں میں احتجاج کی لہر میں کمی لانے کے لیے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے جب کہ کئی علاقوں میں کرفیو بھی لگایا دیا گیا ہے۔
’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کے مطابق اتوار کی شام شمال مغربی تہران کی اکباتان کالونی میں سیکڑوں افراد حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئےسڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین سخت غصے میں تھے اور انہوں نے ’آمریت مردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے۔
شہر کے دوسرے علاقوں دانشجو پارک، وسطی دارالحکومت، شاہراہ کارگر، شاہراہ امیر آباد اور دیگر مقامات پر حکومت کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔
مظاہرین نے پولیس پرسنگ باری کی جس کے جواب میں ایرانی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں اور ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
 مظاہرین نےٹائر جلا کر احتجاج کرنے کے ساتھ کوڑے کرکٹ کے ڈرم بھی نذرآتش کر دیے۔
ایران کے دو بڑے شہروں قُم اور کرج میں بھی حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
 دونوں شہروں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے تاکہ مظاہروں کے مناظر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کیے جاسکیں۔
ایران کے ضلع فارس کے علاقے کازرون میں بھی ہزاروں افراد نے حکومت کے خلاف ریلی نکالی۔

ایران میں احتجاج کا سلسلہ جاری ، قم شہر میں "حزب اللہ مردہ باد" کے نعرے

ایران میں جاری عوامی احتجاج کی لہر نے پانچویں روز ملک کے وسط میں واقع "مذہبی" شہر قُم کو بھی لپیٹ میں لے لیا جہاں مظاہرین نے ہفتے کی شب "حزب اللہ مردہ باد" کا نیا نعرہ لگایا۔
سوشل میڈیا پر گردش میں آنے والے وڈیو کلپوں میں قُم شہر کے سراپا احتجاج بنے ایرانیوں نے لبنانی تنظیم حزب اللہ کے خلاف نعرے لگائے۔ بہت سے ایرانیوں کے نزدیک یہ تنظیم اُس مال پر پل رہی ہے جو غریب ایرانیوں کا حق ہے۔ 
ایران کی جانب سے حزب اللہ کے لیے سالانہ بجٹ مختص کیا جاتا ہے اور یہ کسی بھی سرکاری نگرانی کے بغیر براہ راست رہبر اعلی کے کنٹرول میں ہوتا ہے۔
احتجاج کرنے والے مظاہرین نے حکومت اور حکمراں نظام کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے رہبر اعلی علی خامنہ ای سے مطالبہ کیا کہ وہ اقتدار سے سبکدوش ہو جائیں۔
کارکنان کے مطابق مظاہرین نے مختلف نعرے لگائے جن میں "انہوں نے دین کو سیڑھی بنایا اور عوام کو ذلیل کیا" اور "آمر مردہ باد" شامل ہے۔
کارکنان نے مزید بتایا کہ کرج اور شیراز شہر کے علاوہ دارالحکومت تہران کے بعض علاقوں میں عوام مظاہرے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
 وہ ملک میں معاشی حالات اور سیاسی و اقتصادی بدعنوانی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے۔
کرج شہر میں جہاں پہلے روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے مظاہرین نے "تم لوگ ڈرو نہیں ، ہم سب ساتھ ہیں اور آمر مردہ باد" کے نعرے لگائے۔
عینی شاہدین کے مطابق جن علاقوں میں عوام کا احتجاج دیکھا جا رہا ہے وہاں ایرانی سکیورٹی حکام نے انٹرنیٹ منقطع کر دیا ہے تا کہ تصاویر اور وڈیو کلپ ذرائع ابلاغ تک نہ پہنچ سکیں۔

Saturday 4 August 2018

ایرانی مظاہرین کا تہران کے نزدیک واقع صوبہ میں مذہبی اسکول پر حملہ

مظاہرین کی عبادت گاہ میں گھس کر توڑ پھوڑ ، مذہبی علامتیں گرا دیں ، پولیس نے متعدد کو گرفتار کر لیا
ایران کے دارالحکومت تہران کے نزدیک واقع صوبے کرج میں مظاہرین نے ایک مذہبی اسکول پر حملہ کیا ہے ،انھوں نے وہاں توڑ پھوڑ کی ہے اور وہاں رکھی اشیاء کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایران کی خبررساں ایجنسی فارس کی اطلاع کے مطابق جمعہ کی شب 9 بجے کے قریب مظاہرین نے صوبہ کرج میں واقع ایک قصبے استشہاد میں اس مذہبی اسکول پر حملہ کیا تھا۔
انھوں نے عمارت کے دروازے اور کھڑکیاں توڑنے کی کوشش کی۔اس اسکول کے سربراہ حجۃ الاسلام ہندیانی نے بتایا ہے کہ مظاہرین کی تعداد پانچ سو کے لگ بھگ تھی ۔
 وہ نظام کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے لیکن پولیس نے انھیں منتشر کردیا تھا۔ان میں بعض مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
مظاہرے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے حجۃ الاسلام ہندیانی نے بتایا ہے کہ ’’یہ لوگ پتھرو ں کے ساتھ آئے تھے اور انھوں نے عبادت گاہ کی تمام کھڑکیوں اور وہاں لگی علامتوں کو توڑ دیا اور وہ نظام کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے‘‘۔
کرج کے علاوہ ایران کے شہروں اصفہان ، شیراز ، مشہد اور تہران میں بھی گذشتہ کئی روز سے ملک کی ابتر معیشت اور شہریوں کے پست معیار ِزندگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں ۔ 
وہ ملک میں نافذ سیاسی نظام کے خلاف بھی اپنے غیظ وغضب کا اظہار کررہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کا شمار ایران کے قدامت پرست ذرائع ابلاغ میں ہوتا ہے ۔ماضی میں یہ میڈیا ذرائع حساس مذہبی علامات اور مذہبی عمارتو ں کے خلاف مظاہرین کے حملوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے رہے ہیں تاکہ حکومت اور نظام سے نالاں ایرانیوں کی احتجاجی تحریک کو سبو تاژ کیا جاسکے۔
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں احتجاجی مظاہرین کو ’’ مرگ بر آمر‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے جاسکتا ہے۔
تاہم غیرملکی میڈیا پر ’’غیر مجاز‘‘ مظاہروں کو مشاہدہ کرنے اور ان کی عکس بندی پر پابندی عاید ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ حالیہ مظاہروں کی شد ت دسمبر اور جنوری میں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک سے کہیں زیادہ ہے۔تب ایران کے دسیوں شہروں اور قصبوں میں پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران میں پچیس افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ امریکا کی مئی میں جوہری سمجھوتے سے علاحدگی کے بعد سے ایرانی کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوچکی ہے اور ایرانی ریال گذشتہ چارماہ میں اپنی نصف سے زیادہ قیمت کھو بیٹھا ہے۔
امریکا کی ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا 6 اگست سے نفاذ ہو رہا ہے جس کے بعد ایرانی معیشت مزید دباؤ کا شکار ہوسکتی ہے۔

ایران سے کاروبار بند کردیں ، ورنہ سخت پابندیاں : امریکا کا یورپ کو انتباہ

امریکی کانگریس اور ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے یورپی شراکت دارو ں کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کاروبار بند کردیں ، ورنہ دوسری صورت میں انھیں سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی ویب گاہ فری بیکن نے ہفتے کے روز ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں کے لیے یہ انتباہی موقف رپورٹ کیا ہے۔
امریکی انتظامیہ کے بعض سینیر عہدے داروں اور کانگریس کے بعض ارکان ایران پر سخت پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے قبل سخت بیانات جاری کررہے ہیں ۔
امریکا نے سوموار 6 اگست سے ایران کی تیل کی برآمدات اور بنک کاری نظام سمیت مختلف شعبوں پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا اعلان کررکھا ہے جبکہ اس کے یورپی اتحادی ایران کے خلاف ان پابندیوں کی بحالی کی مخالفت کررہے ہیں اور انھوں نے ان پابندیوں کا نشانہ بننے سے بچنے کے لیے حالیہ ہفتوں کے دوران میں ا یرانی حکام سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا اور اس کے خلاف اس سمجھوتے کے نتیجے میں معطل کردہ اقتصادی پابندیوں کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
 صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد سے خطے میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہوچکی ہے اور ایران اپنی تیل کی برآمدات پر پابندیوں کی صورت میں آبنائے ہُرمز سے تیل کی بین الاقوامی تجارت کو بند کرنے کی بھی دھمکی دے چکا ہے۔
امریکا کے سینیر حکام نے فری بیکن کو بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایرا ن کے خلاف نئی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر قدغنوں کے نفاذ میں کسی تردد کا مظاہرہ نہیں کرے گی ۔
اس نے خبردار کیا ہے کہ امریکی بنک بھی ایران سے کوئی لین دین نہیں کرسکیں گے اور اگر کوئی بنک نئی پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا تو اس کو بھی قدغنوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جرمنی میں متعیّن امریکی سفیر رچرڈ گرینال نے اس ویب گاہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ایرانی رجیم نے یورپ میں دہشت گردی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
 ہمیں ان کے منصوبوں کی قبل ازوقت جان کاری کے لیے چوکنا رہنا ہوگا اور انھیں کامیابی سے ہم کنار ہونے سے قبل ہی روکنا ہوگا‘‘۔
مسٹر گرینال اور دوسرے اعلیٰ سفارت کاروں نے اپنے یورپی شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایرانی رجیم کو رقوم کی ترسیل روکنے میں مدد دیں کیونکہ یہ رقوم تخریبی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔
ایران کے ساتھ جولائی 2015ء میں جوہری سمجھوتے کی مخالفت کرنے والے دس امریکی سینٹروں نے یورپی یونین کے تین رکن ممالک برطانیہ ، جرمنی اور فرانس کو ایک خط لکھا ہے اور اس میں انھیں خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کے خلا ف امریکا کی نئی پابندیوں کی پاسداری کریں جبکہ یہ تینوں ممالک اور سمجھوتے کے فریق دو اور ممالک روس اور چین ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے حق میں نہیں اور وہ اس سے اپنے کاروباری تعلقات کا تحفظ چاہتے ہیں ۔

Thursday 2 August 2018

ایران: حکومت مخالف مظاہروں میں خامنہ ای کے استعفے کا مطالبہ



ایران میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مہنگائی اور معاشی ابتری کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مشتعل مظاہرین نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق البورز گورنری کے کرج شہر میں رات کو ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے کہا کہ خامنہ ایرانی قوم پر خدا بن کر مسلط ہیں اور رعیت کے بنیادی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے آمریت مردہ باد کے نعرے لگائے۔ اس کے ساتھ انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بیرون ملک فوجی مداخلت کرکے قوم کے وسائل کو برباد کرنے کے بجائے قوم کی فکر کرے۔