Wednesday 30 December 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 12 ۔ 30 کو ایرانی رافضی فوجیوں کو بم دھماکے سے تباہ کردیا

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 12 ۔ 30 کو دن کے 2:00 بجے دوپہر کو ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوہ بیگان میں روڑ پر ایرانی فوجیوں کو بم دھماکے سے تباہ کر دیا ۔ 
جس میں  افسر سمیت کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوئے ۔
 ایرانی رافضی زخمی اور ہلاک شدہ فوجیوں کو فوری طور پر مخفی جگہ میں منتقل کر دیا گیا ۔ 
عینی شاہدین کے مطابق (تین) فوجی ہلاک اور(پانچ) زخمی ھوے ۔
 ایرانی حکومت نے اپنے بدنامی کو چھپانے کے لیے اپنے مردہ اور زخمی فوجیوں کو اٹھا کر مخفی جگہ پر لے گئے ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین کا کہنا ہے کہ جب تک اہلسنت کے ساتھ نا انصافی ختم نہیں کیا گیا تو ھمارے جنگ جاری رہے گی ۔ انشاء اللہ    

Tuesday 29 December 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 12 ۔ 29 ۔ کو ایران کے رافضی فوجی کمیپ پر حملے کیے

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 12 ۔ 29 ۔ کو ایران کے علاقے کومیچگان میں ایک رافضی فوجی کیمپ اور ایک چوکی پر بڑے اور چھوٹے ہتیاروں سے حملے کیے جس سے کئی ایرانی فوجی ہلاک و زخمی ھوئے ۔
 یہ حملہ آج عصر کے ٹیم کیا گیا یہ جھڑپ (دو) گھنٹے تک جاری رہا ۔ 
مجاھدین نے اس حملے میں ( بی ایم ) اور بڑے مشین گن و آرپی جی اور جھوٹے ہتیار استعمال کیے ۔
 اسی دوران جیش العدل کے مجاھدین نے ایک ایرانی رافضی چوکی پر بھی حملے کیے جس میں جانی اور مالی نقصان بھی ہوئے ہیں ۔ 
۔۔۔۔۔ الحمدللہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کمیپ میں پہنچ گئے  

Sunday 27 December 2015

ایران نے پھر اعتماد توڑ دیا، پاکستان پر حملہ

ایران نے ایک بار سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں مارٹر گولے فائر کردیے۔ 
تفصیلات کے مطابق ایرانی سرحدی حدود سے ماشکیل کے علاقے میں تین مارٹر گولے فائر کیے گئے ہیں۔
 لیویز حکام کا کہنا ہے کہ تینوں گولے خالی میدان میں گرے ہیں جس کی وجہ سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
 واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایران گاہے بگاہے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے اور کئی بار دونوں ممالک کے حالات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
کچھ عرصہ قبل ایران کی سرحدی محافظ فورسز پاسداران انقلاب کی طرف سے پاکستانی حدود میں داخل ہوکر کارروائی بھی کی گئی تھی اس کے علاوہ ماشکیل کے علاقے میں ہی دو ماہ قبل بھی ایران کی طرف سے مارٹر گولے فائر کیے گئے تھے۔

Thursday 24 December 2015

ایرانی عدالت سے 27 سنی کارکنوں کو پھانسی کا حکم

ایران کی سپریم کورٹ نے زیرحراست اہل سُنت مسلک سے تعلق رکھنے والے 27 کارکنوں کو سزائے موت کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد انہیں کسی بھی وقت تختہ دارپر لٹکا دیا جائے گا۔ سزائے موت پانے والوں میں طلباء اور علماء بھی شامل ہیں۔
ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی مقرب خبر رساں ایجنسی ’’ہرانا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ تہران کی سپریم کورٹ نے جنوب مغربی تہران کے کرج شہر میں قائم ’’رجائی شھر‘‘ نامی جیل میں پابند سلاسل 27 سنی کارکنوں کو  سزائے موت کا حکم دیا۔
مقدمے کا فیصلہ سنائے کے وقت ملزمان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ انہوں نے اپنے خلاف عاید کردہ تمام الزمات مسترد کردیے۔ زیرحراست کارکنوں کا کہنا تھا کہ انہیں محض دعائیہ تقریبات منعقد کرنے اور مذہبی رسومات اور عبادت کی ادائی کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ قطعا بے قصور ہیں۔
خیال رہے کہ سزا پانے والے تمام سنی شہریوں کو سنہ 2009ء سے 2011ء کے دوران مغربی ایران کے ضلع کردستان سے حراست میں لیا تھا ۔
 سزا پانے والوں کی شناخت کاوۃ ویسی، بہروز شانظری، طالب ملکی، شہرام احمدی، کاوۃ شریفی، آرش شریفی، وریا قادری فرد، کیوان مومنی فرد، برزان نصرا اللہ زادہ، عالم برماتشی، بوریا محمدی، احمد نصیری، ادریس نعمتی، فرزاد ھنرجو، شاھوا ابراہیمی، محمد یاور رحیمی، بہمن رحیمی، مختار رحیمی، محمد غریبی، فرشید ناصری، محمد کیوان کریمی، امجد صالحی، اومید بیوند، علی مجاھدی، حکمت شریفی، عمر عبدللھی اور اومید محمودی کے ناموں سے کی گئی ہے۔
اس سے قبل ایرانی انٹیلی جنس حکام4 مارچ کو چھ سنی کارکنوں کو نام نہاد الزامات کے تحت چلائے گئے مقدمات کے تحت سزائے موت دے چکے ہیں۔

Tuesday 22 December 2015

ایران سے آنےوالے زائرین کی 40بسوں پرچھاپے،ایسی چیزیں برآمد کہ پاک فوج بھی حیران و پریشان

ایران سے آنےوالے زائرین کی 40بسوں پرچھاپے،ایسی چیزیں برآمد کہ پاک فوج بھی حیران و پریشان ،پاک ایران تعلقات میں خرابی کاخدشہ
کوئٹہ ( این این آئی )ایران سے آنےوالے زائرین کی 40بسوں پرچھاپے،ایسی چیزیں برآمد کہ حکام کو بھی چپ لگ گئی،
پاک ایران تعلقات میں خرابی کاخدشہ،ایران سے آنے والے زائرین کی 40بسوں پر کسٹم کا چھاپہ 20کروڑ روپے سے زیادہ کا سامان برآمد ۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کئی بسوں کے اندر اسلحہ بھی دیکھا گیا ہے ،

امارات میں منشیات اسمگل کرنے کی ایرانی سازش ناکام

متحدہ عرب امارات کی پولیس نے ایران سے مملکت میں منشیات اسمگل کرنے کی سازش ناکام بناتے ہوئے ایک کشتی قبضے میں لی ہے اور متعدد افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کر رکھی ہے۔
اماراتی خبر رساں ادارے’’وام‘‘ کے مطابق پولیس نے شارجہ ریاست میں خالد بندرگاہ کے قریب کارروائی کارروائی کر کے ایک کشتی قبضے میں لے لی تھی۔ کشتی کے ایرانی کپتان دو ایرانی شہریوں سمیت ایک درجن کے قریب افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نشہ آور بوٹی حشیش کی ساڑھے گیارہ کلو اور منشیات کی ایک لاکھ 42 ہزار 725 گولیاں کشتی مین چھپائی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ کشتی کے ’’بیلنس ٹینک‘‘ [توازن برقرار رکھنے والی ٹینکی] میں دو ایرانی مشتبہ اسمگلر چھپائے گئے تھے۔
آکسیجن کی کمی اور ٹینکی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ان کی حالت غیر ہو گئی تھی اور وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں تھے۔
اماراتی پولیس کے مطابق مملکت میں منشیات اسمگلنگ کی یہ کوشش 25 اکتوبر کو ناکام بنائی گئی تھی تاہم تحقیقات مکمل ہونے تک اسے منظرعام پرنہ لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
 تفتیش کے دوران کشتی کے کپتان اور ایرانی نژاد دو افراد نے منشیات کے غیرقانونی کاروبار میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور بتایا کہ وہ ایران سے باضابطہ قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد منشیات لے کر متحدہ عرب امارات روانہ ہوئے تھے۔

Saturday 5 December 2015

ایران کے مزید کئی فوجی افسر بشارالاسد پر قربان

 شام کے محاذ جنگ پر صدر بشارالاسد کی حمایت میں لڑنے والے ایرانی فوجیوں، افغان اور پاکستانی اجرتی قاتلوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ 
ایرانی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ شام کے شمالی شہر حلب میں پچھلے چند ایام میں ایرانی فوج کے مزید کئی سینیر عہدیدار باغیوں کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں۔


خبر رساں ایجنسی 'تسنیم' کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ایام میں حلب میں بشارالاسد پراپنی جان نثار کرنے والے ایرانی فوجیوں میں 27 سالہ افسر میثم نفجی کا نام سامنے آیا ہے۔ 
میثم پاسداران انقلاب کے محمد رسول اللہ بریگیڈ سے وابستہ تھے۔ اطلاعات یہ ہیں ہیں کہ میثم نجفی چند روز پیشتر حلب میں ایک گولے کا چھرہ لگنے سے شدید زخمی ہوئے تھے اورا نہیں وہاں سے تہران منتقل کیا گیا تھا۔
 زخمی ہونے کے بعد میثم مسلسل کومے میں رہے اور گذشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔


حالیہ ایام میں شام میں محمد احمد جوان نامی ایک ایرانی فوجی افسر ہلاکت کی صدیق کی ہوئی ہے۔
 احمدی جوان کا آبائی تعلق تنکستان شہر کے باشی قصبے سے تھا اور وہ بوشھر 
نامی علاقے میں قائم پاسداران انقلاب کی ایک یونٹ سے وابستہ رہے تھے۔
شام میں ہلاک ہونے والے ایرنی فوجیوں میں فرسٹ سارجنٹ مجتبیٰ زکوی کے علاوہ الحسین بریگیڈ کے کمانڈر عبدالرشید رشوند اور بریگیڈیئر عبدالرضا مجیری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔


ہفتے کے روز "مشرق" نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ جنوبی ایران کے بندر عباس شہر میں عبدالحمید سالاری نامی ایک فوجی افسر کو سپرد خاک کیا گیا۔ سالاری بھی شام کے شہر حلب میں باغیوں کے ساتھ لڑائی میں ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں اداروں نے ایک دوسرے ایرانی فوجی افسر کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ رضا مولائی نامی ایک فوجی عہدیدار سنہ 1980ء تا 1988ء کی عراق۔ ایران جنگ میں بھی شریک رہے ہیں۔
 ان کے علاوہ قزوین شہر کے حمید سیاھکالی اور رودبار شہر کے پرویز بامری بور نامی دو ایرانی اجرتی قاتل بھی شام میں ہلاک ہوئے ہیں۔


پاکستانی اور افغان جنگجوئوں کی ہلاکتیں
شام میں بشارلاسد کی حمایت میں ایران کی سرپرستی میں لڑنے والے اجرتی قاتلوں میں بڑی تعداد افغان اور پاکستانی جنگجوئوں پر بھی مشتمل ہے۔ 
ایرانی میڈیا کے مطابق حال ہی میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے چار اجرتی قاتل بھی حلب میں ہلاک ہوئے۔ یہ چاروں "فاطمیون" نامی ایک نجی ملیشیا سے وابستہ تھے۔ ان کی شناخت ابراہیم رضائی، رشید رحیمی، ذاکر حیدری اور حبیب شاہ رضائی کے ناموں سے کی گئی ہے۔ 
سات دوسرے پاکستانی اور غیرملکی جنگجوئوں کا تعلق "زینبیوں " ملیشیا سے تھا۔ ان کی شناخت کام حسین، جاوید حسین، مبین علی، مطہر حسین، مظاہرحسین، شفیق حسین اور اعتزاز حسین کے ناموں سے کی گئی ہے اور انہیں ایران کے قم شہر میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایران کےذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ سنہ 2011ء کے بعد سے شام کے محاذ جنگ پر بشارالاسد کے دفاع میں لڑتے ہوئے 500 ایرانی فوجی اور دیگر جنگجو ہلاک ہو چکےہیں۔
 ان میں 30 سینیر فوجی افسران بھی شامل ہیں۔ آزاد ذرائع شام میں ہلاک ہونےوالے ایرانی فوجیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بیان کرتے ہیں۔
 اکتوبر میں شام میں روسی فوج کی کارروائیوں کے بعد ایرانی فوجیوں اور جنگجوئوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
 رپورٹس کے مطابق دو ماہ میں 188 ایرانی فوجی اہلکاروں، افسر اور غیر سرکاری جنگجو ہلاک ہو چکےہیں۔