Thursday 29 September 2016

دو ہفتوں کے دوران ایران میں 56 افراد کو پھانسی

ایران میں انسانی حقوق کارکنوں کی مقرب خبر رساں ایجنسی ’’ھرانا‘‘ کے مطابق بیشتر قیدیوں کو بھرےمجمع میں پھانسی دی گئی۔
 ایک قیدی ک کو فارس گورنری کے نیریز شہر کے فٹبال گراؤنڈ میں عوام کے جمع غفیر کی موجودگی میں پھانسی پر لٹکایا گیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں کےدوران پھانسی پانے والوں ایران کے عرب اکثریتی صوبہ اھواز کے دو سماجی کارکن بھی شامل ہیں۔
 ان کی شناخت عدنان مزبان العموری اور علی شریف العموری بتائے جاتے ہیں۔ دونوں ایران کی "ایفین" جیل میں قید تھے۔ 
دریں اثناء اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے 33 ویں سالانہ اجلاس میں بھی ایران میں اندھا دھند پھانسیوں کا معاملہ اٹھایا گیا۔
 اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن نے ایران میں بے گناہ افراد کو پھانسی دیے جانے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ ایران میں قیدیوں کو پھانسی دینے کا غیرمعمولی رحجان باعث تشویش ہے۔
 پوری دنیا ایران میں قیدیوں کو دی جانے والی پھانسیوں پر تشویش کا اظہار کررہی ہے۔ کیونکہ بیشتر قیدیوں کو سیاسی بنیادوں پر موت کےگھاٹ اتارا جا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایران میں 5000 قیدی پھانسی کی سزا کے منتظر ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے میں ایران نے درجنوں شہریوں کو سزائے موت دی ہے۔
 ایرانی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں میں 300 سیاسی کارکن بھی شامل ہیں۔
ایرانی جوڈیشل حکام نے سنہ 2016ء کے پہلے سات ماہ میں 700 افراد کو پھانسی دی ہے جب کہ سنہ 2015ء میں 926 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ 
ایک سال میں پھانسی پانے والوں کی یہ شرح 25 برسوں میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔

Tuesday 27 September 2016

تصاویر: کھیل کھیل میں بچوں کو جنگ اور تشدد سکھانے کا ایرانی حربہ .... مشہد کھیل میلہ بچوں کے عسکری تربیتی مرکز میں تبدیل

ایران کے شمال مشرقی صوبہ خراسان کے دارالحکومت مشہد میں گذشتہ دو برسوں سے بچوں کے کھیل کود کے لیے میلا سجایا جاتا ہے۔
 امسال بھی یہ میلا مشہد ہی میں منعقد ہوا ہے جس میں کم سن ایرانی بچوں کو جنگ وجدل اور تشدد پر اکسانے کی تعلیم دی جاتی اور انہیں جنگی ہتھیاروں سے مانوس کرنے کےلیے کھلونا ہتھیاروں سے بہلایا جاتا ہے۔ 


العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مشہد میں منعقدہ بچوں کے کھیل میلے باقی دنیا کے برعکس کم سن ذہنوں کو جنگ کی طرف مائل کیا جاتا ہے اور ان کے دلوں میں جنگی ہتھیاروں سے محبت پیدا کی جاتی ہے۔
 یوں مشہد میں منعقدہ کھیل میلہ کم بلکہ لڑائی کا میدان زیادہ دکھائی دیتا ہے۔
میلے میں شرکت کرنے والے بچوں کو فوجی وردیاں پہنائی جاتی ہیں۔
 ان کے کھیلوں کے مشاغل میں لڑائی اور پرتشدد حربے استعمال کرنا شامل ہے۔ حتیٰ کہ بچوں کے کھیل میلے میں توپیں اور ٹینکوں کے نمونے رکھے جاتے ہیں تاکہ بچے ان بھاری ہتھیاروں میں دلچسپی کا مظاہرہ کریں اور آئندہ چل کر ایران کی نئی نسل بھی شدت پسندی اور جنگ کی روایتی پالیسی پر گامزن رہے۔ 



رواں سال ایرانی حکومت نے مشہد میں منعقدہ میلے کے لیے ’انقلابی بچوں کا اسپورٹس سٹی‘ کا عنوان منتخب کیا ہے۔
 بچوں کی کھیلوں کے لیے مشہد میں ’’کوہ سنجی‘‘ کا مقام مختص کیا گیا جہاں بچوں کو متحرک اور ساکن اہداف کو نشانہ بنانے، امریکا اور اسرائیل کے فرضی پرچموں پر فائرنگ کرنے کے طریقے سکھائے جاتے ہیں۔
بچوں کی تعلیم تربیت کے لیے سرگرم "کارگاہ آموزشی شہر وندیار" ویب سائیٹ نے بچوں کو کھیل کود کے بجائے جنگی جنون کی تربیت فراہم کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
 ویب سائیٹ نے استفسار کیا ہے کہ اگر آپ آٹھ سال کی عمر کے بچے میں ہتھیار پکڑاتے ہیں اور اسے ہتھیار چلانا سکھا رہے ہیں تو آپ ان بچوں کا مستقبل کیا دیکھتے ہیں؟ مشہد کھیل میلہ کم بلکہ بچوں کے لیے جنگی مشق زیادہ لگتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس طرح کی مشقوں کے مقاصد کیا ہیں؟ 





ایران میں خواتین کا بدنام زمانہ عقوبت خانہ! قرچک جیل میں ایک قیدی کے لیے 20 سینٹی میٹر کی جگہ مختص

ایران میں معمولی جرائم سے لے کر سنگین جرائم کے مرتکب افراد کے لیے ویسے تو ان گنت جیلیں اور عقوبت خانے قائم ہیں مگر ان میں سے بعض قید خانے صرف خواتین قیدیوں کے لیے مختص ہیں۔
 العربیہ ڈاٹ نیٹ نے خواتین کے لیے مختص انتہائی خطرناک ایرانی جیل اور وہاں کے حالات پر ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرق تہران کے صحرائی علاقے میں قائم ’’قرچک‘‘ جیل خواتین قیدیوں کے لیے مختص ہے۔ 
یہ ایران اپنے اندرونی بھیانک مناظر، اسیرات سے بدسلوکی، قیدی خواتین کو جسمانی، ذہنی، نفسیاتی اور دیگر مختلف طریقوں سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے یہ جیل ایران کی بدنام زمانہ زنداں تصور کیا جاتا ہے۔
ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی زیر نگرانی ’’ہرانا‘‘ نیوز ایجنسی نے ’’قرچک‘‘ جیل کے حوالے سے ایک مفصل رپورٹ شائع کی ہے۔ 
اس رپورٹ میں بھی مذکورہ جیل کو ایران کی بدنام زمانہ جیل قرار دیا گیا ہے۔
 اس جیل میں پابند سلاسل خواتین کو جہاں ہمہ نوع تشدد اور دیگر ظالمانہ حربوں کا سامنا ہے وہیں کئی خواتین اسیران جان لیوا امراض کا شکار ہونے کے باوجود بنیادی طبی سہولیات سے بھی محروم رکھی جاتی ہیں۔
خواتین اسیرات کی تعداد اور جیل کی گنجائش
رپورٹ کے مطابق قرچک جیل کے سات بلاکوں میں 2000 خواتین پابند سلاسل ہیں۔ ایک بلاک میں 200 سے 300 کے درمیان خواتین کو قید کیا گیا ہے۔
 بعض خواتین کو ان کے شیر خوار بچوں کے ہمراہ پابند سلاسل رکھا گیا ہے اور وہ ایک سال سے بچوں کے ہمراہ قید ہیں۔
جیل کے تمام سات بلاکس کل 1500 میٹر پر بنائے گئے ہیں۔ ایک بلاک 400 میٹر پر مشتمل ہے۔ گویا ایک خاتون قیدی کے لیے جیل میں 20 سینٹی میٹر کی جگہ مختص ہے۔
جیل میں کمرے نہیں بلکہ لمبے اور کھلے صحن نما ہال ہیں۔ مجموعی طور پرپوری جیل میں 600 بستر ہیں جہاں ایک وقت میں چھ سو خواتین سو سکتی ہیں اور باقی 1400 خواتین اور ان کے بچوں کو زمین پر رہنا پڑتا ہے۔
آبرو ریزی اور اذیتیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’قرچک‘ جیل میں ڈالی گئی خواتین کو انواع واقسام کے پرتشدد حربوں اور اذیتوں کا سامنا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ ان کی عزتیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ جیلر اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکار خواتین قیدیوں کی سرعام تذلیل کرتے ہیں۔ انہیں گالیاں دیتے، مارتے پیٹتے اور ان کی عزتوں سے کھیلتے ہیں۔
 جیل میں ڈالی گئی خواتین بدترین نفسیاتی عوارض کا شکار ہیں اور نفسیاتی طور پر بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہیں۔
خواتین قیدیوں کو احتجاج کا حق بھی حاصل نہیں۔ اگر ناقص خوراک کی شکایت اور طبی سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کرنے کی کوشش کرے تو اسے قید تنہائی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ 
قید تنہائی بھی اسیرات کو اذیت پہنچانے کا ایک منظم حربہ ہے۔
طبی سہولیات اور خوراک سے محروم
جیل میں سفائی ستھرائی کا کائی معقول انتظام نہیں۔ جیل کے ایک بلاک میں صرف 4 بیت الخلاء ہیں۔ سردیوں میں صرف ایک گھنٹہ گرم پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ جیل کے قریب ایک چھوٹا سمندر ہے جس کا نمکین اور کھارا پانی جیل کو سپلائی کیا گیا ہے۔ یہ کھارا پانی خواتین قیدیوں کے لیے جلد اور دیگر امراض کا موجب بن رہا ہے۔
بیمار پڑنے والی خواتین قیدیوں کو فوری طبی امداد پہنچانے کا کوئی انتظام نہیں اور نہ ہی اسیرات کو اسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں لے جایا جاتا ہے۔ 
خواتین قیدیوں تک بلیک مارکیٹ سے ادویہ پہنچائی جاتی ہیں اور مریض اسیرات مجبورا معمولی نوعیت کی ادویات بھی بھاری قیمت کےعوض دوائی خرید کرنے پر مجبور ہیں۔
جیل میں ایڈز اور جگر کے امراض وباء کی شکل میں پھیل رہے ہیں۔ حال ہی میں قرچک جیل کے ڈائریکٹر صحت نے کہا تھا کہ کئی خواتین قیدی ایڈز جیسے موذی مرض کا شکار ہیں مگر ہم ان کی اصل تعداد سے آگاہ نہیں ہیں۔
 ان تمام خواتین کے معائنے کے لیے غیر معمولی اخراجات کی ضرورت ہے۔ خود خواتین بھی تسلیم کیا ہے کہ وہ ایڈز کا شکار ہیں۔
صحت کی طرح خوراک کی صورت حال بھی انتہائی ناقص ہے۔ خواتین اسیرات کو ضرورت کے مطابق پوری خوراک نہیں دی جاتی۔
 بیشتر اوقات میں اسیرات کو آلو کے سالن کے ہمراہ ایک یا دو روٹیاں دی جاتی ہیں۔ ناقص خوراک کے باعث خواتین قیدی وٹامنز کی قلت کا شکار ہیں۔
خواتین کی دیگر ایرانی جیلیں
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ایک دوسری رپورٹ میں ایران میں خواتین کے لیے مختص جیلوں کا احوال بیان کیا تھا۔ اس ضمن میں ایران کی سیاسی اسیرہ افسانہ بایزید کا تذکرہ اہمیت کا حامل ہے۔
 افسانہ بایزیدی ’کرمان‘ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ اس کے علاوہ سماجی کارکن اتینا فرقدانی کو ’’اوین‘‘ جیل میں ڈالا گیا ہے۔ 
جہاں اس پر تشدد کی ایک ویڈیو بھی منظرعام پر آ چکی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فرقدانی کی گرفتاری کے وقت ایرانی انٹیلی جنس غنڈوں نے اس کے کپڑے تک تار تار کرڈالے تھے۔
فہیمہ اسماعیلی بھی ایک سیاسی قیدی ہیں جن کا تعلق ایران کے عرب اکثریتی صوبہ الاھواز سے ہے۔
 اسے بھی دوران حراست ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ بے ہوش ہوگئی تھیں۔ وہ پچھلے دس سال سے وسطی ایران کے یاسوج شہر کی ایک جیل میں 15 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

Monday 12 September 2016

گزشتہ برس منی میں بھگدڑ کا واقعہ ایرانیوں کے سبب پیش آیا

" نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر "حج سیزن میں سال ہہ سال سے ایرانی نظام کے جرائم" کے نام سے ایک تاریخی متن جاری کیا ہے۔ 
متن میں تہران کی جانب سے اپنے حجاج کو حج سیزن کے دوران ہنگامہ آرائی پر اکسا کر ، فریضہ حج کو سیاست سے آلودہ کرنے کی مسلسل کوششوں کی بھی تفصیل بیان کی گئی ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس عیدالاضحی کے روز منی میں پیش آنے والے بھگدڑ کے واقعے کی منصوبہ بندی ممکنہ طور پر پہلے سے کی گئی تھی۔
یہ واقعہ جس کو سعودی پریس ایجنسی نے مشکوک قرار دیا ہے ، منی میں دو سڑکوں کے سنگم کے نزدیک پیش آیا۔ 
اس کا بنیادی سبب 300 ایرانی حاجیوں کا مخالف سمت میں واپس لوٹ جانا تھا۔
 اس کے ساتھ ایرانی پاسداران انقلاب کے متعدد ارکان کے مقامات مقدسہ پہنچنے کی بھی خبریں موصول ہوئیں جن کی آمد کا مقصد ان مقامات پر عدم استحکام پیدا کرنا اور سعودی عرب کو ملامت کا نشانہ بنانا تھا۔
سعودی پریس ایجنسی نے ان متعدد واقعات پر روشنی ڈالی ہے جن میں حج سیزن کے دوران سعودی عرب کو نشانہ بنایا گیا۔
 ان سازشوں کا آغاز خمینی کے دور میں ہوا تھا اور پھر ایران میں علی خامنہ ای کے ولایت سنبھالنے کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔

Sunday 11 September 2016

گزشتہ روز چلنے والی خبر کی بھر پُور تردید کرتے ہیں۔۔۔۔۔ جیش العدل

گزشتہ روز جو ایرانی میڈیا میں آیا تھا کہ جیش العدل کے کہي مجاھدین کو شہید کیا گیا ہے ۔۔ یہ خبریں ایرانی  سراسر جھوٹ پر مبنی ہے ۔ 
ایرانی کے فورسز سپاہ پاسداران نے خود چند بندوقیں اور گاڑیوں کو اپنی خبروں میں شایع کیا ھوا ہے ۔۔ جس علاقے کے نام ایرانی میڈیا لے رہے ہیں اس علاقے کے کسی بھی آدمی سے پوچھ لو وہ کہتے ہیں یہ یہاں کوی ایسے گولی کی آواز ھم نے نہ سنی ہے اور نہ ایسا کوی لڑای ھوی ہے ۔ 
کیونکہ چند دن پہلے جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے ایک فوجی کرنل سمیت پانچ فوجیوں کو جہنم وصل کیا تھا ۔ تو اسی بدنامی اور ناکامی کی وجہ سے ایران کے روافض سپاہ  جھوٹ بولنے پر مجبور ہو گہے ۔ 
   یاد رہے کہ ہمارے مخالف چال چل رہے ہیں ۔
 کہ خوف کا ایسا ماحول پیدا کیا جائے کہ پوری قوم ترقی کے راستے سے ہٹ جائے لیکن یہ دشمن کو بھی پتہ ہے کہ اب یہ قوم بیدار ہے، نگاہیں کھل چکیں ہیں، عقلوں نے تقلید کی بندشیں توڑ دی ہیں،
 ایمان میں قرار اور قوت ہے اور آگے بڑھنے کی امنگ،اندھیروں سے پریشان ہونے والی نہیں ہے ۔ بیاباں کی شب تاریک میں قندیل رہبانی سے مالامال یہ قوم شب دیجور کے شکم سے صبح تازہ نکال کر ہی دم لے گی ۔ 
ایمان تازہ رہے ۔ دشمن مکر کررہا ہے اور ہماری جانب سے اللہ پاک کا مکر جاری ہے ۔
 وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّـهُ ۖ وَاللَّـهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ
 وہ اپنی چالیں چل رہے ہیں اور اللہ پاک اپنی چال چل رہا ہے اور اللہ پاک سب سے بہتر چال چلانے والا ہے ۔ 
پھر یہ خوف کی نفسیات کیوں ؟ آگے بڑھنےمیں پریشانی کیوں ؟ لوٹے جانے کا ڈر کیوں ؟ اسے نکال پھینکیے کہ یہ ایمان کی کمزوری ہے 

Saturday 10 September 2016

سعودی عالم دین پرفلپائن میں قاتلانہ حملے میں ایران ملوث

سعودی عرب کے ممتاز عالم دین الشیخ عایض القرنی نے کہا ہے کہ چند ماہ قبل فلپائن میں ان پر ہونے والے ایک ناکام قاتلانہ حملے میں ایران ملوث تھا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک مختصر فوٹیج میں الشیخ عائض القرنی نے کہا ہے کہ فلپائنی حکام کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ ان پر قاتلانے حملے میں ایران کا ہاتھ تھا۔
سعودی عالم دین کا مزید کہنا ہے کہ فلپائن میں متعین سعودی سفیر عبداللہ البصیری نے انہیں قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے بارے میں مطلع کیا ہے اور کہا ہے کہ فلپائنی حکام کی تحقیقات بتاتی ہیں کہ قاتلانہ حملے میں ایران کا ہاتھ تھا۔
الشیخ القرنی کا کہنا ہے کہ ایران حجاج ومعتمرین اور عام مسلمانوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اس لیے ایران ہمارا دشمن ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ عائض القرنی گذشتہ مارچ میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فلپائن کے دورے پر تھے جہاں ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔ فائرنگ کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔

ایران میں افغان مہاجرین سے حیوانوں جیسا سلوک

’نسلی تعصب نے ایرانیوں کو اندھا کردیا‘
ایرانی رجیم ایک طرف ایران میں پناہ لینے والے افغان مہاجرین کو دوسرے ملکوں میں پراکسی جنگوں کا ایندھن بنانے میں سرگرم ہے اور دوسری جانب نہتے افغان مہاجرین کو جیلوں میں ڈال کر ان سے غیر انسانی سلوک کا ظالمانہ سلسلہ بھی جاری ہے۔
ایران کے جنوبی صوبہ فارس کے شیراز نامی شہر کے ایک حراستی مرکز میں ڈالے گئے افغان مہاجرین کی لرزہ خیز تصاویر سوشل میڈیاپر شائع ہوئی ہیں۔ ان تصاویر سے ایران میں افغان پناہ گزینوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
 انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایران میں افغان مہاجرین کے ساتھ ہونے والے غیرانسانی سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغانیوں سے سفاکانہ سلوک کو ایرانی رجیم کی نسل پرستانہ پالیسیوں کا مظہر قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر میں افغان مہاجرین کے گروپ دکھائے گئے ہیں جن کی آنکھوں پر پٹیاں باندھنے کے بعد ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر آہنی پنجروں میں بند کیا گیا ہے۔
 ایرانی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے افغانیوں میں سے بعض غیرقانونی طور پر ایران میں داخل ہوئے تھے۔

Friday 9 September 2016

ایران ایک قابض ریاست ہے : ڈونلڈ ٹرمپ

سال 2016 میں امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی مرتبہ عراق میں مداخلت کی وجہ سے ایران ایک قابض ریاست قرار دیا ہے۔
امریکی چینل "این بی سی نیوز" کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران اس وقت عراق پر قابض ہونے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ کوئی تصویر نہیں ہے۔
اس سے قبل بھی ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران مشرق وسطی کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے دہشت گردی کو مالی مدد فراہم کرنے والی ریاست ہے۔
 انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ تہران کو اوباما سے ملنے والی رقم دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہوئی۔
اسی طرح گزشتہ ماہ کی پندہ تاریخ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران جیسی دہشت گردی کو مالی معاونت فراہم کرنے والی ریاست کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے پر آمادہ ہونا ممکن نہیں ہے۔
تہران کی جانب سے ان الزامات یا ٹرمپ کے نئے بیان کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے جس میں انہوں نے ایران کو قابض ریاست قرار دیا ہے۔ 
تاہم ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یہ باور کرایا تھا کہ نیوکلیئر معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جو صرف امریکا کے ساتھ مخصوص نہیں۔

ایران : ایک ماہ میں 37 قیدی تختہ دار پر

ایران میں انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق حکام نے گزشتہ ماہ اگست کے دوران کم از کم 37 قیدیوں کو پھانسی دی ہے۔

Tuesday 6 September 2016

سعودی عرب کے مفتیٔ اعظم نے کہا ہے کہ ایرانی مسلمان نہیں ہیں۔

ان کا یہ بیان گزشتہ روز ایرانی سپریم لیڈر، آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے سعودی حکومت پر حج انتظامات کے حوالے سے کی جانے والی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔
روسی اخبار، رشین ٹائمز کے مطابق، سعودی مفتیٔ اعظم، عبدالعزیز الشیخ کا سعودی روزنامے، ’’ مکہ ڈیلی‘‘ سے گفتگو کے دوران اسلام سے پہلے کے ایران کے عقاید اور سنیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’ ہمیں اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ یہ مسلمان نہیں ہیں۔ یہ مجوس کی اولاد ہیں اور مسلمانوں سے ان کی نفرت کافی پرانی ہے۔ بالخصوص سنیوں سے۔ ‘‘
روسی اخبار کے مطابق، سعودی مفتیٔ اعظم کا یہ تبصرہ ایران کے آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو سعودی حکومت کی جانب سے اسلام کے مقامات مقدسہ، مکہ اور مدینہ کے انتظامات سنبھالنے کو چیلنج کرنا چاہیے۔
رشین ٹائمز کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا ہے کہ حج سے پہلے شروع ہونے والی لفظی جنگ سعودی عرب اور ایران کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کا نتیجہ ہے۔
گزشتہ روز ایرانی سپریم لیڈر، خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کو سعودی عرب کی جانب سے مسلمانوں کے مقدس مقامات کا نظم و نسق سنبھالنے پر سوالات اٹھانے چاہئیں۔ چونکہ اللہ کے مہمانوں کے لیے سعودی حکمرانوں کا رویہ ظالمانہ ہے، لہٰذا، امت مسلمہ کو دو مقدس مقامات کا نظم و نسق سنبھالنے اور حج کے حوالے سے انتظامات پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔‘‘
خیال رہے کہ گزشتہ برس کم و بیش 60 ہزار ایرانی باشندوں نے حج ادا کیا تھا، لیکن اس مرتبہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ایرانی شہری حج ادا نہیں کر سکیں گے۔
سعودی عرب کے حکمرانوں پر الزامات عاید کرتے ہوئے خامنہ ای کا کہنا تھا کہ وہ مقدس مقامات کی زیارت کو سیاسی بنا رہے ہیں اور بڑے شیطان (امریکا) کے مفادات کی خاطر چھوٹے شیطان بن گئے ہیں۔

Saturday 3 September 2016

جیش العدل کے مجاھدین نے ۔۔ 02 ۔۔ 09 ۔۔ 2016 کو ایران کے ایک فوجی افسر سمیت پانچ فوجیوں کو جہنم وصل کیا

جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ جمعرات کے روزعصر کے وقت   2016  ۔09  ۔02  کو جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوھک میں ایک ایرانی فوجی کیمپ کو نشانہ بنایا   جس میں ایک  فوجی افسر سمیت پانچ  ایرانی فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔ اس جھڑپ میں مرنے والے افسر کا نام ( محمد رضاضیاء الدینی) ہے ۔ 
اس واقع کے بعد ایران کے حکومت نے اپنے بدنامی کو چھپانے کی وجہ سے اپنے فوجی لاشوں اور زخمیوں  کو وھاں سے اٹھا کر سراوان کے مخفی جگہ پر لے گئے ۔ 
 ھمارے خبرین لیٹ شایح ھونے کی وجہ کچھ امنییتی وجوہات کی بنا پر ہیں ۔ 
تاکہ  جیش العدل کے مجاھدین کسی نقصان سے دوچار نہ ھو اور بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ جاہیں ۔
 شکر الحمد للہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ گئے ۔۔ 
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو رافضیوں کے قبرستان بنادیںگے ۔   انشاء اللہ