Wednesday 30 December 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 12 ۔ 30 کو ایرانی رافضی فوجیوں کو بم دھماکے سے تباہ کردیا

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 12 ۔ 30 کو دن کے 2:00 بجے دوپہر کو ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوہ بیگان میں روڑ پر ایرانی فوجیوں کو بم دھماکے سے تباہ کر دیا ۔ 
جس میں  افسر سمیت کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوئے ۔
 ایرانی رافضی زخمی اور ہلاک شدہ فوجیوں کو فوری طور پر مخفی جگہ میں منتقل کر دیا گیا ۔ 
عینی شاہدین کے مطابق (تین) فوجی ہلاک اور(پانچ) زخمی ھوے ۔
 ایرانی حکومت نے اپنے بدنامی کو چھپانے کے لیے اپنے مردہ اور زخمی فوجیوں کو اٹھا کر مخفی جگہ پر لے گئے ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین کا کہنا ہے کہ جب تک اہلسنت کے ساتھ نا انصافی ختم نہیں کیا گیا تو ھمارے جنگ جاری رہے گی ۔ انشاء اللہ    

Tuesday 29 December 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 12 ۔ 29 ۔ کو ایران کے رافضی فوجی کمیپ پر حملے کیے

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 12 ۔ 29 ۔ کو ایران کے علاقے کومیچگان میں ایک رافضی فوجی کیمپ اور ایک چوکی پر بڑے اور چھوٹے ہتیاروں سے حملے کیے جس سے کئی ایرانی فوجی ہلاک و زخمی ھوئے ۔
 یہ حملہ آج عصر کے ٹیم کیا گیا یہ جھڑپ (دو) گھنٹے تک جاری رہا ۔ 
مجاھدین نے اس حملے میں ( بی ایم ) اور بڑے مشین گن و آرپی جی اور جھوٹے ہتیار استعمال کیے ۔
 اسی دوران جیش العدل کے مجاھدین نے ایک ایرانی رافضی چوکی پر بھی حملے کیے جس میں جانی اور مالی نقصان بھی ہوئے ہیں ۔ 
۔۔۔۔۔ الحمدللہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کمیپ میں پہنچ گئے  

Sunday 27 December 2015

ایران نے پھر اعتماد توڑ دیا، پاکستان پر حملہ

ایران نے ایک بار سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں مارٹر گولے فائر کردیے۔ 
تفصیلات کے مطابق ایرانی سرحدی حدود سے ماشکیل کے علاقے میں تین مارٹر گولے فائر کیے گئے ہیں۔
 لیویز حکام کا کہنا ہے کہ تینوں گولے خالی میدان میں گرے ہیں جس کی وجہ سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
 واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایران گاہے بگاہے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے اور کئی بار دونوں ممالک کے حالات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
کچھ عرصہ قبل ایران کی سرحدی محافظ فورسز پاسداران انقلاب کی طرف سے پاکستانی حدود میں داخل ہوکر کارروائی بھی کی گئی تھی اس کے علاوہ ماشکیل کے علاقے میں ہی دو ماہ قبل بھی ایران کی طرف سے مارٹر گولے فائر کیے گئے تھے۔

Thursday 24 December 2015

ایرانی عدالت سے 27 سنی کارکنوں کو پھانسی کا حکم

ایران کی سپریم کورٹ نے زیرحراست اہل سُنت مسلک سے تعلق رکھنے والے 27 کارکنوں کو سزائے موت کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد انہیں کسی بھی وقت تختہ دارپر لٹکا دیا جائے گا۔ سزائے موت پانے والوں میں طلباء اور علماء بھی شامل ہیں۔
ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی مقرب خبر رساں ایجنسی ’’ہرانا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ تہران کی سپریم کورٹ نے جنوب مغربی تہران کے کرج شہر میں قائم ’’رجائی شھر‘‘ نامی جیل میں پابند سلاسل 27 سنی کارکنوں کو  سزائے موت کا حکم دیا۔
مقدمے کا فیصلہ سنائے کے وقت ملزمان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ انہوں نے اپنے خلاف عاید کردہ تمام الزمات مسترد کردیے۔ زیرحراست کارکنوں کا کہنا تھا کہ انہیں محض دعائیہ تقریبات منعقد کرنے اور مذہبی رسومات اور عبادت کی ادائی کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ قطعا بے قصور ہیں۔
خیال رہے کہ سزا پانے والے تمام سنی شہریوں کو سنہ 2009ء سے 2011ء کے دوران مغربی ایران کے ضلع کردستان سے حراست میں لیا تھا ۔
 سزا پانے والوں کی شناخت کاوۃ ویسی، بہروز شانظری، طالب ملکی، شہرام احمدی، کاوۃ شریفی، آرش شریفی، وریا قادری فرد، کیوان مومنی فرد، برزان نصرا اللہ زادہ، عالم برماتشی، بوریا محمدی، احمد نصیری، ادریس نعمتی، فرزاد ھنرجو، شاھوا ابراہیمی، محمد یاور رحیمی، بہمن رحیمی، مختار رحیمی، محمد غریبی، فرشید ناصری، محمد کیوان کریمی، امجد صالحی، اومید بیوند، علی مجاھدی، حکمت شریفی، عمر عبدللھی اور اومید محمودی کے ناموں سے کی گئی ہے۔
اس سے قبل ایرانی انٹیلی جنس حکام4 مارچ کو چھ سنی کارکنوں کو نام نہاد الزامات کے تحت چلائے گئے مقدمات کے تحت سزائے موت دے چکے ہیں۔

Tuesday 22 December 2015

ایران سے آنےوالے زائرین کی 40بسوں پرچھاپے،ایسی چیزیں برآمد کہ پاک فوج بھی حیران و پریشان

ایران سے آنےوالے زائرین کی 40بسوں پرچھاپے،ایسی چیزیں برآمد کہ پاک فوج بھی حیران و پریشان ،پاک ایران تعلقات میں خرابی کاخدشہ
کوئٹہ ( این این آئی )ایران سے آنےوالے زائرین کی 40بسوں پرچھاپے،ایسی چیزیں برآمد کہ حکام کو بھی چپ لگ گئی،
پاک ایران تعلقات میں خرابی کاخدشہ،ایران سے آنے والے زائرین کی 40بسوں پر کسٹم کا چھاپہ 20کروڑ روپے سے زیادہ کا سامان برآمد ۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کئی بسوں کے اندر اسلحہ بھی دیکھا گیا ہے ،

امارات میں منشیات اسمگل کرنے کی ایرانی سازش ناکام

متحدہ عرب امارات کی پولیس نے ایران سے مملکت میں منشیات اسمگل کرنے کی سازش ناکام بناتے ہوئے ایک کشتی قبضے میں لی ہے اور متعدد افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کر رکھی ہے۔
اماراتی خبر رساں ادارے’’وام‘‘ کے مطابق پولیس نے شارجہ ریاست میں خالد بندرگاہ کے قریب کارروائی کارروائی کر کے ایک کشتی قبضے میں لے لی تھی۔ کشتی کے ایرانی کپتان دو ایرانی شہریوں سمیت ایک درجن کے قریب افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نشہ آور بوٹی حشیش کی ساڑھے گیارہ کلو اور منشیات کی ایک لاکھ 42 ہزار 725 گولیاں کشتی مین چھپائی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ کشتی کے ’’بیلنس ٹینک‘‘ [توازن برقرار رکھنے والی ٹینکی] میں دو ایرانی مشتبہ اسمگلر چھپائے گئے تھے۔
آکسیجن کی کمی اور ٹینکی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ان کی حالت غیر ہو گئی تھی اور وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں تھے۔
اماراتی پولیس کے مطابق مملکت میں منشیات اسمگلنگ کی یہ کوشش 25 اکتوبر کو ناکام بنائی گئی تھی تاہم تحقیقات مکمل ہونے تک اسے منظرعام پرنہ لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
 تفتیش کے دوران کشتی کے کپتان اور ایرانی نژاد دو افراد نے منشیات کے غیرقانونی کاروبار میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور بتایا کہ وہ ایران سے باضابطہ قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد منشیات لے کر متحدہ عرب امارات روانہ ہوئے تھے۔

Saturday 5 December 2015

ایران کے مزید کئی فوجی افسر بشارالاسد پر قربان

 شام کے محاذ جنگ پر صدر بشارالاسد کی حمایت میں لڑنے والے ایرانی فوجیوں، افغان اور پاکستانی اجرتی قاتلوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ 
ایرانی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ شام کے شمالی شہر حلب میں پچھلے چند ایام میں ایرانی فوج کے مزید کئی سینیر عہدیدار باغیوں کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں۔


خبر رساں ایجنسی 'تسنیم' کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ایام میں حلب میں بشارالاسد پراپنی جان نثار کرنے والے ایرانی فوجیوں میں 27 سالہ افسر میثم نفجی کا نام سامنے آیا ہے۔ 
میثم پاسداران انقلاب کے محمد رسول اللہ بریگیڈ سے وابستہ تھے۔ اطلاعات یہ ہیں ہیں کہ میثم نجفی چند روز پیشتر حلب میں ایک گولے کا چھرہ لگنے سے شدید زخمی ہوئے تھے اورا نہیں وہاں سے تہران منتقل کیا گیا تھا۔
 زخمی ہونے کے بعد میثم مسلسل کومے میں رہے اور گذشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔


حالیہ ایام میں شام میں محمد احمد جوان نامی ایک ایرانی فوجی افسر ہلاکت کی صدیق کی ہوئی ہے۔
 احمدی جوان کا آبائی تعلق تنکستان شہر کے باشی قصبے سے تھا اور وہ بوشھر 
نامی علاقے میں قائم پاسداران انقلاب کی ایک یونٹ سے وابستہ رہے تھے۔
شام میں ہلاک ہونے والے ایرنی فوجیوں میں فرسٹ سارجنٹ مجتبیٰ زکوی کے علاوہ الحسین بریگیڈ کے کمانڈر عبدالرشید رشوند اور بریگیڈیئر عبدالرضا مجیری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔


ہفتے کے روز "مشرق" نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ جنوبی ایران کے بندر عباس شہر میں عبدالحمید سالاری نامی ایک فوجی افسر کو سپرد خاک کیا گیا۔ سالاری بھی شام کے شہر حلب میں باغیوں کے ساتھ لڑائی میں ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں اداروں نے ایک دوسرے ایرانی فوجی افسر کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ رضا مولائی نامی ایک فوجی عہدیدار سنہ 1980ء تا 1988ء کی عراق۔ ایران جنگ میں بھی شریک رہے ہیں۔
 ان کے علاوہ قزوین شہر کے حمید سیاھکالی اور رودبار شہر کے پرویز بامری بور نامی دو ایرانی اجرتی قاتل بھی شام میں ہلاک ہوئے ہیں۔


پاکستانی اور افغان جنگجوئوں کی ہلاکتیں
شام میں بشارلاسد کی حمایت میں ایران کی سرپرستی میں لڑنے والے اجرتی قاتلوں میں بڑی تعداد افغان اور پاکستانی جنگجوئوں پر بھی مشتمل ہے۔ 
ایرانی میڈیا کے مطابق حال ہی میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے چار اجرتی قاتل بھی حلب میں ہلاک ہوئے۔ یہ چاروں "فاطمیون" نامی ایک نجی ملیشیا سے وابستہ تھے۔ ان کی شناخت ابراہیم رضائی، رشید رحیمی، ذاکر حیدری اور حبیب شاہ رضائی کے ناموں سے کی گئی ہے۔ 
سات دوسرے پاکستانی اور غیرملکی جنگجوئوں کا تعلق "زینبیوں " ملیشیا سے تھا۔ ان کی شناخت کام حسین، جاوید حسین، مبین علی، مطہر حسین، مظاہرحسین، شفیق حسین اور اعتزاز حسین کے ناموں سے کی گئی ہے اور انہیں ایران کے قم شہر میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایران کےذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ سنہ 2011ء کے بعد سے شام کے محاذ جنگ پر بشارالاسد کے دفاع میں لڑتے ہوئے 500 ایرانی فوجی اور دیگر جنگجو ہلاک ہو چکےہیں۔
 ان میں 30 سینیر فوجی افسران بھی شامل ہیں۔ آزاد ذرائع شام میں ہلاک ہونےوالے ایرانی فوجیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بیان کرتے ہیں۔
 اکتوبر میں شام میں روسی فوج کی کارروائیوں کے بعد ایرانی فوجیوں اور جنگجوئوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
 رپورٹس کے مطابق دو ماہ میں 188 ایرانی فوجی اہلکاروں، افسر اور غیر سرکاری جنگجو ہلاک ہو چکےہیں۔

Tuesday 24 November 2015

ترک فضائیہ نے سرحدی خلاف ورزی پر روس کا جنگی طیارہ مار گرایا

انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) ترک فضائیہ نے سرحدی خلاف ورزی پر روس کا جنگی طیارہ مار گرایا تاہم اس میں سوار دونوں پائلٹوں نے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا دی جس کے باعث وہ محفوظ رہے۔
 ترک ٹی وی کے مطابق روسی طیارہ ایس یو 24 شام کے علاقے میں ترک سرحد کے قریب گرایا گیا۔
 فوجی حکام کا کہنا ہے کہ جنگی طیارے کو سرحدی خلاف ورزی پر گرایا گیا اور ایسا کرنے سے قبل وارننگ بھی جاری کی گئی۔
طیارے کے دونوں پائلٹوں نے ترک فضائی کارروائی سے پہلے پیراشوٹ سے چھلانگ لگائی۔
روس نے اپنا طیارہ مار گرائے جانے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ایس یو 24 طیارے کو ترک فضائیہ کے ایف 16 طیارے نے کارروائی کا نشانہ بنایا۔

قاسم سلیمانی کے شامی لڑائی میں شدید زخمی ہونے کی اطلاع

ایران سے متعلق خفیہ خبروں کے لئے مشہور 'اسرار ایران' نامی ویب پورٹل نے دعوی کیا ہے کہ پاسداران انقلاب کی ایلیٹ القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی شام میں ایک میزائل حملے کے دوران شدید زخمی ہونے کے بعد ان دنوں تہران کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
فارسی زبان کا 'اسرار ایران' ویب پورٹل ایرانی مزاحمت کی قومی کونسل کا ہم خیال سمجھا جاتا ہے۔
 پورٹل نے دعوی کیا کہ قاسم سلیمان اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ حلب کے معرکے میں 'تاو' طرز کے بکتر بند گاڑی شکن میزائل حملے میں شدید زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کو شام ہی میں ابتدائی طبی امداد کے بعد تہران روانہ کر دیا گیا تھا جہاں وہ تہران کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
یاد رہے کہ شامی انقلابیوں اور بشار الاسد کی فوج کے درمیان جاری لڑائی میں ایرانی پاسداران انقلاب کے متعدد اعلی عہدیدار ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔
 ابتک شام میں مارے جانے والے ایرانی فوجی افسروں میں سب سے اعلی عہدہ جنرل حسین ھمدانی کا ہے جو پاسداران انقلاب کے مشیر اعلی اور 'محمد رسول اللہ' یونٹ کے سربراہ تھے۔
فوجی مبصرین کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی نے اگست میں اپنے دورہ روس کے موقع پر ولادیمیر پیوٹین سے وعدہ کیا تھا کہ وہ حلب اور حمص میں لڑائی کا پانسا بشار الاسد کی فوج اور ان کے اتحادیوں کے حق میں پلٹ سکتے ہیں بشرطیکہ روس انہیں اس لڑائی میں فضائی کور مہیا کرے۔ یہ درخواست شام میں روس کے براہ راست فضائی حملوں سے پہلے کی گئی تھی۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جنرل قاسم سلیمان شامی فوج کے شانہ بشانہ لڑنے والے ایرانی فوجی اور حامی ملیشیا کی ذاتی طور پر قیادت سنبھالے ہوئے ہیں۔
 یہ فریضہ انہوں نے جنرل حسین ھمدانی کی اسی میدان جنگ میں ہلاکت کے بعد اپنے کاندھوں پر اٹھایا ہے۔ یہ صورتحال اس بات کے علی الرغم ہے کہ حالیہ چند دنوں میں 2000 ایرانی جنگجو لڑائی کے لئے شام میں اتارے گئے۔ 
اس کے علاوہ عراقی حزب اللہ بریگیڈ، افغانی فاطمیوں، پاکستانی زیبنیوں اور لبنانی حزب اللہ کو ایران سے مزید عسکری اور مادی امداد فراہم کی گئی ہے۔

Sunday 22 November 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے 2015 ۔ 11 ۔ 21 کو ایرانی فوجیوں پر حملے کیے

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے شہر سراوان کے علاقے تمپ میں صبح 8:00 بجے روڑ پر گھات لگائے ھوتے تھے کہ وھاں سے 2 ایرانی گشتی موٹرسائیکلوں پر سوار ایرانی روافض فوجی آ پہنچے تو مجاھدین جیش العدل نے ان روافض فوجیوں کو جہنم وصل کیئے ۔
 اور ایک فوجی چوکی پر بھی کئی راکٹ اور ( بی ایم )کے گولے داغے گئے اب تک فوجی چوکی سے مرنے یا زخمی ھونے کی ہمیں اطلاع نہیں ملی ہے ۔
 لیکن کئی ایمبولینس کو چوکی میں جاتے ھوے دیکھے گئے ہیں ۔
 اس کاروای کے بعد ایرانی روافض افواج نے ھر طرف گولے برسائے اور شدید فائرنگ کی گئی جس سے اب تک کوئی نقصان کی اطلاع نہیں ہے ۔
 اور الحمدللہ مجاھدیں فدائیان جیش العدل بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ گئے ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو رافضیوں کے قبرستان بنادیںگے ۔   انشاء اللہ

Monday 16 November 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 11 ۔ 16 ۔ کو ایرانی رافضی فوجی گشتی گاڑی کو ریموٹ بم تباہ کردیا

جیش العدل کے  مجاھدین اپنے تمام اہلسنت  کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ آج صبح ۔۔ 11:00 بجے ۔ 2015 ۔ 11 ۔ 16کو مجاھدین نے ایران کے شہر محور جکیگور ۔ قصرقند کے علاقے میں ایک ایرانی فوجی گاڑی کو ریموٹ بم سے آڑا دیا .
 جس میں سوار ایک فوجی افسر ہلاک و کئی فوجی زخمی ھوے ۔ 
مجاھدین نے بم کو روڑ کے کنارے نصب کیا تھا جوں ہی ایرانی گشتی گاڑی پہنچتے ہی ریموٹ سے تباہ کیا گیا ۔ 
ایران نے اپنے خبروں میں ایک افسر کے ہلاک ھونے کی تصدیق کی ہے اور اس افسر کا نام حامد حاتمی بتایا گیا ہے ۔ 
اس بم دھماکے کے بعد ایرانی فورسز نے علاقے کو محاصرہ کرکے اپنے تباہ شدہ فوجی گاڑی اور ہلاک و زخمیوں کوجکیگور کی طرف منتقل کردیا ۔ 

ایران کے شہر زاھدان سے اب تک 45 سے زیادہ بلوچ فرزندوں کو رافضی حکومت نے پکڑے ہیں

یاد رہے کہ کل ایران کے شہر زاھدان میں رافضی حکومت نے چھار رہ رسولی میں کپڑے اور پردوں کے دکانوں پر چھاپا مارا ۔
 جس عوام نے مل کر ایرانی رافضی حکومت سپائیوں کو مار پٹھائی شروع کی عوام اور حکومت کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی ۔ 
کئی پولیس والے بھی زخمی ھوے تو موقعے پر بڑی پولیس اور فوج کو طلب کرلی گئی ۔ ایرانی فوج و پولیس اور بسیبج نے چھار رہ رسولی کے علاقے کو گہرے میں لے لیا اور گھر گھر تلاشی کی اور آج 2015 ۔11 ۔ 16 ۔ تک 45 سے زیادہ بے گناہ بلوچ فرزندوں کو اٹھا کر لے گئے۔
 علاقے ابھی تک معاصرے میں ہیں ۔

Sunday 15 November 2015

ایک بے گناہ اہلسنت بلوچ کو ایران کے شہر زاھدان میں پانسی دی گئی

ایران کے شہر زاھدان میں ایک بے گناہ اہلسنت بلوچ کو پانسی دی گئی ۔ 
 محمد یو نس جمالدینی بلوچ کو آج 14 نومبر2015 کو ایران کے شہر زاہدان میں پانسی 
دی گئی جن کی لاش آج راہداری گیٹ تفتان میں لیویز حکام کے حوالے کر دیا گیا ۔ شہید محمد یونس جمالدینی کو 2011  میں گرفتار کیا گیا تھا ۔

Tuesday 10 November 2015

بیٹے کی جگہ مجھے پھانسی دے دیں

 ایران کے سنی کرد عالم دین کی معمر اور معذور والدہ کی دردمندانہ اپیل
ایران میں موت کی سزا پر عمل درآمد کے منتظر نوجوان سنی کرد عالم دین شہرام امیری کی والدہ نے ایک کھلے خط میں اپنے بیٹے کی جان بخشسی کی اپیل کرتے ہوئے پیشکش کی ہے کہ 'وہ بیٹے کی جگہ پھانسی چڑھنے کو تیار ہیں۔'
شہرام امیری کی معمر والدہ قدم خیر فرامرزی نے ایرانی حکام سے اپیل کی ہے کہ اس کے بیٹے کی جان بخشی کے بدلے اسے پھانسی دے دی جائے اور بخوشی یہ سزا قبول کرنے کو تیار ہیں۔ 
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے شہرام امیری کو ایران کی انقلاب عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزا سے متعلق تفصیلی رپورٹ میں بتایا تھا کہ حکام نے کرد سنی عالم دین کو تہران کے شمال مغرب میں رجائی شہر جیل کی کال کوٹھڑی میں منتقل کر دیا ہے، جو اس بات کا اعلان ہے کہ انہیں کسی بھی لمحے تختہ دار پر لٹکا دیا جائے گا۔

ایران میں سیاسی اور سول قیدیوں کی ڈیفینس کمیٹی مہم نے کرد سنی عالم دین کی والدہ کی کھلی اپیل نشر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کا چھوٹا بیٹا بہرام احمدی بھی سرکار کی سنائی گئی سزائے موت کی بھینٹ چڑھ گیا، اس لئے میں آج دنیا کے سامنے اپنے بڑے بیٹے کی جان بخشی کے لئے ہاتھ پھیلا رہی ہوں تاکہ میرے بڑے بیٹے کی زندگی بچائی جا سکے۔
شہرام کے خاندان نے ماضی میں کئی مرتبہ اپیل کی کہ ان کا مقدمہ کھلی عدالت میں انصاف کے اصولوں کے مطابق سنا جائے اور انہیں اپنا دفاع کرنے کے لئے آزاد وکیل کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ 'انقلاب عدالت' اپنے فیصلے بند کمرے میں کرتی ہے جہاں ملزموں کو وکیل سے بات تک کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

 ہماری کوئی نہیں سنتا کیونکہ ہم 'سنی' ہیں

شہرام کی والدہ نے اپنے تحریری پیغام میں کہا ہے "کہ وہ میرے بیٹے کو قتل کرنا چاہتے ہیں جس نے ابھی عمر کی تیس بہاریں بھی نہیں دیکھیں۔
 اس کم عمری میں بھی اس نے سات برس جیل کی سلاخوں کے بیچھے گزارے ہیں، جن میں زیادہ وقت قید تنہائی میں گزرا۔ 
اب اس پر مسجد میں دینی سرگرمیاں دکھانے کی پاداش میں موت کی سزا مسلط کی گئی ہے۔ 
میں معذور ماں کیا کر سکتی ہوں، اس سے پہلے شہرام کا چھوٹا بھائی بھرام بھی فنا کے گھاٹ اتار دیا گیا۔"
انہوں نے سوال کیا "ایک ماں آخر کب یہ سب کچھ برداشت کر سکتی ہے، میں اللہ سے دن رات یہی دعا مانگتی ہوں کہ وہ مجھے جلد موت دے دے کیونکہ ہم سنیوں کی آواز پر کان دھرنے والا کوئی نہیں ہے۔"
دائیں طرف: بہرام احمد اور بائیں طرف شہرام احمدی
انہوں نے حکام کو حضرت حسین بن علی بن ابی طالب کا واسطہ دیتے ہوئے کہا "کہ میرے بیٹے کو چھوڑ دو، میں معذور شہرام سے ملنے تہران نہیں جا سکتی، اس لئے مجھے ہی اس کی جگہ فنا کے گھاٹ اتار دو تاکہ تمھیں سکون آ جائے۔ میرے لئے اس زندگی سے موت اچھی ہے۔"
یاد رہے کہ شہرام کی والدہ اپنے بیٹے سے ملاقات کے بعد تہران سے واپسی پر ایک سڑک حادثے میں زخمی ہونے کی وجہ سے معذور ہو گئی تھیں۔
ایرانی حکام نے شہرام احمدی کے چھوٹے بھائی بہرام احمدی کو 2001ء میں سزائے موت دی تھی۔
 اسے 1999ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب اس کی عمر 18 برس بھی نہیں تھی۔ تہران کے قریبی شہر کرج کی ایک جیل میں بہرام کو پانچ دیگر افراد سمیت پھانسی دی گئی تھی۔

عرب ممالک ایرانی صوبہ بلوچستان کو آزاد ملک تسلیم کریں،امن سربراہ متحدہ عرب امارات

 متحدہ عرب امارات امن کے سربراہ ضاحی خلفان تمیم نے اپنے ٹویٹر پیغامات میں کہا کہ ایرانی صوبہ بلوچستان اور ایرانی صوبہ اھواز کو آزاد ملک تسلیم کرتا ہوں اور عرب ممالک کو بھی کہتا ہوں کہ وہ ایرانی صوبہ بلوچستان اور ایرانی صوبہ اھواز کو آزاد ملک تسلیم کریں۔
 انکا مزید کہنا تھا کہ ایرانی اہلسنت بلوچوں اور اہلسنت اھوازیوں پر ظلم کے پہاڑ تھوڑے جا رہے ہیں۔ 
اگر یہ ظلم اور بربریت کسی پہاڑ پر ہوتے تو وہ پگل جاتے میں نے اپنی زندگی میں ظلم کی ایسی داستانیں نہیں دیکھیں۔ 
خلفان نے مزید کہا کہ عرب ممالک ایرانی صوبہ بلوچستان اور ایرانی صوبہ اھواز کو آزاد ملک تسلیم کرلیں اور اپنی مملکت میں سفارت اور کونسل کھولنے کی اجازت دیں۔

Sunday 8 November 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے آج صبح ۔ 2015 ۔ 11 ۔ 08 ۔ کو ایک ایرانی رافضی افسر کو جہنم وصل کیا

اللہ اکبر ۔۔۔ جیش العدل کے مجاھدین اپنے تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ جیش العدل کے مجاھدین میں ایسے فدائی بھی موجود ہیں کہ اپنے دین اور اہلسنت کے حقوق کے لیے اپنے قیمتی جانوں کو بھی فدا کرتے ہیں ۔
 جیسے آج صبح 11:30 پر ایک مجاھد نے ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوھک کے مقام پر ایک سرکاری دفتر میں اکیلا گھس کر وھاں حاضر ایک بڑے افسر پر فائر کر کے قتل کر دیا ۔
 جب واپس نکلتے ہی دفتر کے گارڈوں اور فدائی مجاھد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ھوا تو اس وقت ایک گارڈ ہلاک و ایک زخمی ھوے ۔ اس جھڑپ کے دورانیہ 10 منٹ تک جاری رہا ۔
 الحمدللہ جیش العدل کے فدائی مجاھد بحفاظت اور سلامت اپنے دوسرے ساتھیوں کے پاس جا پہنچے ۔ اس جھڑپ کے بعد ایرانی روافض حکومت نے علاقے میں 
شدید فا‏رنگ اور بی ایم سے گولہ باری کی لوگوں میں خوف و حراس پہل گئی ہیں ۔ جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ عام لوگوں پر فائرنگ اور گولا باری سے امنیت کو بر قرار نہیں کرسکتے ۔۔  

Thursday 5 November 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے کل عصر 2015 ۔ 11 ۔ 04 ۔ کو ایرانی مرصاد کی گشتی گاڑی کو ریموٹ بم سے اڑا دیا

جیش العدل کے مجاھدین اپنے تمام اہلسنت کے لوگوں کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ کل عصر ۔ 2015 ۔ 11 ۔ 04 کو مجاھدین نے ایران کے شہر سرباز کے علاقے مچکور ۔ گورناک میں ایک ایرانی فوجی گاڑی کو ریموٹ بم سے آڑا دیا .
 جس میں سوار کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔ مجاھدین نے بم کو روڑ کے کنارے نصب کیا تھا جوں ہی ایرانی گشتی گاڑی پہنچتے ہی ریموٹ سے تباہ کیا گیا ۔ 
ھمارے خبریں چند امنییتی وجوھات کی وجہ سے لیٹ شایع ھوتے ہیں ۔    

Wednesday 4 November 2015

ایران کے سُنی حکومت کے نسلی ومذہبی مظالم کا شکار

 ایران میں سنہ 1979ء میں برپا ہونے والے نام نہاد اسلامی انقلاب کے بعد جہاں یہ ملک ایک مخصوص فرقے اور طبقے کے لوگوں کےلیے جنت ثابت ہوا مگر وہاں اہل سنت والجماعت مسلک کے پیروکاروں کی زندگی عذاب بن کر رہ گئی ہے۔ ایران کے سنی مسلمانوں کو حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے اور انہیں مذہبی اور نسلی بنیادوں پر عدم مساوات کے ظالمانہ سلوک کا سامنا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ایران میں اہل سنت والجماعت مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کو درپیش مسائل اور ایرانی رجیم کے ہاتھوں ہونے والی صریح زیادتیوں پرمبنی ایک تفصیلی رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ کا آغاز ایک سنی نوجوان مبلغ شہرام احمدی کی پھانسی کے واقعے سے کیا جا رہا ہے۔ شہرام احمد کو حال ہی میں سزائے موت سنائی گئی۔ اس واقعے نے ایران میں اہل سنت مسلک کے پیروکاروں کی بنیادی حقوق کی سنگین پامالیوں کا معاملہ ایک بار پھر منظر عام پر آ گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام کسی بھی وقت شہرام احمدی کو سنائی گئی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کر دیں گے۔

ایران میں پھانسی کے منتظر سنی مبلغ شہرام احمدی کو سنائی گئی سزا سے یہ آشکار ہو رہا ہے کہ ملک میں غیر فارسی بان بالخصوص سنی اقلیت کے ساتھ کس درجے کا ظالمانہ اور غیر مساوی سلوک کیا جا رہا ہے۔
 ایران کے جنوبی اضلاع، جہاں سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے، ایرانی رجیم کی انتقامی پالیسی کا منہ چڑاتے دکھائی دیتے ہیں۔ 
ایرانی حکومت صرف مذہب اور مسلک ہی کی بنیاد پر امتیاز نہیں برت رہی ہے بلکہ رنگ ونسل کی بنیاد پر بھی اقلیتوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
 اس کی سب سے بڑی مثالیں ایران کی کرد، ترکمان، عرب اور بلوچ اقوام ہیں۔ چاہے ان کا تعلق کسی بھی مسلک یا مذہب سے ہو مگر انہیں صرف اس لیے عدم مساوات کا سامنا ہے کہ یہ لوگ ایرانی اور فارسی النسل نہیں ہیں۔

بحرین: ایرانی حمایت یافتہ تنظیم کے47 شدت پسند گرفتار

خلیجی ریاست بحرین کی پولیس نے ملک میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والی ایرانی حمایت یافتہ ایک دہشت گرد تنظیم کے درجنوں عناصر کو حراست میں لے کر دہشت گردی کی کئی نہایت خطرناک سازشیں ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
بحرین میں العربیہ نیوز چینل کے نامہ نگار نے پولیس ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں سیکیورٹی حکام نے انتہائی خطرناک اور مہلک دھماکہ خیز مواد قبضے میں لینے کے ساتھ ایک دہشت گرد تنظیم کے 47 عناصر کو بھی پکڑا ہے جو ملک میں امن وامان تباہ کرنے کی سازشوں میں مصروف تھے۔
بحرینی پولیس کا کہنا ہے کہ شہروں سے دور مختلف دیہاتوں میں چھاپوں کے دوران دہشت گرد تنظیم کے ٹھکانوں سے آتشیں اسلحہ، گولہ بارود کی بھاری مقدار قبضے میں لی گئی ہے۔ شہروں سے دور دہشت گردوں کے ٹھکانوں میں چھپائے گئے اسلحہ کےعلاوہ بارود تیار کرنے والی ایک فیکٹری بھی پکڑی گئی ہے جس میں خام حالت میں بارود کی غیرمعمولی مقدار رکھی گئی تھی۔
دہشت گردوں سے ٹھکانوں سے ملنے والے بارودی مواد اور اسلحہ میں رائفلیں،  گولیاں، C4 نامی ایک خطرناک بارودی پاؤڈر، TATP نامی بارود، یوریا نائیٹریٹ، نیٹرو سلیلوز، بارود کے پائپ اور بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنانے والے بم شامل ہیں۔
بحرینی حکام کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے دہشت گردوں کے ایرانی خفیہ اداروں کے ساتھ رابطوں کا پتا چلا ہے۔ ان میں سے بعض دہشت گردوں کو ایران میں عسکری تربیت، اسلحے کے استعمال کے طریقے سکھائے گئے اور انہیں اسلحہ بھی مہیا کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ بحرین کی جانب سے ملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات کے پس پردہ ایران کی مداخلت کا الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔ بحرین میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں ملوث کسی گروپ کی گرفتاری کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ حالیہ چند مہینوں کے دوران بحرینی پولیس اور انٹیلی جنس اداروں نے ایسی کئی سازشیں ناکام بناتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔

Sunday 1 November 2015

ایران مخالف تنظیم 'مجاہدین خلق' کے کیمپ پر حملہ، 23 ہلاک

عراق کے دارالحکومت بغداد سے کچھ فاصلے پر واقع ایران مخالف تنظیم مجاھدین خلق کے مرکز پر گذشتہ جمعرات کے روز "کیٹوشیا" راکٹ حملوں کے نتیجے میں تنظیم کے ایم عہدیداروں سمیت 23 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ مجاھدین خلق نے اس حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ایران پرعاید کرتے ہوئے بغداد حکومت کو بھی قصور وار قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مجاھدین خلق کے ترجمان مہدی ابریشمجی نے بغداد میں ایک نیوز کانفرنس کےدوران بتایا کہ بغداد کے نواح میں "لیبرٹی" کیمپ میں جمعرات کو راکٹ حملوں میں کم سے کم 23 افراد مارے گئے ہیں۔ 
ان میں مہدی ابریشمجی کے بھائی اور تنظیم کی سینٹرل کمیٹی کے رکن حسین ابریشمجی بھی شامل ہیں۔
ابریشمجی نے بتایا کہ لیبرٹی کیمپ میں مجاھدین خلق کے کارکنوں اور حامیوں کو 122ملی میٹر دھانے والے کاتیوشا راکٹوں اور روسی ساختہ "بی 24" سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
 بی 24 نامی راکٹ ایران کے پاس بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں جنہیں مقامی طور پر "فلق" کا کا نام دیا جاتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ مجموعی طور پر 80 راکٹ داغے گئے جس کےنتیجے میں لیبرٹی کیمپ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ 
بغداد کے قریب واقع مجاھدین خلق کے مرکزپر یہ اب تک کا سب سے بڑاخونی حملہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مہدی ابریشمجی کاکہنا تھا کہ ان حملوں کے پیچھے ایرانی حکومت کا ہاتھ ہے جو اپوزیشن کو کچلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ لیبرٹی کیمپ میں موجود مجاھدین خلق کے تمام ارکان غیر مسلح ہیں۔ اس کے باوجود ہمیں انتقامی کارروائیوں کا مسلسل نشا بنایا جا رہا ہے۔

Thursday 29 October 2015

ایرانی حکومت نے زاھدان میں کئی بے گناہ عورتوں کے ساتھ تجاوز کرکے قتل کیا

جند دن پہلے ایران کے شہر زاھدان میں ایرانی حکومت نے نئے حربے شروع کئے ہیں .
 اور کئی عورتوں کو خفیہ ایجنسی کے نام اور فوجی ڈریس میں ملبوث ھوکر پکڑ کے لے جاتے ہیں ۔
 اور بعد میں ان کے ساتھ تجاوز کر کے قتل کرتے ہیں ۔
اب تک 9 ایسے لاشیں ملی ہیں ۔ جن کے ساتھ تجاوز کر کے بعد میں قتل کیا ہے ۔ ایک ہفتہ پہلے دو نوجوان بلوچ لڑکیوں اور دو لڑکوں کو زاھدان شہر کے خیابان مزاری میں ایرانی خفیہ ایجنسی نے گولیاں مار کر ان پر تیزاب پھینک دے کر قتل کئے ۔

Saturday 24 October 2015

سعودی گاؤں پر قبضے کا ایرانی منصوبہ ناکام

سعودی عرب اور اتحادیوں کی مشترکہ فوج نے جازان ریجن کی الحرث گورنری کے قریب القرن سرحدی گاؤں کا کنٹرول حاصل کرنے کا حوثی اور ایرانی منصوبہ دلیرانہ کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔
 سعودی فوج کے توپخانے نے علی عبداللہ صالح کے جنگجوؤں کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس کارروائی میں کمانڈر سمیت 20 حوثی باغی بھی ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
"العربیہ" کو اپنے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ منصوبہ کا روڈ میپ ایران کے چند فوجی افسروں نے بنایا تھا اور اسے گذشتہ رات حوثی کمانڈر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی۔
 انہوں نے 'قریہ القرن' نامی غیر آباد علاقے پر حملہ کیا تاکہ اسے بیس کیمپ بنا کر سعودی عرب کے دیگر سرحدی علاقوں کا کنڑول حاصل کیا جا سکے۔
سعودی عرب کی سرحدی نگرانی کرنے والے محافظوں نے صورتحال کو بھانپ کر کنڑول روم کو سنگل دیا کہ علی عبداللہ صالح کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا گاؤں کی سمت بڑھ رہی ہے۔
 سعودی توپخانے نے اپاچی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے منظم منصوبہ ناکام بنا دیا، جس میں حوثی کمانڈر اپنے باقی ساتھیوں سمیت ہلاک ہوا جبکہ ان کے ساتھ آنے والا عسکری ساز وسامان بھی تباہ ہو گیا۔

Friday 23 October 2015

مجاھدین جیش العدل کے نئے تصاویر

جیش العدل کے مجاھدین کا کہنا ہے ایرانی روافض کو ھم یہ یقین دلانا چاہتے ہیں ۔ کہ  مجاھدین کے شہادت یا اسارت سے جیش العدل کے مجاھدین کمزور نہیں ھو سکتے ہیں بلکہ روز بہ روز الحمدللہ زیادہ اور طاقتور ھورہے ہیں ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین ( انشاء اللہ ) خون کے آخری قطرے تک اہلسنت کی حقوق کے لیے ایرانی روافض سے جنگ جاری رکھینگے ۔  








Sunday 18 October 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے ایرانشھر میں بم دھماکے کی زمداری قبول کرلی


جیش العدل کے مجاھدین نے کل ۔۔ 2015 ۔۔ 10 ۔۔17 ۔ اتوار کی صبح 9 بجے ایران کے شہر ایرانشھر کے مقام پر ریموٹ کنٹرول بم سے تین ایرانی مرصاد کے گاڑیوں کو دھماکے سے تبا کردیا ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین نے کل ایرانی مرصاد کی کشتی ٹیم کے سات (7) گاڑیوں کو ایران کے شہر ایرانشھر کے علاقے بمپور کے مقام پر روڑ کے کنارے ریموٹ بم سےحملے کیے جس سے ایک گاڑی مکمل تباہ اور باقی دو گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچے ہیں جن گاڑیوں میں سوار کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔ 
دھماکہ اتنا شدید تھا کہ وھاں کے گھروں کا شیشہ ٹوٹ گئے۔ ایرانی روافض حکومت نے اپنے راز چھپانے کے لیے فوری طور پر کرین سے تباہ شدہ گاڑیوں کو وھاں سے اٹھا کر نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیے ۔
 ھمارے خبرین لیٹ شایح ھونے کی وجہ کچھ امنییتی وجوہات کی بنا پر ہیں ۔ 
تاکہ  جیش العدل کے مجاھدین کسی نقصان سے دوچار نہ ھو اور بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ جاہیں ۔
 شکر الحمد للہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ گئے ۔۔ 

شیعہ افغانوں کی شامی جنگ کے لئے ایرانی بھرتی

ایرانی پاسداران انقلاب شیعہ مسلک افغانوں کو پانچ سو ڈالر ماہانہ مشاہرے اور ایران میں سکونت کے عوض شام میں لڑائی کے لئے بھرتی کر رہے ہیں۔
افغانستان میں ہزارہ شیعہ آبادیوں میں ایران کے فرنٹ مین کے طور پر شام کی لڑائی میں نوجوانوں کی بھرتی کا سلسلہ جاری ہے۔ 
ماضی میں بھی ایران، افغان ہزارہ شیعہ آبادی کی قابل رحم حالت کا فائدہ اٹھا کر ایسے کام کرنا رہا ہے۔
برطانوی جریدے 'ٹائمز' نے اپنی جون 2015ء کی اشاعت میں شامل ایک رپورٹ میں پانچ ہزاروں افغانوں کی شامی فوج کے شانہ بشانہ شامی لڑائی میں شرکت کا انکشاف کیا تھا۔ 
اخبار نے دعوی کیا تھا کہ ایران اپنے شہروں میں پناہ گزین افغان ہزارہ اقلیت کے نوجوانوں کو شام میں براہ راست بھرتی کر رہا ہے۔
اس سال کے اوائل میں جنوبی شام کے علاقوں دمشق، درعا اور القنیطرہ [جنہیں 'موت کی مثلت' کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے] میں ہونے والی لڑائی میں شامی فوجیوں کے ساتھ افغانوں کو بھی 'داد شجاعت' دیتے دیکھا گیا۔
 سوشل میڈیا پر بشار الاسد کا دفاع کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے جنازوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بڑے پیمانے پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
فارسی زبان کے اخباری ذرائع کے حوالے سے جمع کردہ معلومات کے مطابق جنوری دو ہزار تیرہ سے شام میں 113 ایران، 121 افغان اور 20 پاکستانی شہری مارے جا چکے ہیں۔

Saturday 17 October 2015

ایران سے فائر کئے گئے آٹھ مارٹر گولے پاکستانی حدود میں گرے

ایرانی حدود سے فائر کیے گئے 8مارٹر گولے پاکستانی شہر پنجگور کے علاقے چیدگی اور نکر کے مقام پر گرے ۔ 
 تاہم کوئی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا سرحدی علاقوں میں ایرانی گولہ باری سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔
 تفصیلات مطابق ایرانی حدود سے 8مارٹر گولے فائر کیے گئے جو بلوچستان کے سرحدی شہر پنجگورکے علاقے چیدگی نکر میں آکر گرے تاہم ان مارٹرگولوں سے کسی قسم کی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا.
 سیکورٹی زرائع کے مطابق فائر کیے گئے مارٹر گولے کھلے میدان میں آکر گرے تھے واضح رہے کہ اس قبل بھی ایرانی حدود سے متعدد با ر ان علاقوں میں مارٹر فائر ہوئے ہیں ۔
گزشتہ ماہ بھی ایرانی سرحدی محافظوں کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقے ماشکیل میں مارٹر گولے فائر کیے گئے تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

جیش العدل کے مجاھدین نے کل رات کو ایرانی فوجی کمیپ پر حملے کئے ۔


جیش العدل کے مجاھدین نے کل رات کو ایران فوجی کمیپ پر حملے کئے ۔
جیش العدل کے مجاھدین نے کل رات ۔ 2015 ۔۔ 10 ۔۔ 17 کو ایرانی کے شہر سراوان کے علاقے گزبستان کے  کمیپ پر بڑے اور چھوٹے اسلحوں سے حملے کیے  ۔
 جس سے کئی ایرانی روافض فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔اس فوجی کیمپ پر حملے کے بعد جیش العدل کے مجاھدین نے آنے والے راستوں پر گھات لگاے بیھٹے تھے کہ روافض کیمپ کے مدد کو کئی گاڑیاں اور چار موٹرسائیکل کہ ہر موٹر سائیکل پر دو دو ایرانی روافض فوجی سوار تھے تو جیش العدل کے مجاھدین نے ان روافض فوجیوں پر فائیرنگ شروع کی جس سے کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوے یہ جھڑپ صبح تک جاری رہا ۔
الحمدللہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کمیپ میں پہنچ گئے ۔۔
 ایرانی روافص حکومت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جب تک عدل و انصاف قائم نہیں ھو گا تو انشاء اللہ جیش العدل کے جنگ جاری رہے گی ۔     

Wednesday 14 October 2015

ایرانی رافضیوں کے غلام بسیجی بلوچ


اللہ پاک نے اہلسنت کو دنیا میں ایسی عزت دی ہے کہ کسی مذھب کی غلامی کو الحمدللہ آج تک قبول نہیں کئیے ہیں ۔
 لیکن آج کل ایران میں ایسے کچھ اہلسنت کے لوگ دیکھنے اور سننے میں آرہیں ہیں کہ ایرانی روافض کے غلامی میں کھلم کھلا ملوث ہیں ان کو بسیجی اور ایرانی جاسوس یا مخبر کے نام سے لوگ جانتے ہیں اہلسنت میں چند ایسے قومیں ہیں کہ آج وہ ایرانی روافض کے پیچھے پیچھے غلاموں کی طرح کسی کے ھاتھ میں بیگ اور کئی کے ھاتھوں میں بندوق وغیرہ ہیں ۔
 یہ اہلسنت کے کچھ بسیج مخبر جاسوس  لوگ ایرانی روافض کے لیے اپنے اعلماء کرام کو اور مسجدوں  و  مجاھدین  و    مدارس و دوسرے قوم کے  غیرت منداہلسنت کو ان مشرکوں کے ساتھ مل کر شھید کیے جاتے ہیں ۔ 
وہ بھی بعد میں اپنے لیے فخر سمجتھے ہیں کہ ھم نے ایسا کام کیا لانت وہ ایسے غلاموں پر کہ  مشرکوں کے ساتھ مل کر اپنے بھائیوں کو شہید کرتے ہیں ۔ 
چند ایرانی کرنسی کے لیے تم لوگ مر مٹو اپنے ان کاموں سے جو تم لوگ اپنے ہی سنی بھائیوں کو مشرکوں کے لیے شہید کرتے ھو ۔ 
چار دن کی زندگی کے لیے آپنی آخرت کو خراب کررہے ھو اگر تم لوگوں سے نیک کام نہیں ھوتے تو تم لوگ غلط کاموں سے  بھی گریز کرو  

Tuesday 13 October 2015

ایرانی روافض حکومت کے ظالموں نے بلوچ اہلسنت عورتوں کی زاھدان شہر میں سرعام بے حرمتی



ایرانی روافض حکومت کے ظالموں نے آج سرعام شہر کے اندر اہلسنت بلوچ ماں بہنوں کی بے حرمتی کی ۔۔ آخر کب تک اہلسنت کے جوان روافض حکومت کے بسیج بن کر غلامی کی زندگی گزارتے ہیں ۔۔ اگر آج ھم اہلسنت کے جوانوں کو ان ماں بہنوں کے بے حرمتی کی پروا نہیں کی تو کل ھم اہلست کے اپنے ماں بہنوں کو یہ ایرانی روافض گھروں سے نکال کر شام کے خبیث بشار کی طری بے حرمتی کی جاتی ہے ۔     

Monday 12 October 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے کل ۔۔12۔10۔2015 کو ایرانی سپاہ پاسداران کے دو چیک پوسٹوں پر حملے کیے


جیش العدل کے مجاھدین نے کل عصر کے وقت ایران کے شہر سراوان کے علاقے میں ایک کامیاب حملے کیے ۔
 جیش العدل کے مجاھدین نے کل عصر کو ایران کے شہر سراوان کے علاقے میں دو چیک پوسٹ جو کہ سپاہ پاسداران کے تھے ان پر چھوٹے اور بڑے اسلحوں سے حملے کیے گئے جس سے کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوے اور دو موٹرسائیکل سوار فوجیوں پر سنیپر گن سے فائیر کے گئے ۔
 یہ جھڑپ ایک گھنٹہ تک جاری رھے ۔
 الحمدللہ جیش العدل کے مجاھدین بحفاظت اپنے کیمپ پر پہنچ گئے۔ ایرانی روافض حکومت کو جیش العدل کے مجاھدین انشاء اللہ رافضیوں کے قبرستان بنادینگے ۔
 یہ جنگ اہلسنت کے حق و حقوق کے لیے لڑرھے ہیں ۔
 اور جب تک عدل انصاف قائم نہیں ھوگا یہ جنگ جاری رہے گا۔