Sunday 18 December 2016

جیش العدل کے مجاھدین نے ایک بم دھماکے میں ایران کے پانچ فوجیوں کو ہلاک کردیا

جیش العدل کے مجاھدین نے سراوان کے علاقے میں ،، 18 ،، 12 ،، 2016 کو پانچ ایرانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ۔
اتوار کے صبح جیش العدل کے مجاھدین نے اپنے ایک گاڑی میں بم فٹینگ کر کے روڑ پر چھوڑ کر ایک قریبی ایرانی فوجی چوکی پر بڑے اور چھوٹے ھتیاروں سے حملے کردیا ۔ پھر جوابی کاروای میں ایرانی فوجیوں نے پرزور حملے کیے ۔ اور مجاھدین جیش العدل نے اس سے فاھدہ اٹھا کر کچھ دیر تک خاموشی اختیار کردیے ۔ جب ایرانی فوجیوں نے گاڑی کو گہرلیا تو اسی وقت ایک ایرانی فوجی افسرآ پہنچھے جب گاڑی کے قریب ایرانی افسر پہنچتھے ہی مجاھدین جیش العدل نے گاڑی کو ریموٹ سے دھماکہ کر دیا جس سے پانچ ایرانی فوجی ہلاک و کیی زخمی ھوے ۔ جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو رافضیوں کے قبرستان بنادیںگے ۔   ان شاء اللہ

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے ایک فوجی گاڑی کو بم سے تباہ کردیا

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے ایک فوجی گاڑی کو بم سے تباہ کردیا 
ایران کے شہرسراوان کے علاقے 12 ،،12 ،، 2016 ، میں جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے ایک فوجی گاڑی کو بم دھماکے سے تباہ کردیا  

Friday 2 December 2016

کینیا : دہشت گردی کے الزام میں 2 ایرانی سفارت کار گرفتار

کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں حکام نے دو ایرانی سفارت کاروں اور ان کے کینیائی ڈرائیور کو گرفتار کر لیا۔
 تینوں افراد کو جس وقت پکڑا گیا تو وہ ایرانی سفارت خانے کی گاڑی میں سوار نیروبی میں اسرائیلی سفارت خانے کی تصاویر بنا رہے تھے۔
 مذکورہ افراد پر دہشت گرد کارروائی کے لیے معلومات جمع کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عدالت میں پیش کی جانے والی چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ " سید نصر ابراہیمی اور عبدالحسین جولا صفاف اپنے ڈرائیور موسی کیاہ ممبوجا کے ہمراہ اسرائیلی سفارت خانے کی وڈیو بنا رہے تھے تاکہ اسے دہشت گرد کارروائی کے ارتکاب میں استعمال کیا جا سکے"۔
ایجنسی نے وکیل دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تینوں افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا تو انہوں ے خود پر لگائے جانے والے الزامات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ 
تینوں افراد مزید پوچھ گچھ کے لیے کینیا کی انسداد دہشت گردی پولیس کے یونٹ کی حراست میں ہیں۔
دوسری جانب ایک اور غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے عدالت میں اٹارنی جنرل کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں سفارت کاروں نے دو قیدیوں سے ملاقات کی تھی جو کینیا کے حکام کے پاس دہشت گردی سے متعلق الزامات کے تحت زیر حراست ہیں۔
جون 2012 میں کینیا کے حکام نے ایرانی پاسداران انقلاب کے بیرونی ونگ قدس فورس سے تعلق رکھنے والے دو ارکان احمد ابوالفتوحی اور منصور موسوی کو کینیا میں مغربی مفادات پر حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت نے عمر قید کی سزا دے دی۔
تین برس قبل بھی نیروبی میں حکام نے دو دیگر ایرانیوں کو گرفتار کیا تھا جو اسرائیل کے جعلی پاسپورٹ پر کینیا میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے تھے۔
کینیا نے نومبر 2015 میں اعلان کیا تھا کہ ایک "ایرانی جاسوس نیٹ ورک" کو تحلیل کر دیا گیا ہے جو ملک میں دہشت گرد حملوں کی تیاری کر رہا تھا۔

حوثی باغیوں‌ کو ایرانی اسلحہ کی سپلائی بند کرائی جائے: یمن

یمن کی حکومت نے ایران کی طرف سے حوثی باغیوں کو اسلحہ کی سپلائی بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
 یمنی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے والے حوثی باغی ایران کے سہارے جنگ لڑ رہے ہیں۔
العربیہ ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ میں عالمی برادری سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایران پر سخت دبائو ڈالے تاکہ تہران، یمن کے حوثی باغیوں کو اسلحہ کی سپلائی روکے اور ینمی قوم کو اذیتیں دینے سے باز آئے۔
بیان میں تنازعات میں اسلحہ کی کردار پر نظر رکھنے والے ادارے "کار" کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران بحیرہ عرب کو یمن کے حوثی باغیوں‌ کو اسلحہ کی سپلائی کے لیے بحری روٹ کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
 ایران سے کشتیوں کی مدد سے اسلحہ صومالیہ بھیجا جاتا ہے جہاں سے اسے یمن پہنچایا جاتا ہے۔
یمنی وزارت خٰارجہ کا کہنا ہے کہ باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی کا غیر قانونی سلسلہ جاری رکھ کر ایران عالمی قرار دادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
 یمنی باغیوں کی ہٹ دھرمی، عالمی قراردادوں‌ بالخصوص سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 پر عمل درآمد سے انکار نے یمنی قوم کو سنگین مشکلات اور پریشانیوں‌ سے دوچار کیا ہے۔
بیان میں‌ "کار فائونڈیشن" کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں‌ کہا گیا ہے کہ ایران، صومالیہ کے راستے یمنی باغیوں کو اسلحہ اور عسکری سامان پہنچا رہا ہے۔ 
یہ رپورٹ منگل کے روز سامنے آئی تھی جس میں دعویٰ‌ کیا گیا تھا کہ ایران بحیرہ عرب کے راستے اسلحہ اور دیگر سامان افریقی ممالک تک پہنچاتا ہے جہاں سے وہ سامان دوسری کشتیوں پر لاد کر یمن بھیجا جاتا ہے۔
"کار فائونڈیشن" کا صدر دفتر برطانیہ کے شہر لندن میں ہے۔ یہ ادارہ یورپی یونین کی براہ راست مالی معاونت سے کام کرتا ہے۔
 حال ہی میں اس تنظیم نے ایک تصویری رپورٹ جاری کی ہے جس میں دعویٰ‌ کیا گیا ہے کہ ایران، افریقی ملکوں‌ کے راستے یمنی باغیوں‌ کو اسلحہ سپلائی کر رہا ہے۔

Thursday 1 December 2016

ایرانی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے ضلع واشوک ماشکیل میں دو راکٹ فائر


․ تہران / واشوک(تازہ ترین۔ 29 نومبر2016ء)ایرانی سیکیورٹی فورسز نے بحیرہ عرب میں شکار کرنے والے 10 پاکستانیوں ماہی گیروں کو گرفتار کرلیا۔
ڈپٹی کمشنر گوادر طفیل بلوچ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ پاکستانی ماہی گیر بحیرہ عرب کے گہرے سمندر میں مچھلی کا شکار کررہے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ایرانی فورسز نے پاکستانی ماہی گیروں کی کشتیوں کو بھی قبضے میں لے لیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ہم نے مذکورہ معاملے پر ایرانی حکام سے بات کی ہے اور پاکستانی ماہی گیر جلد وطن واپس آئے گئے۔
انھوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے تمام پاکستانی ماہی گیروں کا تعلق ضلع گوادر کی تحصیل جیوانی سے ہے۔
دوسری جانب ایرانی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے ضلع وشوک میں دو راکٹ فائر کیے گئے۔
ایرانی فورسز کی جانب سے فائر کیے گئے راکٹ ضلع وشوک کی تحصیل ماشکیل میں گرے اور زور دار دھماکے سے پھٹ گئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بلوچستان کے محکمہ ہوم اور قبائلی امور کے ایک افسر نے بتایا کہ واقع میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
عہدیدار کے مطابق صوبائی حکومت نے دونوں واقعات کے حوالے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کردیا ہے اور ایرانی سرحدی حکام سے اس حوالے سے احتجاج بھی کیا گیا۔

کاروان ء جیش العدل



جوہری معاہدے کے باوجود ایران کا رویہ نہیں بدلا:امریکی عہدیدار

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزیف فوٹیل نے کہا ہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے دورمیان جوہری پروگرام پر سمجھوتہ ہونے کے باوجود تہران کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
العربیہ نیوز چینل کے مطابق واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل فوٹیل نے کہا کہ متنازع جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں سے معاہدہ کرنے کے باوجود ایران اپنی سابقہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
امریکی عہدیدار کا کہنا ہے سمجھوتہ طے پانے کے بعد ایران کو اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرت ہوئے مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت ختم کرنا چاہیے تھی مگر ایسا نہیں ہوسکا۔
 خیال رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ میں شامل کسی اہم عسکری عہدیدار کی جانب سے ایران سے سمجھوتے پر یہ سب جاندار تنقید ہے۔
جنرل جوزیف فوٹیل کا کہنا ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ میں مداخلت کے ساتھ ساتھ حزب اللہ جیسے جنگجو گروپوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
 ایران سے اسلحہ کی بھاری کھیپ دھڑا دھڑ خطے کے عسکریت پسندوں کو مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ ایران سائبر جرائم کی بھی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں تک اسلحہ پہنچانے کے لیے ایران متعدد روٹس استعمال کرتا ہے۔
 ایران سے متحدہ عرب امارات کے راستے اسلحہ سے لدے ٹرک یمن میں حوثی ملیشیا تک پہنچائے جاتے ہیں۔عالمی سلامتی کونسل بھی متعدد بارایران سے مشرق وسطیٰ میں عسکریت پسندوں کو اسلحہ کی سپلائی روکنے کا مطالبہ کرچکا ہے۔ حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے بھی سلامتی کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ ایرانی اسلحہ عسکریت پسند گروپوں تک پہنچانے پر تہران کے خلاف سخت اقدامات کرے۔

شام میں پاسداران ملیشیاؤں کی ہلاکتیں 10 ہزار : ایرانی مزاحمتی کونسل

ایران حزب اختلاف کی تنظیم " ایرانی قومی کونسل برائے مزاحمت" نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں ایرانی مداخلت کے بعد سے پاسداران انقلاب اور اس کے زیر انتظام شیعہ ملیشیاؤں کی مجموعی ہلاکتیں 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔
کونسل کے مطابق ہلاک شدگان میں پاسداران انقلاب میں بریگیڈیئر جنرل اور کرنل کے عہدوں کے حامل 69 افسران کے نام بھی شامل ہیں جو شامی اپوزیشن کے ساتھ جھڑپوں کے دوران مارے گئے۔
ایران میں سینئر جنگجوؤں اور ہلاک شدگان کے اعداد و شمار رکھنے والے ایک غیر سرکاری ادارے نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ شام میں ایک ہزار سے زیادہ ایرانی مارے جا چکے ہیں۔
ایرانی مزاحمتی کونسل نے باور کرایا ہے کہ ملک کے اندر سے موصول ہونے والی رپورٹوں سے تصدیق ہوتی ہے کہ شام میں ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کے لبنانی ، افغانی ، پاکستانی اور عراقی ایجنٹوں کی ہلاکتیں 10 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہیں۔
کونسل کے مطابق بھاری جانی نقصان کو ظاہر نہ کرنے اور ہلاکتوں کے سبب منفی سماجی اثرات کو کم کرنے کے واسطے شام میں افغانستان ، پاکستان اور عراق سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر ایجنٹوں کی لاشوں کو ایران واپس نہیں لایا جاتا ہے۔
کونسل نے یہ بھی بتایا ہے کہ لبنان سے تعلق رکھنے والے ایرانی ایجنٹوں کو یا تو لبنان میں یا پھر شام میں دفن کیا جاتا ہے۔
ایران کے 69 افسران کے نام
ایرانی مزاحمتی کونسل کی ایک ذیلی کمیٹی نے بریگیڈیئر جنرل اور کرنل کے عہدوں پر فائز 69 افسران کے نام شائع کیے ہیں جو شام میں مارے گئے :
بریگیڈیئر جنرل : حسن شاطری، سيد حميد طباطبائی، حاج اسماعيل حيدری، محمد جمال باقلعئی، داد الله شيبانی، جابر دريساوی، محمد علی علی آبادی، علی رضا توسلی، حسين بادبا، ہادی كجباف، روزبہ ہليسيائی، حاج عبدالله اسكندری، محمد علی الله آبادی، عزت الله سليمانی، فرشاد حسينی نجاد، عبدالرضا مجيری، حسين فدائی، سعيد سياح طاہری، ستار اورنگ، حسن رزاقی، حميد رضا انصاری، احمد مجدی نسب، حاج علی قربانی، رضا فرزانہ، حسن علی شمس آبادی، محسن قاجاريان، ماشاء الله شمسہ، جواد دوربين، سيد شفيع شفيعی، جهانگیر جعفرنيا، محمد حسن حكيمی، رضا رستمی مقدم، احمد غلامی، داريوش درستی، مصطفى رشيد پور، اكبر نظری، حسين علی خانی، غلام رضا سمائی اور ذاكر حيدری۔
کرنل : امير رضا علی زاده، حشمت الله سہرابی، عباس عبدالہی، قاسم غريب، كريم غوابش، مسلم خيزاب، مصطفى صدر زاده، اسماعيل خان زاده، محمد رضا علی خانی، عبدالرضا رشوند، محمد طحان، ستار محمودی، قاسم تيموری، مرتضی ترابی كامل، اصغر فلاحت بيشہ، حمزه كاظمی، عبدالحسين سعادت خواه، احمد گودرزی، محسن ماندنی، علی طاہری ترشيزی، سعيد شاملو، محمد بلباسی، رحيم كابلی، علی منصوری، قدرت الله عبديان، مرتضى عطائی، عادل سعد، محمد رضا زارع الوانی، مرتضى زرہرن اور مجتبى ذوالفقار۔
ایرانی مزاحمتی کونسل کے مطابق " شام میں ایرانی نظام کو پہنچنے والے بھاری جانی نقصان نے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں میں شدید غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور پاسداران کی جانب سے نوجوانوں ، اسکول کے طلبہ ، ملازمین اور مزدوروں کو شام بھیجنے کی کوششوں نے ایرانی عوام کے اندر جنگ سے نفرت بھڑ کا دی ہے"۔
کونسل کے مطابق ایرانی شہریوں کا کہنا ہے کہ شام میں ایرانی نظام کے جانی نقصان نے عراق کے ساتھ 8 برس جاری رہنے والی جنگ کی یاد تازہ کر دی ہے۔