Tuesday 31 May 2016

ایران: مشہد شہر میں اہل سنت کی اکلوتی مسجد بھی بند

اہل سنت کے خلاف ایرانی رجیم کی انتقامی سیاست کا تسلسل
ایرانی حکومت نے اہل سنت والجماعت مسلک کے ساتھ برتی جانے والی انتقامی پالیسی کے تحت مشہد شہر میں قائم اہل سنت کی اکلوتی مسجد بند کر دی ہے، جس کے نتیجے میں مقامی آبادی مسجد میں با جماعت نماز پنجگانہ اور نماز جمعہ سے محروم ہو گئے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مشہد شہر کے اہل سنت مسلک کے عالم دین محمد ابراہیم کنانی کا کہنا ہے حال ہی میں ایرانی پولیس نے مشہد شہر میں 13 سال پہلے بنائی گئی جامع مسجد سلمان فارسی پر چھاپہ مارا اور مسجد کی تالانہ بندی کر کے مقامی شہریوں کو نماز باجماعت سے محروم کر دیا۔
علامہ کنانی کا کہنا ہے کہ مشہد کے جس علاقے میں مسجد تعمیر کی گئی تھی وہاں اہل سنت مسلک سے تعلق رکھنے والے 400 خاندان آباد ہیں اور یہ اس آبادی کی واحد مسجد تھی جسے بند کر دیا گیا۔
ایرانی سنی عالم دین کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں مساجد کی تعمیرپر نہ صرف پابندیاں عاید کیے ہوئے ہے بلکہ اہل سنت مسلک سے تعلق رکھنےوالے مسلمانوں کو نماز کے لیے کوئی جگہ مختص کرنے کی اجازت تک حاصل نہیں ہے۔ سرکاری سطح پر اہل سنت مسلک کے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ انہیں باجماعت نمازادا کرنے کی بھی اجازت حاصل نہیں ہے۔
علامہ کنانی کا کہنا تھا کہ مشہد میں بیس سال قبل ایرانی حکومت نے وہاں کی سب سے بڑی جامع مسجد شہید کردی تھی جس کے بعد مسلمانوں کو وہاں نئی مسجد تعمیر کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے۔ مشہد شہر اور اس کے اطراف میں اہل سنت کے 50 ہزار افراد آباد ہیں جنہوں نے نماز کے لیے 50 چھوٹے چھوٹے ہال مختص کر رکھے ہیں۔ انہیں الگ سے مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے۔

Saturday 28 May 2016

ایران میں اہلسنت کے اوپر ایرانی حکومت کی طرف سے ظلم و ستم

ایران کے شہر چاہ بہار میں جمعہ کے عصر کو ایرانی روافض حکومت نے بغیر جرم کے ایک اہلسنت کے گاڑی پر فائیرنگ کرکے گاڑی تباہ ھوئے اور ڈرائیور بال بال بچ گیا 

ایرانی پولیس کے ہاتھوں افغان پناہ گزینوں کا قتل عام

ایران ایک جانب اپنے ہاں پناہ لینے والے افغان مہاجرین کو شام اور عراق کی جنگ میں جھونک کر انہیں جنگ کا ایندھن بنا رہا ہے اور دوسری جانب ایران کے اندر رہنے والے افغان پناہ گزینوں کے خلاف جنگی جرائم کا بھی مرتکب ہو رہا ہے۔ ایران میں افغان پناہ گزینوں کے ساتھ جنگی جرائم سے متعلق خبریں آئے روز ذرائع ابلاغ میں آتی ہیں۔
حال ہی میں سماجی کارکنوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک فوٹیج پوسٹ کی گئی ہے جس میں وسطی ایران کے ضلع کرمان میں ایرانی پولیس کو افغان مہاجرین کو لے جانے والے ایک ٹرک پر اندھا دھند فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس کارروائی میں ٹرک پر سوار 6 افغانی شہری ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے تھے۔
ایران کے مقامی اخبارات کے مطابق افغان پناہ گزینوں کے قتل عام کا یہ واقعہ سات مئی کو اس وقت پیش آیا جب کرمان میں ایک پولیس چیک پوسٹ سے گذرتے ہوئے پناہ گزینوں کے ٹرک کو رکنے کا شارہ کیا مگر ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی۔ اس پر پولیس نے ٹرک پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کم سے کم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
موقع پر موجود عینی شاہدین نے واقعے کی فوٹیج بنائی جسے انٹرنیٹ پر پوسٹ کردیا گیا۔ فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ وسطی کرمان کے ’نوق اور انار قصبوں کے درمیان ایک شاہراہ عام پر چلنے والے ٹرک کو ایرانی پولیس فائرنگ کانشانہ بناتی ہے جس کے نتیجے میں ٹرک الٹ جاتا ہے۔
خیال رہے کہ ضلع کرمان پاکستان اور افغانستان کے سرحد کے قریب واقع ہے۔
یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا افغان پناہ گزینوں کو لے کر آنے والا ٹرک کہاں سے آیا تھا تاہم غالب امکان یہ ہے کہ ٹرک پر سوار افراد افغانستان سے ایران میں داخل ہوئے تھے۔ ایران میں افغان پناہ گزینوں سے ظالمانہ سلوک کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ ماضی میں بھی اس طرح کے بے شمار واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
افغانستان میں جاری خانہ جنگی اور بے روزگاری سے تنگ آ کر وہاں سے شہری ایران کا رخ کرتے ہیں مگر ایرانی حکام ان سے غیر انسانی سلوک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ افغان پناہ گزینوں کو آزادانہ طور پر کام کاج اور ملازمت کا حق نہیں دیا جاتا اور نہ ہی ان کے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ البتہ شام میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے جواں بچوں کو شام کی جنگ میں جھونکا جاتا ہے۔ ایسے افراد جنہیں شام یا کسی دوسرے محاذ کےلیے بھرتی کیا جاتا ہے انہیں ماہانہ سات سو ڈالر کے ساتھ ساتھ دیگر مراعات بھی دی جاتی ہیں۔

Monday 16 May 2016

پاکستان کے بڑے شہر کراچی میں ایرانی نیٹ ورک کےلئے کام کرنے والے گلشن جمال کے بعد لیاری میں ایک اور گروہ کا انکشاف

ایران نے جب عرب ممالک میں مداخلت شروع کیا تو اس وقت سے فسادات شروع ہوگیا .
 اگر آپ تاریخ پر نظر رکھے حقیقت کے ساتھ تو آپ کو معلوم ہوجایگا کہ خمینی انقلاب کے بعد اسلامی ممالک میں فرقہ واریت اور فسادات شروع ہوگیا واضح مثال ایران نے أفغانستان اور عراق میں امریکیوں کو بلایا اور لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا.
 أور شام میں روسیوں کو بلایا اور لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا .
 أور اب تو یہ خبریں بھی آرہاہے ہیں کہ ایران یمن کی مسئلہ میں اسرائیل کو بلاتے ہیں . مختصر یہ کہ فسادات کا جڑ ایران اور روافض  ہیں .
 پاکستان میں بھی خمینی انقلاب سے پہلے کوئی دہشت گردی واقعات نہیں ہوئی جتنے بھی فسادات اور دہشت گردی کی واقعات ہیں ان کی جڑیں ایران سے جا ملتے ہیں .
 روافض بہت ڈرپوک ہے کبھی بھی مسلمانو کے سامنے نہیں آسکتا ہمیشہ کفارو سے سہارا لیتا ہے مسلمانوں کے خلاف .

Saturday 7 May 2016

حلب میں ایرانی پاسداران انقلاب کے 13 فوجی ہلاک

ایران کی طاقت ور فوج پاسداران انقلاب کی جانب سے شام کے جنگ زدہ شہر حلب میں اپنے تیرہ فوجی مشیروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مارے جانے والے فوجی حلب میں اسدی فوج کی عسکری امور میں رہ نمائی کی ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ حلب کے جنوب مغربی علاقے خان طومان میں جمعہ کو شامی مزاحمتی تنظیموں نے گھمسان کی جنگ کے بعد قبضہ کرلیا تھا۔ اس لڑائی میں دسیوں افراد مارے گئے تھے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’فارس‘ کے مطابق پاسداران انقلاب کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے بتایا کہ حلب میں تازہ لڑائی میں ان کے 13 فوجی افسر اور جوان ہلاک جب کہ 21 زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کےروز جیش الفتح نامی شامی اپوزیشن گروپوں کے اتحاد نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خان طومان سے اسدی فوج کو نکال باہر کیا ہے ۔
 ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے عرب اور افریقی امور حسین امیر عبداللھیان نے ایک بیان میں بتایا کہ جمعہ کو حلب میں ہونے والی لڑائی میں ان کے کئی عسکری مشیر ہلاک ہوئے ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ تہران شام میں اپنے عسکری مشیروں کی تعداد میں اضافہ جاری رکھے گا۔