Thursday 31 March 2016

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2016 ، 03 ، 31 کو ایران کے ایک فوجی چوکی پر حملے کئے

جیش العدل کے مجاھدین نے آج ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوھک  میں عصر 5:30 کو ایرانی روافض کے ایک فوجی چوکی پر حملے کیے ۔ 
جس میں ایک ایرانی فوجی بنام ( مھران اسپندکی) ہلاک ھوئے اور ایک اسلحہ کلاشن کو غنیمت میں لے آئے ۔ 
یہ چوکی کوھک کے ایک بڑے فوجی کیمپ کا چوکی تھا کہ اس میں (تین) فوجی ہمیشہ ڈپٹی پر موجود ھوتے تھے ۔
 جیش العدل کے مجاھدین نے ان ایرانی فوجیوں کو یرغمال بنانے کی کوشش میں اپنے کو چوکی کے قریب پہنچایا .
 لیکن وہاں پر ایک ایرانی فوجی کی نظر مجاھدین پر پڑی تو ایرانی فوجیوں نے چوکی چھوڑ کر (دو) فرار ھوے ایک کو مجاھدین کے ہلاک کر کے اسلحہ کو غنمیت میں لے آے۔
 الحمدللہ مجاھدین جیش العدل بحفاظت اپنے کیمپ مین پہنچ گئے ۔    

Wednesday 30 March 2016

ایرانی رافضیوں کے غلام چند ،، بے حیا ،، بے غیرت ،، ضمیر فروخت بلوچ

اللہ پاک نے اہلسنت کو دنیا میں ایسی عزت دی ہے کہ کسی مذھب کی غلامی کو الحمدللہ آج تک قبول نہیں کئیے ہیں ۔
 لیکن آج کل ایران میں ایسے کچھ اہلسنت کے لوگ دیکھنے اور سننے میں آرہیں ہیں کہ ایرانی روافض کے غلامی میں کھلم کھلا ملوث ہیں ان کو ایرانی جاسوس یا مخبر کے نام سے لوگ جانتے ہیں . 
اہلسنت میں چند ایسے قومیں ہیں کہ آج وہ ایرانی روافض کے پیچھے پیچھے غلاموں کی طرح کسی کے ھاتھ میں بیگ اور کئی کے ھاتھوں میں بندوق وغیرہ ہیں ۔ 
یہ اہلسنت کے کچھ  مخبر جاسوس  لوگ ایرانی روافض کے لیے اپنے اعلماء کرام کو اور مسجدوں  و  مجاھدین  و   مدارس و دوسرے قوم کے  غیرت منداہلسنت کو ان مشرکوں کے ساتھ مل کر شھید کیے جاتے ہیں ۔
 وہ بھی بعد میں اپنے لیے فخر سمجتھے ہیں کہ ھم نے ایسا کام کیا لانت وہ ایسے غلاموں پر کہ  مشرکوں کے ساتھ مل کر اپنے بھائیوں کو شہید کرتے ہیں ۔
 چند ایرانی کرنسی کے لیے تم لوگ مر مٹو اپنے ان کاموں سے جو تم لوگ اپنے ہی سنی بھائیوں کو مشرکوں کے لیے شہید کرتے ھو ۔
 چار دن کی زندگی کے لیے آپنی آخرت کو خراب کررہے ھو اگر تم لوگوں سے نیک کام نہیں ھوتے تو تم لوگ غلط کاموں سے  بھی گریز کرو  
( حاجی موسی مجاھد)

Monday 28 March 2016

جیش العدل کے ایک مخلص اور پریزگار مجاھد نے اللہ تعالی کے رضا مندی کی خاطر ( راہ جہاد) میں اپنے جان قربان کیا۔


وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ ١٦٩؁ۙ 
اور انہیں مردہ گمان نہ کرو جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں ، بلکہ وہ تو زندہ ہیں اپنے رب کے پاس، رزق پاتے ہیں ۔
جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ ایران کے بلوچ جاسوسوں نے اپنے ضمیر عزت اور ناموس کو فروخت کر کے ایک اعظیم مجاھد مرد علی رضا شاہ بخش ارف عبدالعزیز کو 2016 ، 15 ،03 ،میں شہید کردیا ۔
 شھید عبدالعزیز کئی سالوں سے اپنے ماں باپ گھر اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر اللہ تعالی کی راہ (جہاد ) میں مصروف تھے ۔ 
شہید کے خاندان کو ھم اپنے دل کی گہرائیوں سے تسلیت پیش کرتے ہیں ۔ 
ان جاسوسوں کے پکڑنے کی وجوہات سے ھمارے خبریں تاخیر سے شائع ھوئے ہیں ۔

الحمد للہ ان جاسوس گروپ سے 4 جاسوسوں کو جیش العدل کے مجاھدین نے پکڑلیے ہیں ،ان مخبرون نے ایران کے پاسداران ء سپاہ کے ساتھ ھمکاری کے اعتراف بھی کئے ہیں  اور ان سے پوچھ گج جاری ہیں ۔
 ان مخبروں کے تعلق شہید کے اپنے قبیلے اور قریبی خاندان سے ہیں ۔
انشاء اللہ انقریب بقایا جاسوسوں کو جیش العدل کے مجاھدین جہنم وصل کردینگے ۔

خلیج کی سرزمین حزب اللہ کے حامیوں پر تنگ ہونے لگی!

کویت، امارات، سعودی عرب اور بحرین حزب اللہ کے خلاف متحد

خلیج_تعاون_کونسل کی جانب سے لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب_اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد خلیجی کی سرزمین حزب اللہ کے وفاداروں کے لیے مسلسل تنگ ہونے لگی ہے۔
 خلیج کی مختلف ریاستیں یکے بعد دیگرے اپنے ہاں سے حزب اللہ کے حامیوں کا صفایا کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے گرد گھیرا تنگ کرنے والے خلیجی ممالک میں کویت، بحرین، متحدہ امارات اور سعودی_عرب کےعلاوہ دوسرے ممالک بھی پیش پیش ہیں۔ ان ملکوں کی حکومتیں نے واشگاف الفاظ میں حزب اللہ کے حامیوں اور تنظیم کے وفاداروں سے کہہ دیا ہے کہ وہ وہاں سے نکل جائیں۔
اس سلسلے کی تازہ کارروائی کویت کی جانب سے کی گئی ہے۔ کویت نے 11 لبنانی اور 3 عراق باشندوں سمیت 60 افراد کو حزب اللہ کی حمایت کی پاداش میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ 
بحرین بھی اپنے ہاں مقیم ایسے غیرملکی افراد کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے جن پر حزب اللہ سے تعلق کا شبہ ہے۔
 متحدہ عرب امارات نے بھی 70 لبنانیوں کو ملک سے نکال باہر کیا ہے تاہم اس کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی۔ البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ لبنانیوں کی بے دخلی کا محرک حزب اللہ کی حمایت ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ چند ہفتے پیشتر خلیج تعاون کونسل نے اپنے ایک فیصلے میں حزب اللہ کی دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اپنے ہاں تنظیم کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کیا تھا۔ خلیجی ممالک میں حزب اللہ کا محاصرہ کئی جہتوں میں جاری ہے۔ اس کے وفاداروں کی ملک سے بے دخلی کے ساتھ ساتھ حزب اللہ کی مالی مدد کرنے والوں، سیاسی حمایت اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے تنظیم کو سپورٹ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
کویت کی پارلیمنٹ [مجلس الامہ] میں ایک نئے مسودہ قانون پربھی غور ہو رہا ہے 
جس کے تحت حزب اللہ سے تعلق اور ہمدردی رکھنے کو جرم قرار دیا جائے گا۔ اس سے قبل سعودی عرب بھی حزب اللہ کے حامیوں اور وفاداروں پر سخت پابندیاں عاید کرچکا ہے اور تنظیم کی حمایت کو دہشت گردی کی سپورٹ قرار دے کرانہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

Sunday 27 March 2016

امن کا ہاتھ بڑھانے پر ایران سے کچھ نہ ملا : سعودی عرب

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ اگر ایران معمول کے مطابق تعلقات کا خواہش مند ہے تو اسے سعودی عرب اور پڑوسی ممالک کے امور میں مداخلت سے رکنا ہوگا اور ساتھ ہی خطے میں دہشت گرد گروپوں کو جنم دینے سے بھی باز رہنا ہوگا۔
جمعے کے روز جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں الجبیر نے باور کرایا کہ سعودی عرب نے کئی دہائیوں سے ایران کی جانب امن کا ہاتھ بڑھا رکھا ہے تاہم اس کے مقابل مملکت کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ : 1979ء میں خمینی کے انقلاب کے بعد تقریبا 35 برسوں سے ہم نے ایران کی جانب اپنا ہاتھ بڑھا رکھا ہے مگر اس کے بدلے ہمیں کچھ نہیں ملا۔
 ہم نے ایران کے ساتھ پرامن تعلقات کا ارادہ کیا جس کے بدلے ہمیں اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت، مناسک حج میں رکاوٹ، اپنے ایک سفارت کار کی ہلاکت، اپنے سفارت خانے پر حملوں کے ساتھ ساتھ ان دہشت گرد گروپوں کا بھی سامنا کرنا پڑا جن کو ایران نے مملکت اور پڑوسی ممالک میں نصب کیا تھا۔

تحصیل ماشکیل میں سروے کرنے والی پاکستانی ٹیم پر ایرانی فورسز کی فائرنگ، ٹیم بال بال بچ گئی

ضلع واشک کی تحصیل ماشکیل میں سروے کرنے والی پاکستانی ٹیم پر ایرانی فورسز کی فائرنگ ٹیم بال بال بچ گئی ۔
 تفصیلات کے مطابق ہفتے کو ضلع واشک کی تحصیل ماشکیل میں پاک ایران بارڈر کے قریب متنازعہ علاقہ پل نمبر 154پر پاکستانی حکام جوائنٹ سروے کر رہی تھی۔
 کہ ایرانی فورسز نے فائرنگ شروع کردی تاہم فوری طور پر کوئی جانی ومالی 
نقصان نہیں ہوا تاہم گولیاں گاڑیوں کے قریب گری اس واقعے کے بعد لیویز نے  ۔
بارڈر پر تعینات ایرانی فورسز کو بتایا کہ وہ علاقے میں جوائنٹ سر وے کر رہے تو فائرنگ بند ہوگئی اور اعلیٰ حکام نے جوائنٹ سر وے کی ٹیم کو جو پاک ایران بارڈر کے قریب پل نمبر 154جو متنازعہ علاقہ ہے جس پر پاکستان اور ایران دونوں دعوے دار ہے اس پر سروے فی الحال ملتوی کردیا گیا ہے ۔

Friday 25 March 2016

ایران: ایمبولینس ہیلی کاپٹر کو حادثہ، عملے سمیت تمام افراد ہلاک

ایران میں مقامی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کے روز ملک کے وسطی صوبہ فارس میں مریضوں کو لے جانے والے ایک ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں عملے کے دو افراد، طبی امدادی کارکنوں اور مریضوں سمیت تمام افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر دور افتادہ علاقے شیراز سے ایک مریض کو لے جا رہا تھا۔
 ہیلی کاپٹر پر مریض کےعلاوہ طبی عملے کے چار اہلکار اور دو ہیلی کاپٹر کے عملے کے افراد سوار تھے۔ حادثے میں ان سب کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ’فارس‘ نے مقامی پولیس کے ایک عہدیدار محمد حسین حمیدی کا بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے حاثے میں نو افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ بعض دوسرے ذرائع ابلاغ ہلاکتوں کی تعداد 10 بیان کرتے ہیں۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق حکام نے ہیلی کاپٹر حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
 ایران کی ایک خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ حادثہ خراب موسم اور بارش کے باعث پیش آیا۔

ایرانی روافض حکومت کی ظلم و بربریت ۔۔ ایرانی بلوچستان میں اہلسنت کے لوگوں کو بے گناہ قتل

 حاجی زمان شه بخش فرزند خداداد محل سکونت پیرسوران

  خان محمد شه بخش فرزند ولی محمد محل سکونت پیرسوران

  خدابخش شه بخش فرزند ولی محمد محل سکونت پیرسوران

 احمد شه بخش فرزند ولی محمد محل سکونت پیرسوران

 خداداد شه بخش فرزند ولی محمد محل سکونت پیرسوران

  امان الله شه بخش فرزند زمان محل سکونت پیرسوران

  ناصر شه بخش فرزند زمان محل سکونت پیرسوران

 عبدالله شه بخش فرزند کریم محل سکونت پیرسوران

لال محمد شه بخش فرزند کریم محل سکونت پیرسوران

  عبدالقادر شه بخش فرزند کریم محل سکونت پیرسوران

  عبدالرشید شه بخش فرزند محمد علم محل سکونت پیرسوران

 عبدالحکیم شه بخش فرزند علم محل سکونت پیرسوران

  محمد عمر شه بخش فرزند محمدنور محل سکونت پیرسوران

  الله نظر شه بخش فرزند محمد نور محل سکونت پیرسوران

  بلوچ خان شه بخش فرزند عیسی محل سکونت پیرسوران

  عبدالنبی شه بخش فرزند رحمت خان محل سکونت پیرسوران

 احمد شه بخش فرزند عبدل محل سکونت پیرسوران

  نعمت الله شه بخش فرزند اسد محل سکونت پیرسوران

  بیدالله شه بخش فرزند محمد محل سکونت پیرسوران

  احمد شه بخش فرزند نادر محل سکونت پیرسوران

  ملک شه بخش فرزند پسند محل سکونت پیرسوران

 امان الله شه بخش فرزند عبدالکریم محل سکونت پیرسوران

 عبدالحی شه بخش فرزند واژداد محل سکونت پیرسوران

  نور محمد شه بخش فرزند دین محمد محل سکونت پیرسوران

  شاهپور شه بخش فرزند غلام علی محل سکونت پیرسوران

 علیرضا شه بخش فرزند عیدو محل سکونت پیرسوران

 نظر شه بخش فرزند زمان محل سکونت پیرسوران

 الله یار شه بخش فرزند کریم محل سکونت پیرسوران

 محمدعلی شه بخش فرزند کریم محل سکونت پیرسوران

 حمل شه بخش فرزند کریم محل سکونت پیرسوران

 الله داد شه بخش فرزند محمدنور محل سکونت پیرسوران

 نظر شه بخش فرزند محمد نور محل سکونت پیرسوران

  صالح محمد شه بخش فرزند جلال محل سکونت پیرسوران

 سید محمد شه بخش فرزند جلال محل سکونت پیرسوران

 محمد شاه شه بخش فرزند پهردین محل سکونت پیرسوران

 ملک شه بخش فرزند پهردین محل سکونت پیرسوران

 حسین شه بخش فرزند پهردین محل سکونت پیرسوران

  شمس الدین شه بخش فرزند محمد شاه محل سکونت پیرسوران

  اسماعیل شه بخش فرزند پیرمحمد محل سکونت پیرسوران

  عبدالغنی شه بخش فرزند پیرمحمد محل سکونت پیرسوران

 رخمت الله شه بخش فرزند محمد قیوم محل سکونت پیرسوران

 عبدالحمید شه بخش فرزند محمد قیوم محل سکونت پیرسوران

عبدالعزیز شه بخش فرزند محمد قیوم محل سکونت پیرسوران

 محمد شه بخش فرزند جیهند محل سکونت پیرسوران

 عبدالله شه بخش فرزند جیهند محل سکونت پیرسوران

 عبدالحمید شه بخش فرزند جیهند محل سکونت پیرسوران

 محمد شه بخش فرزند شهدر محل سکونت پیرسوران

 رسول شه بخش فرزند شهدر محل سکونت پیرسوران

 حنیف شه بخش فرزند رحیم محل سکونت پیرسوران

 بهاءالدین شه بخش فرزند خیرمحمد محل سکونت پیرسوران

 رضا شه بخش فرزند حسین محل سکونت پیرسوران

 گل محمد شه بخش فرزند شهداد محل سکونت پیرسوران

 مهراب شه بخش فرزند شهداد محل سکونت پیرسوران

 چراغ شه بخش فرزند زمان خان محل سکونت پیرسوران

 شیرمحمد شه بخش فرزند زمان خان محل سکونت پیرسوران

 محمد نبی شه بخش فرزند شهدوست محل سکونت پیرسوران

 عیسی شه بخش فرزند محمد محل سکونت پیرسوران

 مهراب شه بخش فرزند بندو محل سکونت پیرسورران

 کریم شه بخش فرزند مهراب محل سکونت پیرسوران

 جیند شه بخش فرزند مهراب محل سکونت پیرسوران

 شهمراد شه بخش فرزند جمشیر محل سکونت پیرسوران

 سلطان محمد شه بخش فرزند جمشیر محل سکونت پیرسوران

 علیم شه بخش فرزند جمشیر محل سکونت پیرسوران

 جلیل شه بخش فرزند علیم محل سکونت پیرسوران

 جمالدین شه بخش فرزند علیم محل سکونت پیرسوران

 گل محمد شه بخش فرزند نظر محل سکونت پیرسوران

 عبدالحمید شه بخش فرزند نظر محل سکونت پیرسوران

 شیر محمد شه بخش فرزند نظر محل سکونت پیرسوران

پیر محمد شه بخش فرزند رحیم محل سکونت پیرسوران

 محمد کریم شه بخش فرزند ولی محمد محل سکونت پیرسوران

 محمد گل شه بخش فرزند ولی محمد محل سکونت پیرسوران

 کمال شه بخش فرزند ولی محمد محل سکونت پیرسوران

 عبدالله شه بخش فرزند ولی محمد محل سکونت پیرسوران

 عبدالحکیم شه بخش فرزند نظر محل سکونت پیرسوران

 عبدالرشید شه بخش فرزند نظر محل سکونت پیرسوران

 رحمان شه بخش فرزند حاجی یوسف محل سکونت پیرسوران

 میرزا شه بخش فرزند قلندر محل سکونت پیرسوران

 عبدالرحمن شه بخش فرزند میرزا محل سکونت پیرسوران

 محمد شه بخش فرزند عیسی محل سکونت پیرسوران

 عبدالقادر شه بخش فرزند عیسی محل سکونت پیرسوران

 عیسی شه بخش فرزند درا محل سکونت پیرسوران

مدد شه بخش فرزند درا محل سکونت پیرسوران

 محمود شه بخش فرزند مدد محل سکونت پیرسوران

 حبیب شه بخش فرزند جلال محل سکونت پیرسوران

 جنگیز شه بخش فرزند عبدالرحمن محل سکونت پیرسوران

 محمد شه بخش فرزند عبدالرحمن محل سکونت پیرسوران

 دلاویز شه بخش فرزند عبدالرحمن محل سکونت پیرسوران

 پرویز شه بخش فرزند عبدالرحمن محل سکونت پیرسوران

 احمد شه بخش فرزند محمد محل سکونت پیرسوران

 محمد شه بخش فرزند دادخدا محل سکونت پیرسوران

آسا شه بخش فرزند حاج ولی محمد محل سکونت پیرسوران.

ایرانی بلوچستان میں روافض حکومت کے قتل عام شروع کردی

ایرانی حکومتی ماتحت ادارے اطلاعات اور سپاه پاسداران کی توسط سے مغربی بلوچستان میں ایک منظم بلوچ نسل کشی پالیسی کے تحت چند دیہاتوں میں بلوچ خاندانوں کے تمام مرد اراکین قتل یا پھانسی دے دیئے گئے
ان دیہاتوں کے نام ذیل میں هیں
سرجنگل: یہ دیہات زهدان سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر هے یہاں کے اکثر مردوں کو زاہدان کے مرکزی جیل  میں پھانسی دے دیگئی انهیں حکومتی پالیسوں کے مخالفین اور مختلف بہانوں کے تحت گرفتار کیا گیا تها,
 جس میں خاص کر منشیات فروشی اور حکومت مخالفین مسلح گوپوں سے رابطہ کے جرائم کے لئے سزائے موت دے دی گئی اور اس بہانے کے تحت 85 بلوچ فرزندوں کو پھانسی دی گئی.
ںصرت آباد: 2000 اور2001 میں ایرانی فورسز کے آپریشن سے، ںصرت آباد کے تمام خاندانوں کے ممبران جن میں 12 سال کے بچوں سے لیکر 70 سال کے درمیان تمام مردوں کو حکومت مخالف قرار دیکرہلاک کردیا گیا
کناردر: یہ دیہات ڈسٹرک بنت نیکشهرسے متعلق هے جو کہ بندرگاه چابهار کے شمال غرب میں 180 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع هے.
 یہاں 1990 میں ایرانی فورسسز کی آپریشن سے گاؤں کے لگ بهگ تمام مرد اور چند خواتین بهی هلاک کردئے گئے تهے جن میں بچے اور عمر رسیده لوگ بهی شامل هیں ان حراست شدہ افراد کو دن ڈهارے بچوں اور عورتوں کے سامنے کهڑا کرکے گولی مار دیگئی
۰انہیں حکومت مخالف سرگرمی میں ملوث هونے کے شبے میں بیدردی سے قتل کردیا گیا۰ 
کنادر سے موصول هونے والے چند افرادوں کے نام میں جو قتل عام هوئے

 دین محمد بلوچ 100 سال

 لاغر بلوچ 17 سال

 طلب خان بلوچ 30 سال

 دادمحمد بلوچ 35 سال

هالوگ بلوچ 50 سال

مجید بلوچ فرزند هوتک 35سال

 بی بی مهتاب بلوچ 60سال

خالقداد بلوچ 35 سال

 پسُند بلوچ 60سال

 شکرالله بلوچ 30 سال

 پیربخش بلوچ 30سال

پیرداد بلوچ 35 سال

 مرادبخش فرزند دین محمد نصیر 50 سال

 محمود بلوچ

مجید بلوچ هوتک 35 سال 

پاکستانی بلوچستان سے گرفتار ،، را ،، کے ایجنٹ کی تفتیش میں پیش رفت


Tuesday 22 March 2016

شام میں جنگ بندی کے ایام میں متعدد ایرانی فوجی افسر ہلاک

ایران کے خبر رساں اداروں کی فراہم کردہ اطلاعات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شام میں گذشتہ ایک ہفتے سے جاری جنگ بندی کے دوران مختلف علاقوں میں متعدد ایرانی فوجی افسر ہلاک ہوئے ہیں۔
 میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کے ایام میں بھی ایرانی فوجی افسروں کی شام میں ہلاکتیں اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران جنگ کو دانستہ طور پر طول دینا اور جنگ بندی کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ جنگ بندی کے ایام میں ہلاک ہونے والے پاسداران انقلاب کے افسران میں کرنل محسن ماندنی شامل ہیں۔ 
کرنل ماندنی کا تعلق وسطی ایران کے ضلع فارس کے سبندان شہر سے ہے۔ انہیں شام پہنچے 35 دن ہوئےتھے اور وہ 3 روز پیشتر لڑائی کے دوران ہلاک ہوگئے۔
پاسداران_انقلاب کے دو دیگر فوجی افسر جن کا تعلق فوج کی ’’انصار مہدی‘‘ یونٹ سے تھا بھی شام میں جنگ بندی کےایام میں ہلاک ہوئے۔
 ان کی شناخت کرنل داؤد مراد خانی اور رحمانی بہرامی کے ناموں سے کی گئی ہے۔ وہ شام میں جنگ بندی کے کچھ وقت بعد شمالی حلب میں لڑائی میں ہلاک ہوگئے تھے۔
گذشتہ ہفتے شام میں مارے جانے والے ایک فوجی افسر کی شناخت مجید نام آور کے نام سے بھی کی گئی ہے۔ مجید آور پہلے بھی شام میں لڑائی میں شریک رہے ہیں مگر زخمی ہونے کے بعد انہیں واپس تہران لے جایا گیا تھا۔ علاج کے بعد وہ دوبارہ شام آگئے تھے۔
ایران کی ایک نیوز ویب سائیٹ ’’گلستان 24‘‘ کے مطابق نان آور نامی فوجی عہدیدار پاسداران انقلاب میں کئی اہم عہدوں پرکام کرچکاہے۔ اس نے سنہ 2009ء میں اصلاح پسندوں کی سبز انقلاب تحریک کچلنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا تھا۔

صدام حسین کا تختہ الٹنے میں بھی ایران نے امریکا کی بھرپور مدد کی‘

عراق میں امریکا کے سابق سفیر زلمے خلیل زاد نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر جارج_بش کے دور میں ایران اور امریکا کی حکومت کے درمیان عراق کے معاملے پر باہمی تعاون قائم رہا ہے۔
 ان کا کہنا ہے کہ سنہ 2006ء میں امریکی حکومت اور ایرانی پاسداران_انقلاب کی بیرون ملک سرگرم تنظیم ’’فیلق القدس‘‘ کے سربراہ جنرل قاسم_سلیمانی کے درمیان رابطے قائم تھے اور وہ عراق کی سیاسی صورت حال کے بارے میں باہم صلاح مشورہ بھی کرتے رہے ہیں۔
امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی اور امریکا کے درمیان رابطے نہ صرف ما بعد صدام قائم رہے بلکہ صدام حسین کا تختہ الٹنے میں بھی ایران نے بھرپور کردار ادا کیا تھا۔ سنہ 2003ء میں عراق پر امریکی یلغار سے قبل اور اس کے بعد واشنگٹن اور تہران حکام کے درمیان خفیہ ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔
سابق امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ امریکا اور جنرل قاسم سلیمانی کے درمیان بالواسطہ تعاون سنہ 2006ء میں اس وقت بھی ہوا جب امریکا نے وزیراعظم ابراہیم الجعفری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔
 اس سے قبل سنہ 2003ء کے اوائل میں بھی امریکا اور ایرانی حکام کے درمیان کئی خفیہ ملاقاتیں ہوئیں جن میں صدر صدام_حسین کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے باہم صلاح مشورہ کیا گیا۔
امریکی اخبار لکھتا ہے کہ زلمے خلیل زاد کا بیان امریکی صدر جارج بش کے ایران بارے خیالات سے متصادم دکھائی دیتا ہے کیونکہ ایران جارج بش کو ’شر‘ کا محور قرار دیتا رہا ہے۔
 زلمے خلیل زاد نے کہا کہ سنہ 2006ء میں اس وقت کے وزیراعظم ابراہیم الجعفری ملک میں فرقہ واریت کی روک تھام میں ناکام رہے تھے امریکیوں کو بھی اس بات پر تشویش ہوئی تھی۔
 یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جعفری کو ہٹانے کے لیے ایران سے صلاح مشورہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عراق کے سیاسی رہ نماؤں نے ابراہیم الجعفری کو امریکا اور ایران کےدرمیان خفیہ روابط کے بارے میں آگاہ کیا اور ساتھ ہی بتایا کہ جلد ہی جنرل قاسم سلیمانی بغداد پہنچ رہے ہیں تاکہ انہیں اقتدار سے علاحدہ ہونے پرقائل کرسکیں۔
انہوں نے بتایا اپریل سنہ 2006ء میں بغداد کے انتہائی حساس علاقے گرین زون میں جنرل قاسم سلیمانی کو پہنچنے کی اجازت دی گئی۔ 
گرین زون کی سیکیورٹی کی ذمہ داری امریکی اسپیشل فورس اور عراقی ایلیٹ فورس کے پاس تھی۔ 
جنرل قاسم سلیمانی نے امریکا کے کہنے پر ابراہیم الجعفر کو عہدہ چھوڑنے نوری المالکی کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ وسونپے جانے پر قائل کرلیا تھا۔
زلمےخلیل زاد کے مطابق اگرچہ جنرل سلیمانی کی عراق آمد امریکا کے صلاح مشورے سے ہوئی تھی مگر وہ یہی سمجھتے رہے کہ امریکا کو ان کی بغداد آمد کا کوئی علم نہیں ہے۔
سابق امریکی سفیر کا مزید کہنا تھاکہ سنہ 2003ء کے اوائل میں جب امریکیوں نے عراق پر فوج کشی کا پروگرام ترتیب دینا شروع کیا تو اس وقت بھی بش انتظامیہ کے ایرانی حکام کے ساتھ صلاح مشورے ہوئے۔ 
خفیہ طور پر ہونے والی ان ملاقاتوں میں صدام حسین کا تختہ الٹںے اور اس کے بعد عراق کےسیاسی نقشہ راہ پر بات چیت کی گئی تھی۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق زلمے خلیل زاد جلد ہی اپنی ایک کتاب بھی شائع کرنےوالے ہیں جس میں وہ عراق اور افغانستان میں امریکا کے سفیر کے طورپر دی گئی خدمات اور اس عرصے میں پیش آنے والے اہم واقعات کی تفصیلات بیان کریں گے۔
 اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق کے معاملے پر جارج بش اور ایران کے درمیان تعاون کی خبریں نہایت اہمیت کی حامل ہیں اور ان سے ایران اور امریکا کے درمیان خفیہ گٹھ جوڑ کا بھی پتا چلتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی امریکی سفیر نے عراق جنگ کے حوالے سے امریکا اور ایران کے درمیان رابطوں کی نشاندہی کی ہے۔ 
اس سے قبل ایران کے سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ امریکا نے افغانستان اور عراق پرحملوں سے قبل ایران سے رابطہ کیا تھا۔

Monday 21 March 2016

سیکیورٹی سے متعلق الزامات، سعودی عرب میں 13 ایرانی گرفتار

سعودی_عرب کے سیکیورٹی حکام نے حالیہ ایام میں نو ایرانی شہریوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان پر ملک میں سیکیورٹی سے متعلق مسائل میں تفتیش کی جا رہی ہے۔
العربیہ ٹی وی کے مطابق ریاض وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سیکیورٹی سے متعلق مسائل میں دو ہفتوں کےدوران 9 ایرانیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سات ایرانی باشندوں کو جمعرات کے روز گرفتار کیا گیا جب دو افراد کی گرفتاری پچھلے منگل کو عمل میں لائی گئی تھی۔ 
گرفتار کیے گئے ایرانیوں کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں

Thursday 17 March 2016

مجاھدین جیش العدل



تہران نے ’وفادار‘ حوثیوں سےعلاج کی مد میں 14 ملین ڈالرمانگ لیے

ایران ایک جانب یمن میں شیعہ مسلک کے حوثیوں کو حکومت کےخلاف استعمال کرتے ہوئے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے اور دوسری طرف یمن میں لڑائی کے دوران زخمی ہونے والے انہی ایرانی ’وفاداروں‘ سے ان کے علاج کی بھاری فیسیں بھی وصول کی جا رہی ہیں۔
عرب ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے زخمی ہونے کے بعد تہران لائے گئے حوثی باغیوں سے کہا ہے کہ وہ علاج کی مد میں 14 ملین ڈالر کی رقم ادا کریں۔ 
ایران کی جانب سے حوثی باغیوں سے علاج کے اخراجات وصول کرنا حیران کن ہے، کیونکہ یمن میں حکومت کے خلاف بغاوت پراٹھانے اوران کی مالی اور معنوی مدد کرنے میں ایران پیش پیش رہا ہے۔ 
مگر یہاں ایران کا دوغلا پن ثابت ہورہا ہے۔ اس کے برعکس سعودی عرب یمنی عوام کی مفت میں ہرممکن مدد کی کوشش کررہا ہے۔
جنگ میں زخمی ہونے والے افراد کا بلا تفریق سعودی عرب کے اسپتالوں میں علاج کیا گیا۔ گذشتہ ہفتے سعودی عرب نے حوثیوں کے گڑھ سمجھے جانے والے صعدہ گورنری میں سعودی عرب نے 220 ٹن غذائی اور طبی سامان ارسال کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ سعودی عرب ایران کی طرح طوطا چشم نہیں ہے۔ 
ایران نے اپنے لیے پراکسی وار لڑنے میں زخمی حوثیوں سے بھی ان کے علاج کے پیسے مانگ کر اپنی بدنیتی ظاہر کر دی ہے۔

Wednesday 16 March 2016

تہران کے بازار میں زور دار دھماکا، 39 افراد زخمی

ایران کے دارالحکومت تہران کا ایک مصروف بازار بدھ کی شب زور دار دھماکے سے لرز اٹھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس دھماکے میں 39 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
دارالحکومت کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ دھماکا گیس کے ایک سلنڈر پھٹنے سے ہوا۔
میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ جائے حادثہ کی جانب 21 ایمولینس گاڑیاں روانہ کر دی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ 20 مارچ کو شروع ہونے والے نئے فارسی سال کی مناسبت سے ان دنوں بازاروں میں شدید رش ہوتا ہے اور دھماکے کی جگہ موجود بازار بھی ایسی ہی کیفیت میں تھا۔

Monday 14 March 2016

پوتین کا شام سے روسی فورسز کے انخلاء کا حکم

روسی صدر ولادی میر پوتین نے وزارت دفاع کو شام سے منگل سے روسی افواج کے انخلاء کا حکم دیا ہے۔
ولادی میر پوتین نے ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے ایک بیان میں وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے کہا ہے کہ ''ہماری وزارت دفاع اور مسلح افواج کو جو کام سونپا گیا تھا،وہ مجموعی طور پر مکمل کر لیا گیا ہے۔
اس لیے میں وزارت دفاع کو حکم دیتا ہوں کہ وہ عرب جمہوریہ شام سے کل (منگل) سے ہماری مسلح افواج کے مرکزی حصے کو واپس بلالیں''۔
کریملن نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ صدر پوتین اور شامی صدر بشارالاسد نے سوموار کے روز ٹیلی فون پر گفتگو میں شام سے روسی فورسز کے انخلاء سے اتفاق کیا ہے۔
بیان کے مطابق :''روسی صدر نے کہا کہ شام میں روس کی مسلح افواج کا کام مکمل ہوگیا ہے۔
اس لیے روسی فضائیہ کے دستے کے مرکزی حصے کو واپس بلانے سے اتفاق کیا گیا ہے''۔
دونوں لیڈروں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ روس شام میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے ایک فوجی اڈا اپنے پاس برقرار رکھے گا۔
صدر پوتین نے اپنی وزارت خارجہ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ شام امن معاہدے کی ثالثی کے لیے روس کا کردار وضع کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کے جنگ زدہ ملک میں کردار سے امن عمل کے لیے ضروری حالات پیدا ہوئے ہیں۔

ایرانی فوج کے برگیڈیئر جنرل حسن علی شمس آبادی کی حلب شام سے جہنم روانگی


Thursday 3 March 2016

شام میں 6 پاکستانی روافض اور 4 لبنانی روافض دہشت گرد ہلاک ھو گئے


کویت: حزب اللہ کے معاونین کے خلاف کریک ڈاؤن

کویتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ سیکورٹی کے خصوصی اداروں نے ملک میں لبنانی تنظیم حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے غیر فعال گروپوں کے خلاف مہم شروع کردی ہے..
 ان گروپوں کے ارکان میں ملکی اور غیرملکی دونوں شامل ہیں۔
کویتی روزنامے القبس نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کویتی حکام اس سلسلے میں سعودی عرب کے ساتھ خصوصی تعاون میں مصروف ہیں تاکہ حزب اللہ کی مالی سپورٹ میں ملوث افراد اور تنظیم کی قیادت کے ساتھ تعلق رکھنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جاسکے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ملوث افراد کو آئندہ چند روز میں طلب کرکے انہیں حزب اللہ کے ساتھ نظریاتی یا سیاسی یا مالی معاملہ بندی پر پابندی سے آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مصدقہ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ کی صفوں میں شامل ہوکر لڑنے والوں میں کویتی شہری نہیں ہیں تاہم ایسے شہری موجود ہیں جو سماجی اور سیاسی ہمدردی کے لحاظ سے اسی فکر کے حامل ہیں۔

Wednesday 2 March 2016

خلیج تعاون کونسل نے حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے دیا

چھے عرب ریاستوں پر مشتمل خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دے دیا ہے۔
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل عبداللطیف الزیانی نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ کونسل نے یہ فیصلہ حزب اللہ کی معاندانہ سرگرمیوں اور خلیج میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے بعد کیا ہے۔
سعودی عرب نے گذشتہ ماہ لبنان کے لیے تین ارب ڈالرز مالیت کی فوجی امداد معطل کردی تھی۔اس نے یہ فیصلہ بیروت حکومت کی جانب سے ایران کے دارالحکومت تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر مشتعل ایرانی مظاہرین کے حملے کی مذمت نہ کرنے پر کیا تھا۔سعودی عرب کا کہنا تھا کہ لبنان نے کسی بھی فورم پر ایرانی کارروائیوں کی مذمت نہیں کی تھی۔
سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو لبنان جانے پر انتباہ بھی جاری کیا تھا۔اس فیصلے کے بعد خلیجی عرب ریاستوں کویت ،بحرین اور متحدہ عرب امارات نے حزب اللہ کے خلاف متعدد اقدامات کیے ہیں اور اپنے شہریوں پر لبنان جانے پر پابندی عاید کردی ہے۔
ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے جنگجو شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے ساتھ مل کر باغی گروپوں کے خلاف لڑرہے ہیں۔یمن میں حزب اللہ کے جنگجو حوثی باغیوں کی عسکری معاونت کررہے ہیں اورانھیں یمنی فوج سے لڑنے کے لیے اسلحہ اور جنگجو مہیا کررہے ہیں۔
جی سی سی میں بحرین ،کویت ،اومان ،قطر ،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔سعودی عرب نے اگلے روز حزب اللہ سے تعلق کے الزام میں چارکمپنیوں اور تین لبنانیوں پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔سعودی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ''سعودی مملکت تمام دستیاب وسائل اور ذرائع کے ساتھ نام نہاد حزب اللہ کی دہشت گردی کی سرگرمیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھے گی''۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے پہلے بھی حزب اللہ کے متعدد سینیر عہدے داروں پر مشرق وسطیٰ بھر میں طوائف الملوکی اورعدم استحکام پھیلانے سے متعلق سرگرمیوں میں ملوّث ہونے کے الزامات میں پابندیاں عاید کررکھی ہیں۔

آپریشن نہ کیا جاتا تو یمن ایران کا حصہ ہوتا: یمنی صدر

یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ 85٪ یمن کو حوثی باغیوں اور معزول صدر صالح کی ملیشیاؤں سے آزاد کرالیا گیا ہے۔
سعودی روزنامنے "عكاظ" کے ساتھ خصوصی گفتگو میں انہوں نے باور کرایا کہ اگر سعودی عرب کے زیرقیادت عرب اتحاد کا فوجی آپریشن "عزم کی آندھی" نہ شروع ہوتا تو یمن ایران کا حصہ بن چکا ہوتا ... اور یہ سب یمنی معیشت کے لیے ایرانی امداد کے مقابل عمل میں آتا۔
یمنی صدر نے حوثیوں کے لیے ایرانی اسلحہ لے کر جانے والے سمندری جہازوں کے پکڑے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایران پورے جزیرہ عرب کو نگلنے کی کوششیں کرہا ہے۔
انہوں نے اس موبائل فون کے قصے کا بھی ذکر کیا جو ان کا حوثی مشیر اپنے دفتر میں بھول گیا تھا اور اس کے ذریعے حکومت کو انقلاب کے منصوبے کی تفصیلات کا علم ہوا۔
اس دوران منصور ہادی نے یقین سے کہا کہ معزول صدر علی عبداللہ صالح کا سعودی عرب سے تعلقات درحقیقت سیاسی بلیک میلنگ کا تعلق تھا۔ انہوں نے اربوں ڈالروں کی منی لانڈرنگ میں صدر صالح کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا... اور انہیں حوثیوں اور ان کے حلیفوں کے ساتھ مل کر صنعاء کے سقوط کا بنیادی سبب قرار دیا۔
یمنی صدر نے خود کو ہلاک کیے جانے کے حوالے سے بے خوفی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں خلیجی ممالک کے تمہیدی منصوبے کو غائب کرانے کے لیے پانچ مرتبہ قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

Tuesday 1 March 2016

نائیجیری صدر کا افریقا میں ایرانی سرگرمیوں پر انتباہ

نائیجیریا کے صدر محمد بخاری نے افریقا میں ایران کی مشنری سرگرمیوں پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی معلومات پھیلائی جارہی ہیں.
 جن کا مقصد تقسیم ،فرقہ واریت اور بد امنی کے بیج بونا ہے اور اس سے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔
نائیجیری صدر نے ایران کی سرگرمیوں کے خلاف یہ نیا انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افریقا میں اپنے انقلابی نظریے کو فروغ دینے کی کوشش کررہا ہے۔