Saturday 30 April 2016

ایران : 30 سنی مبلغین کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کا خطرہ

ایران میں سیاسی قیدیوں کے دفاع کی مہم" نے 30 سنی مبلغین کے ناموں کی فہرست جاری کی ہے جن کو جلد موت کے گھاٹ اتارے جانے کا خطرہ ہے۔
 یہ افراد ایرانی جیلوں میں قید 200 مبلغین اور دینی علوم کے طلبہ میں شامل ہیں جن میں اکثریت کرد ایرانیوں کی ہے۔
قیدیوں کے دفاع کی مہم کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ 30 سنی قیدیوں کو تہران کے مغرب میں واقع شہر کرج کی "رجائی شہر" جیل میں سزائے موت کا سامنا ہے۔
 ایرانی انقلابی عدالتوں دائر مقدمات کے تحت ان افراد پر " قومی سلامتی کے خلاف سازش" اور "حکومت کے خلاف پروپیگنڈے" کے الزامات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت 200 سے زیادہ کرد سنی قیدی پائے جاتے ہیں جن کو کرج، تہران، سنندج، ہمدان، کرمان شاہ، سقز، مہاباد، مریوان اور ارومیہ کی جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ 
رپورٹ میں باور کرایا گیا ہے کہ مذکورہ قیدی اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ جیل حکام کی جانب سے ان کے ساتھ انتہائی سختی کا معاملہ کیا جاتا ہے اور بعض مرتبہ انہیں اپنے دینی فرائض کی ادائیگی سے بھی روک دیا جاتا ہے۔
رجائی شہر جیل میں قید نمایاں ترین مبلغ شہرام احمدی ہیں جن کو 7 برس قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
 ان پر "عقائد اور سیاست سے متعلق سرگرمیوں اور بعض مذہبی کتب اور سی ڈیز کی فروخت کے ذریعے حکومت مخالف جذبات پھیلانے" کا الزام تھا۔
 شہرام کے بھائی حامد کو مارچ 2015 میں سزائے موت دے دی گئی تھی، گرفتاری کے وقت حامد کی عمر صرف 17 برس تھی۔ 
حامد اور پانچ دیگر قیدیوں پر ایرانی حکومت کے قریب سمجھے جانے والی ایک سنی مذہبی شخصیت کو ہلاک کرنے کا الزام تھا۔
 ایرانی حکام نے اس وقت حامد احمدی کے علاوہ كمال ملائی، جمشید دہقانی، جہانگیر دہقانی، صدیق محمدی اور ہادی حسینی کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل شامل ہے، تصدیق کی ہے کہ یہ تمام افراد ایرانی کردستان کی مساجد میں دینی بیانات اور لیکچروں کے انعقاد کے ذریعے پرامن مذہبی سرگرمیوں میں مصروف ہوتے تھے۔ 
ان تمام افراد نے حکام کی جانب سے عائد الزام کو مسترد کردیا تھا۔
سیاسی قیدیوں کے دفاع کی مہم کے مطابق ایسے اور بھی قیدی ہیں جن پر اسی سنی شخصیت کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
 بعض قیدیوں کے گھروالوں نے بتایا کہ ان کے فرزند 4 برس سے زیادہ مدت سے گرفتار ہیں اور ابھی تک انہیں عدالت میں بھی نہیں پیش کیا گیا۔
بعض مبلغین کا کہنا ہے کہ انہیں کردستان صوبے کے صدرمقام سنندج شہر میں ایرانی انٹیلجنس کے مرکز میں انفرادی جیلوں میں رکھ کر پورے ایک سال کی تحقیقات کے دوران جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ٹریننگ کے دوران خامنہ ای کا محافظ کرنل ہلاک

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کی سیکیورٹی پر مامور کرنل کے عہدے کا ایک افسر ٹریننگ کے دوران ہلاک ہو گیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کےمطابق پاسداران انقلاب کی سرکاری ویب سائیٹ پر جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حفاظتی دستے میں شامل کرنل حسن اکبری تربیتی مشقوں کے دوران ہلاک ہو گیا۔
ایران کی ’’سبا نیوز‘‘ ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ کرنل حسن اکبری کی موت تربیتی مشقوں کے دوران اسلحے میں تکنیکی خرابی کے باعث واقع ہوئی ہے۔ 
ہلاک ہونے والے فوجی افسر کا تعلق پاسداران انقلاب ’’ولی الامر‘‘ یونٹ سے تھا جو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہے۔
کرنل حسن اکبری کی ہلاکت کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں،  تاہم اس حوالے سے ایرانی میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں پائی جا رہی ہیں۔ 
بعض ذرائع حسن اکبری کی ہلاکت کو باضابطہ منصوبہ بندی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ماضی میں پیش آنے والے واقعات کا تسلسل قرار دیتے ہیں۔ 
اس سے قبل سابق صدر محمود احمدی نژاد کے ذاتی محافظ عبداللہ باقری شام کے شہر حلب میں ہلاک ہو گئے تھے۔ جب کہ جامعہ تہران کے امام آیت اللہ امامی کاشانی کے محافظ محسن فرامرزی کو بھی پچھلے سال دسمبر میں حلب میں پراسرار حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
سپریم لیڈر کا حفاظتی عملہ
ایران کی طاقت ور شخصیت سمجھے جانے والے رہبر انقلاب اسلامی [مرشد اعلیٰ] آیت اللہ علی خامنہ ای کے حفاظتی عملے کے بارے میں تفصیلات ایک دستاویزی فلم میں سنہ 2009ء میں سامنے آئی تھیں۔
’خامنہ ای کی زندگی کے سربستہ راز‘ کےعنوان سے جاری ہونے والی اس ڈاکومینٹری میں بتایا گیا تھا کہ خامنہ ای کی حفاظت پر700 اہلکار مامور ہیں جو دو حصوں میں تقسیم ہیں۔
 ان میں 200 افراد پر مشتمل ایک گروپ فدائین اور انتہائی مقربین پر مشتمل ہے جو سپریم لیڈر کی رہائش گاہ ، ان کے شاہی محل اور سفرمیں سیکیورٹی کے فرائض انجام دیتا ہے۔
خامنہ ای کے حفاظتی عملے میں شامل اہلکاروں کی خصوصی تعلیم وتربیت کی جاتی ہے تاکہ وہ حسب ضرورت سپریم لیڈر پراپنی جان چھڑکنے سے بھی گریز نہ کریں۔
 ان کے مقرب محافظوں کوروایتی ایرانی افسروں کی بیٹیوں سے شادی سے منع کیا جاتا ہے اور ولایت فقیہ کے روحانی مقرب خاندانوں کے ہاں ان کی شادیاں کرائی جاتی ہیں۔
سپریم لیڈر کی حفاظت پر مامور دوسرے گروپ میں 500 اہلکار شامل ہیں جن میں سے 40 خامنہ کے اہل خانہ کی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔
 سرکاری سطح پر نہ صرف خامنہ ای کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کی جاتی ہے بلکہ ان کی بیگمات، بیٹوں، بیٹیوں حتیٰ کہ پوتے اور پوتیوں کو بھی سیکیورٹی حاصل ہوتی ہے۔
موجودہ سپریم لیڈر کی حفاظت پرکل 10 ہزار افراد متعین ہیں۔ 
ان میں دو اہلکاروں دین شعاری اور حسن جباری کو خامنہ کے ’خدام خاص‘ کا درجہ حاصل ہے اور وہ گذشتہ 30 سال سے دن رات سپریم لیڈر کی خدمت کرتے چلے آ رہے ہیں۔

Sunday 24 April 2016

مجاھدین جیش العدل کے تصاویر


جیش العدل کے مجاھدین کا کہنا ہے ایرانی روافض کو ھم یہ یقین دلانا چاہتے ہیں ۔ کہ  مجاھدین کے شہادت یا اسارت سے جیش العدل کے مجاھدین کمزور نہیں ھو سکتے ہیں بلکہ روز بہ روز الحمدللہ زیادہ اور طاقتور ھورہے ہیں ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین ( انشاء اللہ ) خون کے آخری قطرے تک اہلسنت کی حقوق کے لیے ایرانی روافض سے جنگ جاری رکھینگے ۔  









Thursday 21 April 2016

ایران: عربی بولنے پر صابن سے منہ دھونے کی انوکھی سزا

اسلامی جمہوریہ ایران میں عربی سے نفرت کا شاخسانہ
ایران میں عرب اقوام، عرب ثقافت حتیٰ کہ عربی زبان سے نفرت کے مظاہر اکثر دیکھنے کو ملتے ہیں مگر بعض واقعات غیرمعمولی حد تک حیران کن اور لرزہ خیز ہونے کے ساتھ کسی حد تک مزاحیہ بھی ہوتے ہیں۔
 مثال کے طور پر حال ہی میں ایران میں اسکول کے ایک استاد نے عربی بولنے پر کلاس میں موجود طلباء کو صابن کے ساتھ ہاتھ منہ دھونے کی انوکھی سزا دی۔ عرب ذرائع ابلاغ میں اس واقعے کو بھرپور کوریج دی گئی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عربی زبان سے نفرت کا مظہر یہ واقعہ ایران کے عرب اکثریتی صوبہ اھواز کے ایک اسکول میں پیش آیا۔ 
تفصیلات کے مطابق اھواز کے ایک اسکول کے استاد نے کلاس میں دو عرب بچوں کو آپس میں عربی میں بات کرتے سنا توانہیں کلاس سے باہر نکالتے ہوئے صابن اور پانی سے اچھی طرح ہاتھ منہ دھونے کا حکم دیا۔
اھواز کے ایک مقامی سماجی کارکن عبدالکریم الدحیمی نے اسکول کے بچوں کو عربی بولنے پر منہ دھونے کی سزا پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
 ان کا کہنا ہے کہ ایک استاد کا اپنے شاگردوں کے ساتھ اس نوعیت کا سلوک پرلے درجے کی نسل پرستی کا مظہر ہے۔ ایرانی حکومت کو ایسے شرمناک مظاہر کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرنا چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی استاد نے عربی زبان سے اپنی نفرت اور عربوں سے بغض کا اظہار کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ ایران میں عربوں سے کس حد تک نفرت اور بغض پایا جاتا ہے۔ الدحیمی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ کا دعویٰ کرنے والے ایران میں عربی سے نفرت نہایت افسوسناک ہے۔

Monday 18 April 2016

ایران،عرب تنازعہ :اردن نے تہران سے سفیر واپس بلا لیا

اردن نے تہران میں متعیّن اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔
العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق تہران میں متعیّن اردنی سفیر کو ایران کی عرب امور میں مداخلت پر مشاورت کے لیے سوموار کو عمان طلب کیا گیا ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنوری میں سفارتی کشیدگی سے پیدا ہونے والے بحران کے تناظر میں اردن آخری ملک ہے جس نے اپنے سفیر کو واپس بلایا ہے۔اس سے پہلے خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) کے پانچ رکن ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرچکے ہیں اور اپنے اپنے سفیروں کو واپس بلا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں ایک شیعہ عالم نمر النمر کا بغاوت کے جرم میں سرقلم کیے جانے کے ردعمل میں تہران میں مشتعل ایرانیوں نے سعودی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا،وہاں توڑ پھوڑ کی تھی اور عمارت کے ایک حصے کو آگ لگادی تھی۔ایرانی مظاہرین نے مشہد میں بھی سعودی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔ان واقعات کے بعد سعودی عرب نے اپنا سفارتی عملہ ایران سے واپس بلا لیا تھا اور ایران کے ساتھ سفارتی ،سیاسی اور تجارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔

Wednesday 13 April 2016

ایرانیوں کو 12 ملکوں میں دہشت گردی کے الزام کا سامنا

اطلاعات اور ثقافت کے سعودی وزیر ڈاکٹر عادل الطریفی کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے حالیہ بیان درحقیقت مملکت سعودی عرب، اس کے نظریات اور رواجوں سے نفرت کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ دنیا کے 12 ممالک میں ایرانی ذمہ داران پر دہشت گردی، منی لانڈرنگ اور دیگر جرائم میٕں ملوث ہونے کے سلسلے میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی مرشد اعلیٰ کے مشیر علی اکبر ولایتی نے ایرانی ٹیلی وژن کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ "میں سعودیوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ سعودی ریاست کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے حکمت سے کام لیں اور رواداری پر مبنی اسلامی شریعت کے اصولوں کی طرف واپس لوٹیں"۔
عادل الطریفی نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کو بتایا کہ "عالمی برادری اس بات کا اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ خلیجی اور عرب ممالک کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کے پیچھے ایرانی حکومت اور پاسداران انقلاب ہیں۔ وہ خطے میں دہشت گرد حملوں کے واقعات کے لیے دہشت گرد گروپ تیار کرنے کے ذمہ دار ہیں"۔
ڈاکٹر الطریفی نے زور دے کر کہا کہ سعودی قیادت ایرانی عوام اور ایرانی حکومت اور پاسداران انقلاب کے درمیان فرق کرتی ہے۔
سعودی وزیر نے دوٹوک انداز میں کہا کہ تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے میں آگ لگائے جانے کے بعد ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کر کے مملکت نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ "ایرانی حکومت ہر جگہ سعودیوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہی ہے جس پر سعودی عرب نے ایران کی حرکات اور حزب اللہ جیسے نمائندوں کی مذمت کے لیے فعال اقدامات کیے ہیں"۔
سعودی وزیر ثقافت اور ذرائع ابلاغ نے کہا کہ مملکت نے اپنی پوری تاریخ میں کسی قوم یا عوام سے عداوت نہیں رکھی بلکہ وہ عرب دنیا کی خودمختاری سے لے کر آج تک دنیا بھر کے عوام اور شہریوں کی مدد میں پیش پیش رہا ہے۔ 
انہوں نے واضح کیا کہ " ایران تین دہائیوں کے گزر جانے کے بعد بھی اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکا کہ آیا اس کی حیثیت (ریاست) کی ہے یا (انقلاب) کی، ساری دنیا اس بے فائدہ بحث کی وجہ سے مشکل سے دوچار ہے"۔
جہاں تک ایرانی عوام کا تعلق ہے تو وہ منفرد تہذیب کی حامل قوم ہے۔ خطے اور دنیا بھر میں امن و استحکام کو تباہ کرنے کے لیے ایرانی پاسداران انقلاب کے دہشت گردانہ کردار کے آغاز سے قبل ایرانی عوام کے مملکت کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔

حلب میں ایرانی ہلاکتوں کی متضاد تعداد.. بری افواج کے سربراہ رو دیے


شام کے شہر حلب کے نواحی علاقوں میں گزشتہ دو روز میں لڑائی کے دوران مارے جانے والے ایرانیوں کی تعداد کے بارے میں متضاد خبریں موصول ہورہی ہیں۔
 ایک طرف ایرانی بری افواج کے سربراہ جنرل احمد رضا پوردستان کا کہنا ہے کہ حلب کے جنوب میں العیس اور دیگر نواحی علاقوں میں لڑائیوں کے دوران 4 ایرانی کمانڈر ہلاک ہوئے۔
 دوسری جانب شامی اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ ان لڑائیوں میں ایرانی فورسز اور اس کی ماتحت ملیشیاؤں کے 50 سے زیادہ ارکان مارے گئے ہیں۔
"تسنيم" اور دیگر ایرانی نیوز ایجنسیوں نے منگل کے روز احمد رضا پوردستان کی تصاویر جاری کیں تھیں جن میں وہ چاروں کمانڈوز کی تدفین کے دوران پھوٹ پھوٹ کر رو رہے تھے۔
ادھر ایرانی فوج نے شام میں انقلابیوں کے ہاتھوں اپنے پانچویں رکن کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔ کرنل حمداللہ بخشندہ ایرانی اسپیشل فورسز کا افسر تھا۔
اس سے قبل ایرانی بری افواج میں کمانڈرز کوآرڈینیشن کے نائب سربراہ جنرل علی آراستہ نے تقریبا ایک ہفتہ قبل اعلان کیا تھا کہ ان کے ملک نے 65 ویں بریگیڈ کی اسپیشل فورسز اور دیگر یونٹوں کے اہل کاروں کو شام بھیجا ہے۔
دوسری جانب شامی ذرائع نے بتایا ہے کہ بشار الاسد کی فضائیہ کے طیاروں نے حلب کے نواحی علاقے العیس میں غلطی سے اپنے ہی ساتھ مل کر لڑنے والی حلیف ملیشیاؤں کے گروپوں کو نشانہ بنا ڈالا۔ اس کے نتیجے میں ایرانی فورسز اور لبنانی حزب اللہ ملیشیا کے تقریبا 20 ارکان مارے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند روز میں ایرانی فورسز، افغانی ملیشیاؤں اور حزب اللہ کی جانب سے حلب کے جنوبی نواحی علاقے العیس میں پیش قدمی کی تمام تر کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔

Sunday 10 April 2016

جیش العدل کے مجاھدین عدل و انصاف پر قائم ہیں اور ظلم وظالم کو ھر گز نہیں بخشتے

جیش العدل کے مجاھدین اپنے تمام عزیزوں کو بلکہ بلوچستان کے مظلوم لوگوں کو خصوصی پیغام پہنچاتے ہیں کہ عدل و انصاف کے سامنے کسی کی ظلم و بربریت نہیں چلتی ۔ 
جیسے کہ جیش العدل کے مجاھدین اہلسنت اور مظلوم لوگوں کے لیے اپنے خون بہا دیتے ہیں ۔
 جیش العدل کے مجاھدین اس وقت تک اپنے جنگ جاری رکینگے  کہ جب تک اپنے مقصداور اہلسنت و مظلوم کے حق وحقوق صحیح ادا نہیں کیے جاتے ۔
 اور جو مخبر جاسوس اور خائن کہ مجاھدین کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو ایسے لوگوں کو کبھی نہیں بخشتے ہیں ۔
 یہ بھی یاد رکھنا چائیے کہ جو لوگ ایرانی حکومت سے مل کر کسی بھی فرد کو نقصان دے یا قتل کرے  یا قومی بہانے سے نقصان پہنچاے یہ قابل قبول نہیں اور یہ خیانت کار اور مجرم ہے ۔
 اور ایسے لوگوں کے لیے کسی قسم کی سفارش قبول نہیں کی جاتی اور ایسے لوگوں کو مجاھدین کبھی معاف نہیں کرتے ہیں ۔
 خائن اور جاسوس یہ بھی جان سکے کہ یہ قومی اور ملکی تعصب نہیں ہے اور ایسے لوگوں کو قوم کے غزت دار لوگ اپنے علاقے میں جگہ بھی نہ دے ۔
 جیش العدل صرف مجاھدین کے نہیں بلکہ تمام اہلسنت و بلوچستان اور ہر اقوام کے لیے عدل و انصاف چائتے ہیں ۔ 
بس صرف خائن اور جاسوسوں کو ایک راستہ اختیار کرنا چائیے کہ توبہ کرے اور اپنے کو رافصیوں کی غلامی سے آزاد کر کے ایک اچھی زندگی بسر کرے اور اپنے دین مذھب اور قوم کے نام کوسر بلندکرے اور اپنے دشمن روافض سے خوب لڑیں 

ایران کے روافض حکومت نے زاھدان کے علاقے نصرت آباد کے گاوں کے تمام مردوں کو قتل کردیا


 1_رسول نارویی فرزند فرزند علیم
2_سیدی نارویی فرزند علیم
3_اسحاق نارویی فرزند علیم
4_رشید نارویی فرزند علیم
5_سیدی نارویی فرزند علیم
6_جمعه نارویی فرزند رسول
7_ذبیح الله نارویی فرزند رسول
8_احمد نارویی فرزند کریم
9_نعمت الله نارویی فرزند عبدل
10_بهزاد نارویی فرزند ملک
11_مهیم نارویی فرزند بلو
12_جهیل نارویی فرزند بلو
13_شکر نارویی فرزند بلو15 ساله
14_شیردل نارویی فرزند بلو12 ساله
 15_عباس نارویی فرزند فقیر
16_علی نارویی فرزند فقیر
17_حسن فرزند حسن خان
18_نادر نارویی فرزند حسن
 19_خدارحم فرزند ملک محمد
شیرمحمد نارویی فرزند لشکران شد 

Friday 8 April 2016

جیش العدل کے مجاھدین نے 2016 ۔ 04 ۔ 07 کو سراوان کے علاقے میں ( دو) خطرناک حملے کئے

جیش العدل کے مجاھدین تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ   2016 ۔ 04 ۔ 07 کو جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوھک میں ایک ایرانی فوجی مرکزی کیمپ کو ھاوان کے گولے سے نشانہ بنایا .
 جس میں  فوجی افسروں سمیت کئی ایرانی فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔ 
اس واقع کے بعد ایران کے حکومت نے اپنے بدنامی کو چھپانے کی وجہ سے اپنے فوجی لاشوں اور زخمیوں  کو وھاں سے اٹھا کر سراوان کے مخفی جگہ پر لے گئے ۔
 اس حملے کے بعد جیش العدل کے مجاھدین نے ایرانی گشتی ٹیم کے راستے میں ایک ویموٹ بم رکھ کر جب ایرانی گشت کے آٹھ فوجی آ پہنچے تو ان پر ریموٹ بم دھماکے کئے جن میں کئی ایرانی فوجی ہلاک و زخمی ھوئے۔
 کچھ امنیتی وجوہات کی بنا پر ھمارے خبریں کبھی کبھی تاخیر سے شائع ھوتے ہیں ۔۔
الحمدللہ مجاھدین جیش العدل بحفاظت اپنے کیمپ مین پہنچ گئے ۔