امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ "خبردار ! اگر آپ نے دوبارہ امریکا کو کوئی دھمکی دی تو آپ کو ایسے نتائج بھگتنا ہوں گے جن کا سامنا تاریخ میں چند لوگوں کے سوا کسی کو نہیں کرنا پڑا"۔
ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ "ہم کوئی ایسی ریاست نہیں جو تشدد اور موت کے حوالے سے آپ کے انتشار انگیز الفاظ کے ساتھ مروّت کا معاملہ کرے۔
لہذا ہوش کے ناخن لیجیے !۔ "
ٹرمپ نے باور کرایا کہ "ہم امریکا کے لیے دوبارہ کوئی دھمکی ہر گز قبول نہیں کریں گے"۔
واشنگٹن خوف زدہ نہیں ہے : پومپیو
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن ایرانی نظام کو اعلی ترین سطح پر نشانہ بنانے سے "خوف زدہ نہیں" ہے۔
اُن کا اشارہ ایران میں عدلیہ کے سربراہ علی صادق لاریجانی پر واشنگٹن کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی جانب تھا۔
پومپیو کے مطابق یہ نظام "ایرانی عوام کے لیے ایک بھیانک خواب" کی حیثیت رکھتا ہے۔
کیلیفورنیا میں ایرانی کمیونٹی کے سامنے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "ایرانی رہ نماؤں کی دولت اور ان کی بدعنوانی سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کو کوئی حکومت نہیں بلکہ مافیا سے ملتی جلتی چیز چلا رہی ہے"۔
پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی صدر روحانی اور وزیر خارجہ ظریف بین الاقوامی سطح پر مُلّائیت کے فریبی نظام کے دو چمکتے دمکتے چہرے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران میں احتجاج کرنے والوں کے لیے اپنی سپورٹ باور کراتے ہوئے کہا کہ "یہ امر ایرانیوں سے وابستہ ہے کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کا تعیّن کریں"۔
پومپیو نے زور دے کر کہا کہ امریکا ایرانی عوام کی آواز کی حمایت کرے گا جس کو طویل عرصے تک نظر انداز کیا گیا۔
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ان کا ملک یہ امید رکھتا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک چار نومبر تک ایرانی تیل سے متعلق اپنی برآمدات صفر کی سطح کے قریب ترین پہنچا دیں گے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پہلوتہی کرنے والے ممالک کو بھی امریکا کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پومپیو نے انکشاف کیا کہ امریکی حکومت چوبیس گھنٹے چلنے والے فارسی زبان کے ایک ٹی وی چینل اور ریڈیو اسٹیشن کا آغاز کرے گی، ان کے علاوہ ڈیجیٹل آلات اور سوشل میڈیا کو بھی استعمال میں لا کر ایران اور دنیا بھر میں ایرانی باشندوں تک پہنچا جائے گا۔
ایران کی تقسیم
ٹرمپ اور پومپیو کے مواقف ایرانی صدر حسن روحانی کے اُس بیان کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے اتوار کے روز اپنے ملک کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "امریکا نے اپنی حکمت عملی پابندیوں، تہران کے نظام کے سقوط اور ایران کو توڑ دینے کی بنیاد پر ترتیب دی ہے"۔
دارالحکومت تہران میں ایرانی سفارت کاروں کے مجمعے کے سامنے روحانی نے ایران اور امریکا کے درمیان ممکنہ عسکری مقابلے کے حوالے سے کہا کہ یہ "جنگوں کی ماں" ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ وقت میں واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کرنا ایران کی جانب سے "ہتھیار ڈالنا" شمار ہو گا۔