Thursday 12 July 2018

یورپی یونین ایرا ن کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرے : امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یورپی طاقتوں پر زور دیاہے کہ وہ ایران کو توانائی کی عالمی مارکیٹ سے نکال باہر کرنے کے لیے امریکی اقدامات کی حمایت کرے۔
مائیک پومپیو نے برسلز میں جمعرات کو یورپی یونین اور امریکا کی مشترکہ توانائی کونسل کے اجلاس سے قبل ٹویٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ننگی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرقِ اوسط میں اسلحہ بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ایرانی رجیم ہر کہیں جہاں اس کا بس چل سکتا ہے، شورش پیدا کرنا چاہتا ہے ۔
یہ ہماری ذمے دار ی ہے کہ ہم اس کو روکیں ‘‘۔
اس اجلاس میں امریکا کے توانائی کے وزیر ریک پیری اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مغرینی بھی شرکت کررہی تھیں ۔
اس اجلاس سے چندے قبل پومپیو نے ٹویٹر پر لکھا:’’ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے کہتے ہیں کہ وہ ایرانی رجیم کے خلاف اقتصادی دباؤ کی مہم میں ہمارا ساتھ دیں ‘‘۔
انھوں نے خبردار کیا ہے کہ ’’ ہمیں ایرانی رجیم کو تمام رقوم کی فراہمی روک دینی چاہیے ۔وہ ان رقوم دہشت گردی اور گماشتہ جنگوں پر صرف کررہا ہے۔
ایران کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کب دہشت گردی ، تشدد اور عدم استحکام کو ہمارے ممالک کے خلاف استعمال کر گزرے‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے اس ٹویٹ کے ساتھ یورپ کا ایک نقشہ بھی جاری کیا ہے۔اس میں گیارہ مقامات کی نشان دہی کی گئی ہے جہاں امریکی حکام کو یقین ہے کہ ایران اور اس کی گماشتہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ نے 1979ء کے بعد سے دہشت گردی کے حملے کیے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو ایران کے ساتھ 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اورا س کے بعد ایران کے خلاف دوبارہ اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں ۔
 اس کے بعد امریکی حکام کئی بار خبردار کرچکے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں پر بھی امریکی پابندیاں عاید کی جاسکتی ہیں ۔
صدر ٹرمپ کے مذکورہ فیصلے پر امریکا کے یورپی اتحادی ابھی تک تشویش میں مبتلا ہیں اور انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس سے عالمی سطح پر تیل کی رسد پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور مشرق ِ اوسط میں ایک نیا تنازع پھوٹ پڑنے کا خطرہ ہے۔
ایران سے جوہری سمجھوتے کے فریق پانچ دوسرے ممالک برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، روس اور چین نے امریکا کی تائید اور پیروی نہیں کی ہے اور وہ بدستور سمجھوتے میں شامل ہیں ۔
ایران نے بھی اس سے لاتعلقی ظاہر نہیں کی ہے۔
اس سمجھوتے کے فریق تین مذکورہ مغربی ممالک اب ایران سے کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں کو امریکا کی پابندیوں سے بھی بچانا چاہتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment