Tuesday 24 November 2015

ترک فضائیہ نے سرحدی خلاف ورزی پر روس کا جنگی طیارہ مار گرایا

انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) ترک فضائیہ نے سرحدی خلاف ورزی پر روس کا جنگی طیارہ مار گرایا تاہم اس میں سوار دونوں پائلٹوں نے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا دی جس کے باعث وہ محفوظ رہے۔
 ترک ٹی وی کے مطابق روسی طیارہ ایس یو 24 شام کے علاقے میں ترک سرحد کے قریب گرایا گیا۔
 فوجی حکام کا کہنا ہے کہ جنگی طیارے کو سرحدی خلاف ورزی پر گرایا گیا اور ایسا کرنے سے قبل وارننگ بھی جاری کی گئی۔
طیارے کے دونوں پائلٹوں نے ترک فضائی کارروائی سے پہلے پیراشوٹ سے چھلانگ لگائی۔
روس نے اپنا طیارہ مار گرائے جانے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ایس یو 24 طیارے کو ترک فضائیہ کے ایف 16 طیارے نے کارروائی کا نشانہ بنایا۔

قاسم سلیمانی کے شامی لڑائی میں شدید زخمی ہونے کی اطلاع

ایران سے متعلق خفیہ خبروں کے لئے مشہور 'اسرار ایران' نامی ویب پورٹل نے دعوی کیا ہے کہ پاسداران انقلاب کی ایلیٹ القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی شام میں ایک میزائل حملے کے دوران شدید زخمی ہونے کے بعد ان دنوں تہران کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
فارسی زبان کا 'اسرار ایران' ویب پورٹل ایرانی مزاحمت کی قومی کونسل کا ہم خیال سمجھا جاتا ہے۔
 پورٹل نے دعوی کیا کہ قاسم سلیمان اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ حلب کے معرکے میں 'تاو' طرز کے بکتر بند گاڑی شکن میزائل حملے میں شدید زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کو شام ہی میں ابتدائی طبی امداد کے بعد تہران روانہ کر دیا گیا تھا جہاں وہ تہران کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
یاد رہے کہ شامی انقلابیوں اور بشار الاسد کی فوج کے درمیان جاری لڑائی میں ایرانی پاسداران انقلاب کے متعدد اعلی عہدیدار ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔
 ابتک شام میں مارے جانے والے ایرانی فوجی افسروں میں سب سے اعلی عہدہ جنرل حسین ھمدانی کا ہے جو پاسداران انقلاب کے مشیر اعلی اور 'محمد رسول اللہ' یونٹ کے سربراہ تھے۔
فوجی مبصرین کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی نے اگست میں اپنے دورہ روس کے موقع پر ولادیمیر پیوٹین سے وعدہ کیا تھا کہ وہ حلب اور حمص میں لڑائی کا پانسا بشار الاسد کی فوج اور ان کے اتحادیوں کے حق میں پلٹ سکتے ہیں بشرطیکہ روس انہیں اس لڑائی میں فضائی کور مہیا کرے۔ یہ درخواست شام میں روس کے براہ راست فضائی حملوں سے پہلے کی گئی تھی۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جنرل قاسم سلیمان شامی فوج کے شانہ بشانہ لڑنے والے ایرانی فوجی اور حامی ملیشیا کی ذاتی طور پر قیادت سنبھالے ہوئے ہیں۔
 یہ فریضہ انہوں نے جنرل حسین ھمدانی کی اسی میدان جنگ میں ہلاکت کے بعد اپنے کاندھوں پر اٹھایا ہے۔ یہ صورتحال اس بات کے علی الرغم ہے کہ حالیہ چند دنوں میں 2000 ایرانی جنگجو لڑائی کے لئے شام میں اتارے گئے۔ 
اس کے علاوہ عراقی حزب اللہ بریگیڈ، افغانی فاطمیوں، پاکستانی زیبنیوں اور لبنانی حزب اللہ کو ایران سے مزید عسکری اور مادی امداد فراہم کی گئی ہے۔

Sunday 22 November 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے 2015 ۔ 11 ۔ 21 کو ایرانی فوجیوں پر حملے کیے

جیش العدل کے مجاھدین نے ایران کے شہر سراوان کے علاقے تمپ میں صبح 8:00 بجے روڑ پر گھات لگائے ھوتے تھے کہ وھاں سے 2 ایرانی گشتی موٹرسائیکلوں پر سوار ایرانی روافض فوجی آ پہنچے تو مجاھدین جیش العدل نے ان روافض فوجیوں کو جہنم وصل کیئے ۔
 اور ایک فوجی چوکی پر بھی کئی راکٹ اور ( بی ایم )کے گولے داغے گئے اب تک فوجی چوکی سے مرنے یا زخمی ھونے کی ہمیں اطلاع نہیں ملی ہے ۔
 لیکن کئی ایمبولینس کو چوکی میں جاتے ھوے دیکھے گئے ہیں ۔
 اس کاروای کے بعد ایرانی روافض افواج نے ھر طرف گولے برسائے اور شدید فائرنگ کی گئی جس سے اب تک کوئی نقصان کی اطلاع نہیں ہے ۔
 اور الحمدللہ مجاھدیں فدائیان جیش العدل بحفاظت اپنے کیمپ میں پہنچ گئے ۔ 
جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض افواج و خامناہ ای اور اسکے مزدوروں کو خبردار کرتے ھوئے کہتے ہیں کہ جب تک بے گناہ اہلسنت کے پکڑ دھکڑ اور پانسی کو نہ روکھا گیا تو جیش العدل کے جان فدا مجاھدین ایسے حملے کرتے رہیں گے اور ایران کو رافضیوں کے قبرستان بنادیںگے ۔   انشاء اللہ

Monday 16 November 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے آج 2015 ۔ 11 ۔ 16 ۔ کو ایرانی رافضی فوجی گشتی گاڑی کو ریموٹ بم تباہ کردیا

جیش العدل کے  مجاھدین اپنے تمام اہلسنت  کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ آج صبح ۔۔ 11:00 بجے ۔ 2015 ۔ 11 ۔ 16کو مجاھدین نے ایران کے شہر محور جکیگور ۔ قصرقند کے علاقے میں ایک ایرانی فوجی گاڑی کو ریموٹ بم سے آڑا دیا .
 جس میں سوار ایک فوجی افسر ہلاک و کئی فوجی زخمی ھوے ۔ 
مجاھدین نے بم کو روڑ کے کنارے نصب کیا تھا جوں ہی ایرانی گشتی گاڑی پہنچتے ہی ریموٹ سے تباہ کیا گیا ۔ 
ایران نے اپنے خبروں میں ایک افسر کے ہلاک ھونے کی تصدیق کی ہے اور اس افسر کا نام حامد حاتمی بتایا گیا ہے ۔ 
اس بم دھماکے کے بعد ایرانی فورسز نے علاقے کو محاصرہ کرکے اپنے تباہ شدہ فوجی گاڑی اور ہلاک و زخمیوں کوجکیگور کی طرف منتقل کردیا ۔ 

ایران کے شہر زاھدان سے اب تک 45 سے زیادہ بلوچ فرزندوں کو رافضی حکومت نے پکڑے ہیں

یاد رہے کہ کل ایران کے شہر زاھدان میں رافضی حکومت نے چھار رہ رسولی میں کپڑے اور پردوں کے دکانوں پر چھاپا مارا ۔
 جس عوام نے مل کر ایرانی رافضی حکومت سپائیوں کو مار پٹھائی شروع کی عوام اور حکومت کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی ۔ 
کئی پولیس والے بھی زخمی ھوے تو موقعے پر بڑی پولیس اور فوج کو طلب کرلی گئی ۔ ایرانی فوج و پولیس اور بسیبج نے چھار رہ رسولی کے علاقے کو گہرے میں لے لیا اور گھر گھر تلاشی کی اور آج 2015 ۔11 ۔ 16 ۔ تک 45 سے زیادہ بے گناہ بلوچ فرزندوں کو اٹھا کر لے گئے۔
 علاقے ابھی تک معاصرے میں ہیں ۔

Sunday 15 November 2015

ایک بے گناہ اہلسنت بلوچ کو ایران کے شہر زاھدان میں پانسی دی گئی

ایران کے شہر زاھدان میں ایک بے گناہ اہلسنت بلوچ کو پانسی دی گئی ۔ 
 محمد یو نس جمالدینی بلوچ کو آج 14 نومبر2015 کو ایران کے شہر زاہدان میں پانسی 
دی گئی جن کی لاش آج راہداری گیٹ تفتان میں لیویز حکام کے حوالے کر دیا گیا ۔ شہید محمد یونس جمالدینی کو 2011  میں گرفتار کیا گیا تھا ۔

Tuesday 10 November 2015

بیٹے کی جگہ مجھے پھانسی دے دیں

 ایران کے سنی کرد عالم دین کی معمر اور معذور والدہ کی دردمندانہ اپیل
ایران میں موت کی سزا پر عمل درآمد کے منتظر نوجوان سنی کرد عالم دین شہرام امیری کی والدہ نے ایک کھلے خط میں اپنے بیٹے کی جان بخشسی کی اپیل کرتے ہوئے پیشکش کی ہے کہ 'وہ بیٹے کی جگہ پھانسی چڑھنے کو تیار ہیں۔'
شہرام امیری کی معمر والدہ قدم خیر فرامرزی نے ایرانی حکام سے اپیل کی ہے کہ اس کے بیٹے کی جان بخشی کے بدلے اسے پھانسی دے دی جائے اور بخوشی یہ سزا قبول کرنے کو تیار ہیں۔ 
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے شہرام امیری کو ایران کی انقلاب عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزا سے متعلق تفصیلی رپورٹ میں بتایا تھا کہ حکام نے کرد سنی عالم دین کو تہران کے شمال مغرب میں رجائی شہر جیل کی کال کوٹھڑی میں منتقل کر دیا ہے، جو اس بات کا اعلان ہے کہ انہیں کسی بھی لمحے تختہ دار پر لٹکا دیا جائے گا۔

ایران میں سیاسی اور سول قیدیوں کی ڈیفینس کمیٹی مہم نے کرد سنی عالم دین کی والدہ کی کھلی اپیل نشر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کا چھوٹا بیٹا بہرام احمدی بھی سرکار کی سنائی گئی سزائے موت کی بھینٹ چڑھ گیا، اس لئے میں آج دنیا کے سامنے اپنے بڑے بیٹے کی جان بخشی کے لئے ہاتھ پھیلا رہی ہوں تاکہ میرے بڑے بیٹے کی زندگی بچائی جا سکے۔
شہرام کے خاندان نے ماضی میں کئی مرتبہ اپیل کی کہ ان کا مقدمہ کھلی عدالت میں انصاف کے اصولوں کے مطابق سنا جائے اور انہیں اپنا دفاع کرنے کے لئے آزاد وکیل کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ 'انقلاب عدالت' اپنے فیصلے بند کمرے میں کرتی ہے جہاں ملزموں کو وکیل سے بات تک کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

 ہماری کوئی نہیں سنتا کیونکہ ہم 'سنی' ہیں

شہرام کی والدہ نے اپنے تحریری پیغام میں کہا ہے "کہ وہ میرے بیٹے کو قتل کرنا چاہتے ہیں جس نے ابھی عمر کی تیس بہاریں بھی نہیں دیکھیں۔
 اس کم عمری میں بھی اس نے سات برس جیل کی سلاخوں کے بیچھے گزارے ہیں، جن میں زیادہ وقت قید تنہائی میں گزرا۔ 
اب اس پر مسجد میں دینی سرگرمیاں دکھانے کی پاداش میں موت کی سزا مسلط کی گئی ہے۔ 
میں معذور ماں کیا کر سکتی ہوں، اس سے پہلے شہرام کا چھوٹا بھائی بھرام بھی فنا کے گھاٹ اتار دیا گیا۔"
انہوں نے سوال کیا "ایک ماں آخر کب یہ سب کچھ برداشت کر سکتی ہے، میں اللہ سے دن رات یہی دعا مانگتی ہوں کہ وہ مجھے جلد موت دے دے کیونکہ ہم سنیوں کی آواز پر کان دھرنے والا کوئی نہیں ہے۔"
دائیں طرف: بہرام احمد اور بائیں طرف شہرام احمدی
انہوں نے حکام کو حضرت حسین بن علی بن ابی طالب کا واسطہ دیتے ہوئے کہا "کہ میرے بیٹے کو چھوڑ دو، میں معذور شہرام سے ملنے تہران نہیں جا سکتی، اس لئے مجھے ہی اس کی جگہ فنا کے گھاٹ اتار دو تاکہ تمھیں سکون آ جائے۔ میرے لئے اس زندگی سے موت اچھی ہے۔"
یاد رہے کہ شہرام کی والدہ اپنے بیٹے سے ملاقات کے بعد تہران سے واپسی پر ایک سڑک حادثے میں زخمی ہونے کی وجہ سے معذور ہو گئی تھیں۔
ایرانی حکام نے شہرام احمدی کے چھوٹے بھائی بہرام احمدی کو 2001ء میں سزائے موت دی تھی۔
 اسے 1999ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب اس کی عمر 18 برس بھی نہیں تھی۔ تہران کے قریبی شہر کرج کی ایک جیل میں بہرام کو پانچ دیگر افراد سمیت پھانسی دی گئی تھی۔

عرب ممالک ایرانی صوبہ بلوچستان کو آزاد ملک تسلیم کریں،امن سربراہ متحدہ عرب امارات

 متحدہ عرب امارات امن کے سربراہ ضاحی خلفان تمیم نے اپنے ٹویٹر پیغامات میں کہا کہ ایرانی صوبہ بلوچستان اور ایرانی صوبہ اھواز کو آزاد ملک تسلیم کرتا ہوں اور عرب ممالک کو بھی کہتا ہوں کہ وہ ایرانی صوبہ بلوچستان اور ایرانی صوبہ اھواز کو آزاد ملک تسلیم کریں۔
 انکا مزید کہنا تھا کہ ایرانی اہلسنت بلوچوں اور اہلسنت اھوازیوں پر ظلم کے پہاڑ تھوڑے جا رہے ہیں۔ 
اگر یہ ظلم اور بربریت کسی پہاڑ پر ہوتے تو وہ پگل جاتے میں نے اپنی زندگی میں ظلم کی ایسی داستانیں نہیں دیکھیں۔ 
خلفان نے مزید کہا کہ عرب ممالک ایرانی صوبہ بلوچستان اور ایرانی صوبہ اھواز کو آزاد ملک تسلیم کرلیں اور اپنی مملکت میں سفارت اور کونسل کھولنے کی اجازت دیں۔

Sunday 8 November 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے آج صبح ۔ 2015 ۔ 11 ۔ 08 ۔ کو ایک ایرانی رافضی افسر کو جہنم وصل کیا

اللہ اکبر ۔۔۔ جیش العدل کے مجاھدین اپنے تمام اہلسنت کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ جیش العدل کے مجاھدین میں ایسے فدائی بھی موجود ہیں کہ اپنے دین اور اہلسنت کے حقوق کے لیے اپنے قیمتی جانوں کو بھی فدا کرتے ہیں ۔
 جیسے آج صبح 11:30 پر ایک مجاھد نے ایران کے شہر سراوان کے علاقے کوھک کے مقام پر ایک سرکاری دفتر میں اکیلا گھس کر وھاں حاضر ایک بڑے افسر پر فائر کر کے قتل کر دیا ۔
 جب واپس نکلتے ہی دفتر کے گارڈوں اور فدائی مجاھد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ھوا تو اس وقت ایک گارڈ ہلاک و ایک زخمی ھوے ۔ اس جھڑپ کے دورانیہ 10 منٹ تک جاری رہا ۔
 الحمدللہ جیش العدل کے فدائی مجاھد بحفاظت اور سلامت اپنے دوسرے ساتھیوں کے پاس جا پہنچے ۔ اس جھڑپ کے بعد ایرانی روافض حکومت نے علاقے میں 
شدید فا‏رنگ اور بی ایم سے گولہ باری کی لوگوں میں خوف و حراس پہل گئی ہیں ۔ جیش العدل کے مجاھدین ایرانی روافض حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ عام لوگوں پر فائرنگ اور گولا باری سے امنیت کو بر قرار نہیں کرسکتے ۔۔  

Thursday 5 November 2015

جیش العدل کے مجاھدین نے کل عصر 2015 ۔ 11 ۔ 04 ۔ کو ایرانی مرصاد کی گشتی گاڑی کو ریموٹ بم سے اڑا دیا

جیش العدل کے مجاھدین اپنے تمام اہلسنت کے لوگوں کو اطلاع دی جاتی ہیں کہ کل عصر ۔ 2015 ۔ 11 ۔ 04 کو مجاھدین نے ایران کے شہر سرباز کے علاقے مچکور ۔ گورناک میں ایک ایرانی فوجی گاڑی کو ریموٹ بم سے آڑا دیا .
 جس میں سوار کئی فوجی ہلاک و زخمی ھوے ۔ مجاھدین نے بم کو روڑ کے کنارے نصب کیا تھا جوں ہی ایرانی گشتی گاڑی پہنچتے ہی ریموٹ سے تباہ کیا گیا ۔ 
ھمارے خبریں چند امنییتی وجوھات کی وجہ سے لیٹ شایع ھوتے ہیں ۔    

Wednesday 4 November 2015

ایران کے سُنی حکومت کے نسلی ومذہبی مظالم کا شکار

 ایران میں سنہ 1979ء میں برپا ہونے والے نام نہاد اسلامی انقلاب کے بعد جہاں یہ ملک ایک مخصوص فرقے اور طبقے کے لوگوں کےلیے جنت ثابت ہوا مگر وہاں اہل سنت والجماعت مسلک کے پیروکاروں کی زندگی عذاب بن کر رہ گئی ہے۔ ایران کے سنی مسلمانوں کو حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے اور انہیں مذہبی اور نسلی بنیادوں پر عدم مساوات کے ظالمانہ سلوک کا سامنا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ایران میں اہل سنت والجماعت مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کو درپیش مسائل اور ایرانی رجیم کے ہاتھوں ہونے والی صریح زیادتیوں پرمبنی ایک تفصیلی رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ کا آغاز ایک سنی نوجوان مبلغ شہرام احمدی کی پھانسی کے واقعے سے کیا جا رہا ہے۔ شہرام احمد کو حال ہی میں سزائے موت سنائی گئی۔ اس واقعے نے ایران میں اہل سنت مسلک کے پیروکاروں کی بنیادی حقوق کی سنگین پامالیوں کا معاملہ ایک بار پھر منظر عام پر آ گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام کسی بھی وقت شہرام احمدی کو سنائی گئی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کر دیں گے۔

ایران میں پھانسی کے منتظر سنی مبلغ شہرام احمدی کو سنائی گئی سزا سے یہ آشکار ہو رہا ہے کہ ملک میں غیر فارسی بان بالخصوص سنی اقلیت کے ساتھ کس درجے کا ظالمانہ اور غیر مساوی سلوک کیا جا رہا ہے۔
 ایران کے جنوبی اضلاع، جہاں سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے، ایرانی رجیم کی انتقامی پالیسی کا منہ چڑاتے دکھائی دیتے ہیں۔ 
ایرانی حکومت صرف مذہب اور مسلک ہی کی بنیاد پر امتیاز نہیں برت رہی ہے بلکہ رنگ ونسل کی بنیاد پر بھی اقلیتوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
 اس کی سب سے بڑی مثالیں ایران کی کرد، ترکمان، عرب اور بلوچ اقوام ہیں۔ چاہے ان کا تعلق کسی بھی مسلک یا مذہب سے ہو مگر انہیں صرف اس لیے عدم مساوات کا سامنا ہے کہ یہ لوگ ایرانی اور فارسی النسل نہیں ہیں۔

بحرین: ایرانی حمایت یافتہ تنظیم کے47 شدت پسند گرفتار

خلیجی ریاست بحرین کی پولیس نے ملک میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والی ایرانی حمایت یافتہ ایک دہشت گرد تنظیم کے درجنوں عناصر کو حراست میں لے کر دہشت گردی کی کئی نہایت خطرناک سازشیں ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
بحرین میں العربیہ نیوز چینل کے نامہ نگار نے پولیس ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں سیکیورٹی حکام نے انتہائی خطرناک اور مہلک دھماکہ خیز مواد قبضے میں لینے کے ساتھ ایک دہشت گرد تنظیم کے 47 عناصر کو بھی پکڑا ہے جو ملک میں امن وامان تباہ کرنے کی سازشوں میں مصروف تھے۔
بحرینی پولیس کا کہنا ہے کہ شہروں سے دور مختلف دیہاتوں میں چھاپوں کے دوران دہشت گرد تنظیم کے ٹھکانوں سے آتشیں اسلحہ، گولہ بارود کی بھاری مقدار قبضے میں لی گئی ہے۔ شہروں سے دور دہشت گردوں کے ٹھکانوں میں چھپائے گئے اسلحہ کےعلاوہ بارود تیار کرنے والی ایک فیکٹری بھی پکڑی گئی ہے جس میں خام حالت میں بارود کی غیرمعمولی مقدار رکھی گئی تھی۔
دہشت گردوں سے ٹھکانوں سے ملنے والے بارودی مواد اور اسلحہ میں رائفلیں،  گولیاں، C4 نامی ایک خطرناک بارودی پاؤڈر، TATP نامی بارود، یوریا نائیٹریٹ، نیٹرو سلیلوز، بارود کے پائپ اور بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنانے والے بم شامل ہیں۔
بحرینی حکام کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے دہشت گردوں کے ایرانی خفیہ اداروں کے ساتھ رابطوں کا پتا چلا ہے۔ ان میں سے بعض دہشت گردوں کو ایران میں عسکری تربیت، اسلحے کے استعمال کے طریقے سکھائے گئے اور انہیں اسلحہ بھی مہیا کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ بحرین کی جانب سے ملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات کے پس پردہ ایران کی مداخلت کا الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔ بحرین میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں ملوث کسی گروپ کی گرفتاری کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ حالیہ چند مہینوں کے دوران بحرینی پولیس اور انٹیلی جنس اداروں نے ایسی کئی سازشیں ناکام بناتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔

Sunday 1 November 2015

ایران مخالف تنظیم 'مجاہدین خلق' کے کیمپ پر حملہ، 23 ہلاک

عراق کے دارالحکومت بغداد سے کچھ فاصلے پر واقع ایران مخالف تنظیم مجاھدین خلق کے مرکز پر گذشتہ جمعرات کے روز "کیٹوشیا" راکٹ حملوں کے نتیجے میں تنظیم کے ایم عہدیداروں سمیت 23 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ مجاھدین خلق نے اس حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ایران پرعاید کرتے ہوئے بغداد حکومت کو بھی قصور وار قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مجاھدین خلق کے ترجمان مہدی ابریشمجی نے بغداد میں ایک نیوز کانفرنس کےدوران بتایا کہ بغداد کے نواح میں "لیبرٹی" کیمپ میں جمعرات کو راکٹ حملوں میں کم سے کم 23 افراد مارے گئے ہیں۔ 
ان میں مہدی ابریشمجی کے بھائی اور تنظیم کی سینٹرل کمیٹی کے رکن حسین ابریشمجی بھی شامل ہیں۔
ابریشمجی نے بتایا کہ لیبرٹی کیمپ میں مجاھدین خلق کے کارکنوں اور حامیوں کو 122ملی میٹر دھانے والے کاتیوشا راکٹوں اور روسی ساختہ "بی 24" سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
 بی 24 نامی راکٹ ایران کے پاس بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں جنہیں مقامی طور پر "فلق" کا کا نام دیا جاتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ مجموعی طور پر 80 راکٹ داغے گئے جس کےنتیجے میں لیبرٹی کیمپ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ 
بغداد کے قریب واقع مجاھدین خلق کے مرکزپر یہ اب تک کا سب سے بڑاخونی حملہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مہدی ابریشمجی کاکہنا تھا کہ ان حملوں کے پیچھے ایرانی حکومت کا ہاتھ ہے جو اپوزیشن کو کچلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ لیبرٹی کیمپ میں موجود مجاھدین خلق کے تمام ارکان غیر مسلح ہیں۔ اس کے باوجود ہمیں انتقامی کارروائیوں کا مسلسل نشا بنایا جا رہا ہے۔