Wednesday 27 June 2018

تہران کے بازارِ سلطانی میں تیسر ے روز بھی حکومت کے خلاف مظاہرے

ایران کے دارالحکومت تہران کے بازارِ سلطانی میں مسلسل تیسرے روز احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں مظاہرین اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے اور ملکی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں کمی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
تہران میں احتجاج کرنے والے ان مظاہرین نے اپنے نعروں کا رُخ ایرانی قیادت کی طرف بھی موڑ دیا ہے اور وہ آیت اللہ علی خامنہ ای کی قیادت میں نظام کے خلاف بھی نعرے بازی کرنے لگے ہیں ۔
بدھ کی صبح آن لائن ویڈیوز میں ایرانی مظاہرین کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’’ خوف زدہ نہ ہوں ، ہم سب متحد ہیں‘‘۔
دارالحکومت اس بڑے بازار میں تاجروں نے گذشتہ تین روز سے دکانیں بند کررکھی ہیں اور ان کی بند دکانوں کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں مظاہرین صدر حسن روحانی کے خلاف ’’ مرگ بر روحانی‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں ہمیں ’’ غزہ نہیں اور لبنان نہیں چاہیے‘‘۔
 ان کا اشارہ ایران کی خطے میں اپنے حامی گروپوں کی حمایت کی جانب تھا
ایرانی سکیورٹی فورسز نے گذشتہ روز بازار صرافہ کے نزدیک مظاہرین پر حملہ کیا تھا اور انھیں منتشر کرنے کے لیے ان پر ربر کی گولیاں چلائی تھیں۔
ایک فوٹیج میں سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک سکیورٹی اہلکار کو مظاہرے میں شریک ایک شخص پر وحشیانہ انداز میں تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ دوسرے مظاہرین سخت نعرے بازی کررہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment